رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے عراق کے صدر فؤاد معصوم سے ملاقات میں ایران اور عراق کے باہمی تعلقات اور دونوں ملکوں کے عوام کے درمیان گہرے روابط کو تاریخی روابط قرار دیا جن کی جڑیں بہت گہری ہیں۔ رہبر انقلاب اسلامی نے کہا کہ ایران اور عراق کے تعلقات کسی ایک علاقے کے دو ہمسایہ ملکوں کے باہمی روابط سے بالاتر ہیں۔ آپ نے عراق کے قومی اتحاد کی حفاظت کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے فرمایا کہ عراقی قوم بہت عظیم قوم اور پرانی تاریخ کی مالک ہے، جس کے پاس ہوشیار اور طاقتور نوجوانوں کی شکل میں ایک عظیم قوت موجود ہے، اسے چاہئے کہ عراق کو اس کے شایان شان مقام تک پہنچانے کے لئے اپنی اس صلاحیت کو بروئے کار لائے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اغیار کی اشتعال انگیزی کے نتیجے میں صدام کی طرف سے آٹھ سالہ جنگ مسلط کر دئے جانے کے باوجود ایران اور عراق کے عوام کے درمیان برادرانہ، پرتپاک اور محبت آمیز روابط کے تسلسل کو حیرت انگیز حقیقت قرار دیا اور فرمایا: چہلم کے موقع پر (زائرین کے) جلوس دوستانہ تعلقات کا ایک نمونہ ہے اور عراق کے عوام ایرانی زائرین کی پذیرائی کے سلسلے میں محبت، قلبی وابستگی اور انفاق میں کوئی دریغ نہیں کرتے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے زور دیکر کہا کہ ایران اور عراق کے حکام کو چاہئے کہ اس ماحول اور اس موقع کو دونوں ملکوں کے مفادات کے لئے زیادہ سے زیادہ استعمال کریں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے عراق میں داعش کے فتنے پر کسی حد تک قابو کر لئے جانے اور عراقی فورسز کی پیش قدمی پر خوشی ظاہر کرتے ہوئے عراق کی موجودہ یکجہتی کی حفاظت پر زور دیا۔ رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ عراق کے حکومتی ڈھانچے میں صدر کو خاص پوزیشن حاصل ہے اور وہ اختلافات کو کم کرنے اور اتحاد کو تقویت پہنچانے کے سلسلے میں موثر رول ادا کر سکتا ہے۔
عراق میں اختلاف کی آگ بھڑکانے کی بعض بیرونی قوتوں کی کوششوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ عراق کے عوام جن میں شیعہ، سنی، کرد اور عرب سب شامل ہیں، صدیوں سے بغیر کسی مشکل کے مل جل کر زندگی بسر کرتے آئے ہیں، لیکن افسوس کا مقام ہے کہ علاقے کے بعض ممالک اور کچھ بیرونی طاقتیں اختلافات کو بڑھا چڑھا کر پیش کر رہی ہیں، جس کا مقابلہ کیا جانا چاہئے اور اختلاف کا باعث بننے والی چیزوں سے پرہیز کیا جانا چاہئے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای کا کہنا تھا کہ اختلافات بڑھنے اور پھر ان اختلافات کو عوامی سطح پر لے آنے سے اغیار کو مداخلت پسندانہ بیان بازی کرنے کا موقع ملتا ہے۔ آپ نے فرمایا کہ ایسا ماحول نہیں پیدا ہونا چاہئے کہ امریکیوں کو عراق کی تقسیم کے بارے میں اعلانیہ بیان دینے کی جرئت ملے۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ عراق جیسا وسیع، دولت مند اور ہزاروں سال پرانی تاریخ کا مالک ملک کیوں تقسیم ہوکر چھوٹے چھوٹے علاقوں میں تبدیل ہو جائے اور ہمیشہ اختلافات اور تنازعات کی زد پر رہے؟ آپ نے فرمایا کہ یقینی طور پر عراقی حکام امریکا سمیت بیرونی ممالک سے روابط کے سلسلے میں اپنی خارجہ پالیسی اپنے ملک کے عوام کے مفادات کی بنیاد پر وضع کریں گے، لیکن امریکیوں کو یہ موقع نہیں دینا چاہئے کہ وہ عراق کو اپنی ذاتی ملکیت تصور کریں اور جو چاہیں بیان دیں اور جیسا چاہیں اقدام کریں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اس بات پر زور دیا کہ آج کا عراق اپنی عظیم قوم اور باہوش اور با لیاقت نوجوانوں کی وجہ سے ماضی کے عراق سے بالکل الگ ملک بن چکا ہے۔ آپ نے فرمایا: عراق کے نوجوان آج بیدار ہو چکے ہیں، انھیں اپنی قوت و توانائی کا ادراک ہے اور ایسے نوجوان ہرگز امریکی تسلط کو قبول نہیں کریں گے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے داعش کے خلاف جنگ میں عراق کی عوامی رضاکار فورس کو عراقی نوجوانوں کی قوت اور بیداری کی نمایاں مثال قرار دیا اور زور دیکر کہا کہ عراق کو اس کے شایان شان مقام پر پہنچانے کے لئے ان نوجوانوں کی صلاحیتوں کو پہلے سے زیادہ بروئے کار لانے کی ضرورت ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے زور دیکر کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران علم و سائنس، دفاع اور خدمات کے شعبوں میں اپنے تجربات اور توانائیاں عراق کو منتقل کرنے کے لئے آمادہ ہے۔ آپ نے فرمایا کہ یہ کوشش ہونی چاہئے کہ دونوں ملکوں کے درمیان اقتصادی تعاون کی سطح اور بھی بلند ہو۔
اس ملاقات میں عراق کے صدر فؤاد معصوم نے رہبر انقلاب اسلامی سے اپنی ملاقات پر اظہار مسرت کیا اور عراق کے عوام اور حکام کے اندر بزرگ دینی رہنما اور مرجع تقلید کی حیثیت سے آیت اللہ العظمی خامنہ ای کے خاص اثر و رسوخ اور شان و منزلت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ عراق میں یکجہتی کی حفاظت اور اختلافات سے اجتناب کے سلسلے میں جناب عالی کی سفارشات کا یقینی طور پر اثر ہوگا۔
عراق کے صدر نے اسلامی جمہوریہ ایران کی جانب سے عراق کو ملنے والے تعاون اور خاص طور پر حساس حالات منجملہ داعش کے خلاف جنگ میں ایران کی طرف سے ملنے والی مدد کی قدردانی کی اور ایران اور عراق کے عوام کے تاریخی، دینی اور ثقافتی اشتراکات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم دونوں ملکوں کے تعلقات کو پہلے سے زیادہ وسعت دینے اور مختلف میدانوں میں ایران کی توانائیوں اور تجربات سے استفادہ کرنے کے خواہش مند ہیں۔
عراق کے صدر فؤاد معصوم کا کہنا تھا کہ عراق میں عمومی حالات، داخلی ہم آہنگی اور یکجہتی میں پہلے کی نسبت بہتری آئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ داعش کے خلاف لڑائی میں بڑی کامیابیاں ملی ہیں اور عراقی فوج، عوامی رضاکار فورس اور کرد پیش مرگہ فورس کی ہم آہنگی کے نتیجے میں داعش پر کاری ضربیں پڑی ہیں۔
اس ملاقات میں ایران کے نائب صدر اسحاق جہانگیری بھی موجود تھے۔