رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فوج کی فضائیہ کے کمانڈروں اور اہلکاروں سے ملاقات میں 11 فروری کو ملت ایران کی دو پرمغز عیدوں کا دن قرار دیا اور جشن انقلاب کے دن گیارہ فروری کے جلوسوں میں عوام کی نمایاں اور 'دشمن شکن' شرکت پر زور دیتے ہوئے فرمایا کہ چھبیس فروری کے دن انتخابات میں بھی عوام کی ہمہ گیر شرکت ایک نئی روح کی طرح ایران اور اسلامی نظام کی عزت و قوت کی ضامن بنے گی اور عیار و مکار دشمن کی سازشوں کو نقش بر آب کر دیگی۔
رہبر انقلاب اسلامی نے ہر سال 11 فروری کو اسلامی انقلاب کی سالگرہ کے پروگراموں میں عوام کی بھرپور والہانہ شرکت کی قدردانی کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ 37 سال کے دوران گیارہ فروری کے جلوسوں میں عوام کی بھرپور شرکت عزم و ارادے، محبت و وابستگی اور حمایت و پشت پناہی کے جذبے کے ہمراہ رہی ہے اور اس سال بھی فضل پروردگار سے سڑکوں پر عوام کی موجودگی بہت وسیع اور 'دشمن شکن' اور بدخواہوں کو مایوس کرنے والی ہوگی۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای کا کہنا تھا کہ 11 فروری کے جلوس، انقلاب کی عید کی خوشیوں کا اعادہ ہے اور دنیا میں ایسا تسلسل رکھنے والی کوئی اور تقریب نظر نہیں آتی۔ آپ نے فرمایا کہ اسلامی انقلاب کی فتح کے وقت سے لیکر اب تک عوام ہر طرح کے حالات اور موسم میں نیز گوناگوں مشکلات در پیش ہونے کے باوجود ہمیشہ 11 فروری کو عید انقلاب کے جشن میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے رہے ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ گزشتہ برسوں کے دوران جلوسوں میں شرکت کرنے والوں میں ایک بڑی تعداد ان لوگوں کی رہی ہے جو 11 فروری 1979 کے وقت پیدا بھی نہیں ہوئے تھے، لہذا یہ لامتناہی سلسلہ انقلاب کی نئے فرزندوں کی پرورش کی صلاحیت کو ثابت کرتا ہے۔
آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے کہا کہ اس عظیم واقعہ کی یادوں کو ہرگز ماند نہیں پڑنے دینا چاہئے۔ آپ نے فرمایا کہ انقلاب کی حقیقت ہمیشہ عوام کے ذہنوں میں زندہ رہنی چاہئے کیونکہ اسلامی انقلاب ابھی بیچ راستے میں ہے اور اپنے ستونوں کو مستحکم بنانے اور اعلی اہداف تک رسائی کے لئے ان اصلی اہداف کو زندہ رکھنے کی ضرورت ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی کے مطابق علم و انصاف و اخلاقیات و عزت و پیشرفت سے مزین اسلامی سماج کی تشکیل اسلامی نظام کے بنیادی اہداف و مقاصد میں ہے۔ آپ نے زور دیکر کہا کہ دشمن محاذ کا مقصد اس عظیم ہدف کو ذہنوں سے دور کر دینا اور آگے چل کر اسلامی جمہوری نظام کی روش کو تبدیل اور اس نظام کو اندر سے دگرگوں کر دینا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے زور دیکر کہا کہ دشمن کا اصلی ہدف اسلامی جمہوری نظام کی ماہیت و شناخت کو تبدیل کرنا ہے اور اسلامی جمہوری نظام کے بدخواہوں کے وسیع محاذ کی ساری کوشش یہ ہے کہ اسلامی جمہوریہ کو عزت بخش اور قوت آفریں منزلوں کی جانب پیش قدمی سے روکا جائے اور وطن عزیز پر اغیار کے قبضے کو پھر سے بحال کر دیا جائے۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے کہا کہ موجودہ حالات میں ایران کے خلاف فوجی جنگ بہت بعید ہے مگر خارج از امکان نہیں ہے۔ آپ نے زور دیکر کہا کہ آج اسلامی جمہوری نظام کا مقابلہ کرنے کے لئے دشمن کی اصلی سازش تشہیراتی و نفسیاتی جنگ کی ہے تاکہ ایران کے عوام اور اسلامی نظام کو قوت بخش عناصر سے عاری کر دیا جائے۔
رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ جب کوئی قوم قوت بخش عناصر اور پہلوؤں سے دور ہو جائے تو اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ اس نے سر تسلیم خم کر دیا ہے۔ آپ نے فرمایا کہ اگر قوم کمزور ہو گئی تو پھر اس کا مقابلہ کرنے کے لئے لشکر کشی کی ضرورت نہیں رہ جاتی۔ رہبر انقلاب اسلامی نے زور دیکر کہا کہ اس وحشت ناک صورت حال سے بچنے کا واحد طریقہ عمل، اقدامات، فیصلوں اور قوانین و ضوابط میں انقلابی افکار و نظریات کی پاسبانی ہے۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای کے مطابق انتخابات سے ملک اور عوام میں نئی روح پڑ جاتی ہے اور سماج کے پیکر میں تازہ لہو دوڑنے لگتا ہے۔ آپ نے فرمایا کہ عوام اپنے فطری حق کا استعمال کرتے ہوئے مقررہ وقت پر میدان میں اتریں گے اور یہ فیصلہ کریں گے کہ جن لوگوں کو اس سے پہلے منتخب کیا گيا تھا وہ اپنے عہدوں پر باقی رہیں یا ہٹ جائیں۔
رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ انتخابات انقلاب کے اہداف سے عوام کی بیعت کا اعادہ ہے اور اس سے قوم تازہ دم ہو جاتی ہے اور انتخابات میں سارے لوگوں کی شرکت پر اس حقیر کی تاکید اس لئے رہتی ہے کہ ہمہ گیر شرکت سے ملک اور نظام کا وقار بڑھتا ہے اور اس کی عزت کی ضمانت ملتی ہے، لہذا اس عظیم عمل میں شرکت سارے عوام کا فریضہ ہے۔
آيت اللہ العظمی خامنہ ای کے مطابق ملت اور اسلامی نظام کے درمیان جھوٹا اور خطرناک شگاف ڈالنا دشمن محاذ اور اس میں سر فہرست امریکا کا دائمی ہدف رہا ہے۔ آپ نے زور دیکر کہا کہ انتخابات میں عوام کی بھرپور شرکت اور اسلامی نظام سے عوام کے محکم رابطے کی نمائش اسلامی جمہوریہ کی نصرت اور دشمن کے اہداف پر خط تنسیخ ہے اور اس شراکت کے نتیجے میں نصرت پروردگار حاصل ہوگی جس کا وعدہ اللہ تعالی نے کیا ہے۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اسلامی انقلاب کی فتح کے فورا بعد سے شروع ہو جانے والی دشمنوں کی سازشوں اور ریشہ دوانیوں منجملہ ایران کو تقسیم کرنے کے منصوبے، بغاوت، آٹھ سالہ جنگ اور روز افزوں پابندیوں کی یاد دہانی کراتے ہوئے کہا کہ قوم نے ہر سازش کے مقابلے میں اسلامی نظام کی مدد کی اور اللہ تعالی نے بھی اجر کے طور پر نصرت عطا فرمائی جس کے نتیجے میں اسلامی جمہوریہ اور ملت ایران علاقائی طاقت اور بعض مسائل میں ایک بااثر عالمی قومت میں تبدیل ہو گئی۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ وطن عزیز اور ملت کا اقتدار اور وقار و افتخار اسلامی انقلاب کے فرائض پر عمل آوری سے مشروط ہے اور انتخابات میں شرکت انھیں فرائض کا جز ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے انتخابات کے سلسلے میں اپنی گفتگو جاری رکھتے ہوئے عوام کے اندر شک و تردد کی کیفیت پیدا کرنے والی کچھ باتوں کا حوالہ دیا اور کہا کہ اس طرح کے بیان سیاسی جذبے سے مغلوب ہوکر اور دینی و الہی جذبات سے دوری کی وجہ سے دئے جا رہے ہیں، تاہم اس وقت میں اس مسئلے میں نہیں پڑنا چاہتا۔
انتخابات کے تعلق سے رہبر انقلاب اسلامی نے چند نکات حکام کے بھی گوشزد کئے جن میں سب سے اہم نکتہ انتخابی و تشہیراتی مسائل میں الجھنے سے اجتناب ہے۔ آپ نے فرمایا کہ حکام فضل پروردگار سے اپنے کاموں میں مصروف ہیں، تاہم انھیں بہت محتاط رہنا چاہئے کہ روز مرہ کے انتخاباتی ہنگامے انھیں الجھا نہ دیں اور وہ ملک کے کلیدی امور جیسے معیشت سے غافل نہ ہو جائیں۔
رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ انتخابات کا مسئلہ حد درجہ اہمیت کا حامل ہے، تاہم یہ موضوع اپنی تمام تر اہمیت کے باوجود ایک خاص دورانئے کا ہوتا ہے، جبکہ انتخابات کے چند ہفتے بعد بھی باقی رہنے والے وہ ملک کے اساسی مسائل ہیں جن میں ایک مسئلہ ملکی معیشت کو مستحکم بنانے کا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے ملک کے اندر تعلیم یافتہ اور جوش و جذبے سے سرشار افرادی قوت، جغرافیائی خصوصیات، زیر زمین ذخائر اور قدرتی وسائل جیسی عظیم صلاحیتوں کی جانب حکام کی توجہ مبذول کراتے ہوئے کہا کہ اس بے مثال سرمائے کی مدد سے ملکی معیشت کو اس طرح مستحکم بنائیے کہ دشمن اپنے مطالبات منوانے کے لئے اقتصادی دباؤ ڈالنے کا خیال ہی دل سے نکال دے۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ حکام سرمائے کو صنعتی و زراعتی پیداوار بڑھانے کی جانب لے جائیں، قومی پیداوار میں رونق اور جمود کی مشکل کے ازالے کے ساتھ وطن عزیز کی ترقی کی رفتار تیز کریں تاکہ دشمن یہ سمجھنے پر مجبور ہو جائے کہ پابندیاں بے سود ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے معیشت کو اندرونی طور پر مستحکم بنانے کے تعلق سے حکام کو دس بارہ سال پہلے دی گئی اپنی ہدایات کی یاد دہانی کراتے ہوئے کہا کہ اگر یہ ہدف پورا ہو جاتا ہے تو نوجوانوں کے لئے روزگار اور دیگر اقتصادی مسائل کے لئے مناسب حل مل جائے گا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے یہ بھی فرمایا کہ دشمنوں کے وسیع محاذ کے اہداف اور منصوبوں پر ہمیشہ پوری توجہ رہنی چاہئے۔ آپ نے فرمایا کہ جو لوگ دشمن سے غافل ہو جاتے ہیں اور اس کے بارے میں خوش فہمی میں مبتلا ہو جاتے ہیں وہ کبھی بھی عوام کی نگاہ میں عزت نہیں پا سکتے۔ آپ نے فرمایا کہ دشمن مسکراتا ہے تو آپ بھی مسکرائیے، لیکن ہوشیاری کے ساتھ جائزہ لیجئے کہ دشمن کی اس مسکراہٹ کی پشت پر کون سی سازش کارفرما ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے زور دیکر کہا کہ سیکورٹی، معیشت، ثقافت، نوجوان نسل، سماجی مسائل اور دیگر امور کے تعلق سے دشمن کی سازشوں پر ہمیشہ نظر رکھنا چاہئے اور ان سازشوں کے مقابلے کے لئے پالیسی سازی، قانون سازی اور اقدام کرنا چاہئے اور رائے زنی کرنی چاہئے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے شیریں سخن شاعر شیخ سعدی شیرازی کی حکیمانہ گفتگو کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دشمن جب دوستی کا دم بھرنے لگتا ہے تو دوست کے روپ میں وہ ایسا نقصان پہنچاتا ہے جو کوئی دشمن ہرگز نہیں پہنچا سکتا۔
دشمن کی پست حرکتوں کا حوالہ دیتے ہوئے رہبر انقلاب اسلامی نے حکام کو بہت زیادہ محتاط رہنے کی سفارش کی، آپ نے فرمایا کہ امریکی، یمن میں وحشیانہ جرائم انجام دینے والے عناصر کی حمایت کی وجہ کے بارے میں رائے عامہ کے بدیہی سوالوں کے بھی جواب نہیں دے رہے ہیں، بلکہ بڑی بے شرمی کے ساتھ ان لوگوں کی حمایت کر رہے ہیں جو بے گناہ یمنی عوام کے قتل عام کی شکل میں بد ترین سرکاری دہشت گردی کے مرتکب ہو رہے ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے انسانی حقوق اور جمہوریت کی پاسداری کے امریکی دعوؤں کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ 'اطفال کش' صیہونی حکومت اور اپنے ان علاقائی اتحادیوں کی حمایت کرتے ہیں جنھیں انتخابات سے کوئی آشنائی ہے اور جھنیں معلوم ہی نہیں کہ انتخابات کیا ہوتے ہیں؟
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ امریکا میں بر سر اقتدار انتظامیہ اتنی بے غیرت ہے کہ وحشیانہ ترین اقدامات کرتی ہے اور پھر آپ سے مسکرا کے ملتی ہے، کیا ایسے دشمن کی طرف سے بہت محتاط نہیں رہنا چاہئے؟
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے کہا کہ دشمن کی طرف سے عوام ہمیشہ ہوشیار رہے ہیں اور آج بھی ہوشیار ہیں اور اب تک عوام کے عظیم اقدامات نے عیار و مکار دشمن کی سازشوں کو ناکام بنایا ہے اور آئندہ بھی اسے خوار کریں گے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب مین 8 فروری 1979 کو فضائیہ کی جانب سے امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کی بیعت کے واقعے کو بڑی اہمیت کا حامل اور تاریخ انقلاب میں رہنما ستارہ قرار دیا۔ آپ نے فرمایا کہ آٹھ فروری کو فضائیہ نے عوام کی صفوں میں شامل ہوکر توازن میں بہت نمایاں تبدیلی پیدا کر دی تو عوام نے بھی اس پر مناسب رد عمل دکھایا جس سے ثابت ہوتا ہے کہ اگر عوام کے ساتھ رہا جائے توعوام کی طرف سے حمایت ملتی ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی کے مطابق گزشتہ 37 سال میں فضائیہ کی کارکردگی بہت شاندار رہی۔ آپ نے فرمایا کہ اس وقت فوج کی فضائیہ ایک مضبوط، طاقتور، عوام کے پہلو میں رہنے والا خلاقانہ صلاحیت سے مالامال ادارہ ہے اور اس استحکام و قوت اور عوامی رابطے کو روز بروز اور بھی مستحکم بنانا چاہئے۔
اس ملاقات کے آغاز میں فضائیہ کے کمانڈر بریگیڈیئر جنرل شاہ صفی نے 8 فروری کے واقعے کو یاد کرتے ہوئے، دفاعی، سائنسی اور ثقافتی میدانوں مین فضائیہ کی خدمات کی رپورٹ پیش کی۔