قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے تہران کے دورے پر آنے والے وینیزوئلا کے صدر نکولس مادورو سے ملاقات میں کاراکاس حکومت کے شجاعانہ موقف اور خاص طور پر صیہونی حکومت کے سلسلے میں اس کی اسٹریٹیجی کی تعریف کرتے ہوئے فرمایا کہ اسی موقف پر ثابت قدم رہنا وینیزوئلا کے خلاف عالمی استکباری محاذ کے عناد کا سبب ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کا حتمی فیصلہ یہ ہے کہ وینیزوئلا کے ساتھ تمام شعبوں میں تعاون کا سلسلہ جاری رہے گا اور اسے فروغ بھی دیا جائے گا۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اس ملاقات میں وینیزوئلا کے سابق صدر آنجہانی ہیوگو چاوز کو ایران کے بہت اچھے دوست کے طور پر یاد کیا اور دونوں ملکوں کے قریبی تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے صدر مادورو سے کہا کہ آپ نے بھی اس تعاون کو جاری رکھا اور دشمنوں کی جانب سے مسلط کردہ سازشوں اور مشکلات کا شجاعت کے ساتھ مقابلہ اور ان پر غلبہ حاصل کیا۔
قائد انقلاب اسلامی نے بڑی مختصر مدت کے اندر تیل کی قیمتوں میں آنے والی حیرت انگیز گراوٹ کو ایک سیاسی اور غیر اقتصادی ڈیولپمنٹ قرار دیا۔ آپ نے کہا: ہمارے مشترکہ دشمن تیل کو سیاسی حربے کے طور پر استعمال کر رہے ہیں اور یقینی طور پر تیل کی قیمتوں میں شدید کمی میں ان کا ہاتھ ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے ایران اور وینیزوئلا کے صدور کے درمیان تیل کی قیمتوں میں گراوٹ کے عمل کا مقابلہ کرنے کے سلسلے میں ہونے والے معاہدوں کی حمایت کرتے ہوئے فرمایا: البتہ دونوں ملکوں کا تعاون صرف تیل کے امور تک محدود نہیں ہے بلکہ دونوں ملکوں کے آپسی لین دین اور سرمایہ کاری میں جو اس وقت توقعات سے کم ہے، اضافہ ہونا چاہئے۔
قائد انقلاب اسلامی نے علاقائی اور عالمی سطح پر وینیزوئلا کی استقامت اور شجاعانہ موقف اور اقدامات کی تعریف کرتے ہوئے فرمایا: لاطینی امریکا کے ممالک در حقیقت وینیزوئلا کی اسٹریٹیجی کی گہرائی کی علامت ہیں اور وینیزوئلا کے اعلی اہداف کی وجہ سے علاقے کی بہت سی قوموں میں بیداری کی لہر پیدا ہوئی اور وینیزوئلا کی حکومت اور عوام سے امریکا کی دشمنی کی وجہ بھی یہی ہے۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اکاون روزہ جنگ غزہ کے دوران وینیزوئلا کی حکومت کے قابل تعریف موقف اور اس ملک کے صدر کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا: صیہونی حکومت ساری دنیا میں اور خاص طور پر ہمارے علاقے کی اقوام کے درمیان انتہائی نفرت کی نظر سے دیکھی جاتی ہے اور اس حکومت کے خلاف آپ کا شجاعانہ موقف قوموں کے درمیان آپ کی دوستی کا دائرہ وسیع تر ہونے کا باعث بنے گا۔
قائد انقلاب اسلامی نے وینیزوئلا کی کامیابیوں کی نیک تمنا کا اظہار کرتے ہوئے صدر مادورو سے کہا کہ آپ جوان اور پختہ عزم و ارادے کے مالک ہیں اور اسلامی جمہوریہ ایران کا حتمی فیصلہ یہ ہے کہ برسوں قبل شروع ہوکر مسلسل جاری رہنے والے تعاون کو فروغ دیا جائے گا کیونکہ اس تعاون کا جاری رہنا اور اس کا فروغ دونوں ملکوں کے مفاد میں ہے۔
اس ملاقات میں صدر ایران ڈاکٹر حسن روحانی بھی موجود تھے۔ ملاقات میں مہمان صدر نکولس مادورو نے اسلامی جمہوریہ ایران کی حمایت و پشت پناہی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ جناب چاوز ہمیشہ اپنی گفتگو میں جناب عالی کی رہنمائیوں کا ذکر کرتے تھے اور ایران کی تاریخ، اہم پوزیشن اور یہاں کے عوام کا خاص احترام کرتے تھے، اسی طرح ہم بھی ایران کو اپنا آشیانہ سمجتھے ہیں۔
صدر مادورو نے دونوں ملکوں کے درمیان پائے جانے والے اعتماد کو تعلقات کے فروغ کے لئے بڑا گراں قدر سرمایہ قرار دیا اور کہا کہ دونوں ملکوں کی توانائیوں اور صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے تعلقات کی تیز رفتار وسعت کے لئے قدم اٹھانا چاہئے۔
وینیزوئلا کے صدر نے اپنی گفتگو میں عالمی منڈیوں میں تیل کی قیمتوں میں ہونے والی شدید کمی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہم یہ کوشش کر رہے ہیں کہ اوپک کے رکن ممالک اور تیل برآمد کرنے والے دیگر ملکوں منجملہ روس کے درمیان ایک اجماع قائم ہو تاکہ تعاون اور نئے میکینزم کی مدد سے تیل کی قیمتوں کو قابل قبول سطح پر لوٹایا جا سکے۔
صدر مادورو نے اپنی گفتگو میں مسئلہ فلسطین کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین عالم انسانیت کے اہم اہداف میں سے ایک ہے اور ہمیں یقین ہے کہ ایک دن فلسطین آزاد ہو جائے گا۔
وینیزوئلا کے صدر نے کہا کہ فلسطین امریکی حکومت کی استکباری اور تباہ کن پالیسیوں کی بھینٹ چرھا ہے اور امریکی حکومت اپنا غیر انسانی سامراجی چہرہ ہزار خوبصورت پردوں کے پیچھے چھپانے کی کوشش کرتی ہے۔