رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے جمعرات کی صبح پانچویں نو منتخب ماہرین اسمبلی کے سربراہ اور ارکان سے ملاقات میں اس اسمبلی کو ایک عظیم ادارہ قرار دیا اور اس کی انقلابی روش اور شناخت کی تشریح کرتے ہوئے زور دیکر کہا کہ اسلامی نظام کی بقا و پیشرفت اور انقلاب کے اہداف کی تکمیل کا واحد راستہ ملک کا حقیقی معنی میں مقتدر ہونا اور جہاد کبیر یعنی دشمن کی ہرگز پیروی نہ کرنا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے انتخابات کے بنحو احسن انعقاد، عوام کی جانب سے زبردست پذیرائی اور محترم و با وقار اسمبلی کی تشکیل پر اللہ تعالی کا شکر ادا کرتے ہوئے فرمایا کہ ماہرین اسمبلی عطیہ پروردگار ہے اور آئین میں بیان شدہ اپنے فرائض کے علاوہ بھی یہ ادارہ بہت عظیم اور بے حد موثر ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے عوام کے معتمد علیہ اور منتخب علما و اہل نظر افراد سے ایک ادارے کی تشکیل کو بذات خود بہت اہم قرار دیا اور فرمایا کہ یہ نمایاں اور بلند مرتبہ ادارہ تبادلہ خیال، ہم آہنگی اور موثر سرگرمیوں کی عظیم صلاحیتوں سے بہرہ مند ہے۔ آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے ماہرین اسمبلی کے رکن علما و فضلا کے ملک بھر میں مختلف عوامی طبقات سے روابط اور رائے عامہ پر ان کے گہر اثر و نفوذ کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ ایسا نہیں ہونا چاہئے کہ آئین میں بتائے گئے لازمی فریضے کی ادائیگی کا وقت آنے سے قبل تک یہ ادارہ کوئی عمل انجام نہ دے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ مختلف مسائل کے بارے میں غور و خوض، مطلوبہ مسائل پر ارتکاز، موقف اور مطالبات کا اعلان اور عمومی مانگوں کو صحیح شکل دینا ماہرین اسمبلی کے امکانات میں ہے۔ آپ نے فرمایا کہ یہ ہدف پورا ہونے کی صورت میں مختلف محکمے اور عہدیداران فطری طور پر مطالبات کی تکمیل کے لئے قدم بڑھائیں گے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے زور دیکر کہا کہ ماہرین اسمبلی کی روش اور مقاصد وہی ہونے چاہئے جو انقلاب کی روش اور مقاصد ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ اسلام کی حکمرانی، آزادی، خود مختاری، سماجی مساوات، رفاہ عامہ، غربت و جہالت کی بیخ کنی، مغرب میں جاری اخلاقی، اقتصادی، سماجی اور سیاسی بدعنوانیوں کے تباہ کن سیلاب کے مقابلے میں مزاحمت اور استکباری محاذ کی توسیع پسندی کے مقابلے میں استقامت ملت ایران کے اسلامی انقلاب کے اہم ترین مقاصد ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ تسلط پسندی استکبار کی سرشت اور فطرت کا حصہ ہے، آپ نے فرمایا کہ استکباری محاذ کی ماہیت ہی یہ ہے کہ وہ قوموں پر اپنا تسلط قائم کرے اور جو قوم اور ملک بھی مزاحمت نہیں کرتا اس کے جال میں پھنس جاتا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی کے مطابق اسلام ظلم و استکبار کا قلع قمع کرنے والی قوت ہے، تاہم وہی اسلام عالمی تسلط پسند طاقتوں اور توسیع پسند محاذ کا مقابلہ کر سکتا ہے جو حکومتی نظام کی شکل میں اپنے پاؤں جما چکا ہو اور اس کے پاس عسکری، سیاسی، اقتصادی، ثقافتی اور تشہیراتی طاقت ہو۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے انقلاب کی حفاظت کو انقلاب لانے سے زیادہ دشوار کام قرار دیا اور ظالموں کے عالمی محاذ سے صحیح مقابلے کی روش کی تشریح کرتے ہوئے فرمایا کہ ملت ایران کے دشمنوں نے پہلے تو عسکری حملے کو اپنے ایجنڈے میں شامل کیا، مسلط کردہ آٹھ سالہ جنگ، اوائل انقلاب کی شورشیں، دہشت گرد تنظیموں کی حمایت، ایران کی تیل جیٹیوں پر حملے اور مسافر بردار طیارے کو مار گرانا عسکری اقدامات کے نمونے تھے جو اللہ تعالی کی نصرت و اعانت، امام خمینی کی خداداد ہیبت اور ملت کے صبر و استقامت سے دشمنوں کی ناکامی پر منتج ہوئے۔
رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ 'نرم جنگ' عالمی توسیع پسند طاقتوں کے مسلسل جاری حملوں کا دوسرا مرحلہ ہے۔ آپ نے فرمایا کہ دائمی طور پر اقتصادی پابندیاں، سیاسی یلغار، گمراہ کن پرچار اور دوسرے ملکوں میں اسلامی جمہوریہ کی بیکنگ کو توڑنا دشمن کے اسی دوسرے مرحلے کے حملوں کا جز ہیں جو فضل پروردگار، قوم کی پائيداری اور حکام کی ثابت قدمی سے اپنے مطلوبہ نتائج حاصل نہیں کر سکے ہیں۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای کا کہنا تھا کہ دشمنوں کی یلغار کا تیسرا مرحلہ ہے دراندازی کی کوشش جو بہت خطرناک اور اسی نرم جنگ کا جز ہے۔ آپ نے زور دیکر کہا کہ دراندازی کے مشن میں استکبار کے پیش نظر اصلی مقاصد فیصلے کرنے والے اور فیصلوں کی زمین ہموار کرنے والے مراکز پر اثر انداز ہونا، عوام کے خیالات و نظریات کو بدلنا اور حکام کے اندازوں اور تخمینوں کو دگرگوں کر دینا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے انقلاب کی بنیادوں اور اس سے وابستہ اداروں منجملہ پاسداران انقلاب فورس، نگراں کونسل، انقلابی نوجوانوں اور انقلابی علماء پر حملوں کو اغیار کی جانب سے استعمال ہونے والی روش قرار دیا اور زور دیکر کہا کہ نرم جنگ کے اس مرحلے میں دشمن کا مقصد اسلامی نظام کو قوت و اقتدار کے داخلی عناصر سے خالی کر دینا ہے۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ اگر یہ ہدف پورا ہو گیا اور اسلامی جمہوریہ قوت و توانائی کے داخلی عناصر سے محروم ہو گئی تو پھر اسے ختم کر دینا یا اس کے رخ کو بنیادی طور پر تبدیل کر دینا کوئی مشکل کام نہیں ہوگا، اسی لئے ہم کہتے ہیں کہ دشمن کی پیروی نہ کرنا اور اس کے مطالبات کے سامنے مزاحمت جہاد کبیر سے عبارت ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے نویں پارلیمنٹ اور پانچویں ماہرین اسمبلی میں منتخب ہوکر آنے والے ارکان کو مخاطب کرکے فرمایا کہ ٹھہر جانا جائز نہیں ہے، اسلام اور انقلاب کے اصلی اہداف کی تکمیل کے لئے تبدیلی اور پیشرفت کے اصول کو ہمیشہ پوری سنجیدگی سے مد نظر رکھئے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں موجودہ حالات میں عہدیداران کے عمومی فرائض کی تشریح کی۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای کا کہنا تھا کہ ملک کا حقیقی معنی میں مقتدر بننا انقلاب اور قوم کے اہداف کی تکمیل اور پیشرفت و بقا کا واحد راستہ ہے۔ آپ نے فرمایا کہ اس تعلق سے تمام عہدیداران اور اداروں کی ذمہ داریاں ہیں جن پر پوری توجہ سے عمل کرنا چاہئے۔
رہبر انقلاب اسلامی کے مطابق ملک کے مقتدر ہونے کی صورت میں دنیا کی بڑی طاقتوں سے بھی مطالبات منوائے جا سکتے ہیں اور دوسری صورت میں کمزور اور حقیر حکومتیں بھی ملت ایران کو آنکھ دکھائیں گی۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ملک کے مقتدر ہونے کی صورت میں دشمن سے بھی مطالبات منوا لینے کی ایک مثال پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے عزیز دوست کہتے ہیں کہ ہم نے ایٹمی مذاکرات میں اپنے مطالبات منوائے اور فریق مقابل نے ایران کی ایٹمی صنعت کو باقاعدہ تسلیم کیا، یہ چیز ایران کی قوت عملی طور پر ظاہر ہو جانے یعنی یورینیم کو بیس فیصدی کے گریڈ تک افزودہ کرنے کی توانائی حاصل ہو جانے کے بعد ملی، کیونکہ سب جانتے ہیں کہ افزودگی کے عمل میں بیس فیصدی کے گریڈ تک رسائی سب سے دشوار مرحلہ ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی کے مطابق پہلی نسل کی 19 ہزار سنٹری فیوج مشینیں بنا لینا اور 10 ہزار مشینوں کی تنصیب، دوسری، تیسری اور چوتھی نسل کی سنٹری فیوج مشینوں کی پیداوار اور بھاری پانی پیدا کرنے والا پلانٹ لگا لینا ایران کی ایٹمی قوت کے دوسرے نمونے ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ وہی دشمن جو ایک زمانے میں ایران کے اندر ایک بھی سنٹری فیوج مشین کا استعمال برداشت نہیں کر رہا تھا، ملک کی ایٹمی توانائی کا مشاہدہ کرنے کے بعد ہار ماننے پر مجبور ہو گیا، تو یہ امتیاز امریکیوں نے نہیں دیا بلکہ ہم نے اپنی قوت و توانائی سے یہ مطالبہ منوایا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ مزاحمتی معیشت کے عملی جامہ پہن لینے اور ملک میں اقتصادی طاقت بڑھ جانے کے بعد دشمن کو پابندیوں کے حربے کے کند ہو جانے کا یقین ہو جائے گا۔
رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ ماہرین اسمبلی قوت و اقتدار کے داخلی عناصر کے تعلق سے انجام پانے والے کاموں کے بارے میں حکام اور محکموں سے سوال کر سکتی ہے۔ آپ نے فرمایا کہ ایک عظیم ادارہ اس عمل میں بھی موثر واقع ہو سکتا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے تقوا، شجاعت، بصیرت، ضرورت پڑنے پر دو ٹوک موقف، دوسروں کی سرزنش سے نہ گھبرانے، دشمن محاذ اور اس کے حربوں کی صحیح اور مکمل پہچان کو انقلابی ہونے کے اصلی معیاروں سے تعبیر کیا۔ آپ نے فرمایا کہ کبھی کبھی دشمن خاص مقاصد کے تحت بظاہر مثبت دکھائي دینے والے کام بھی انجام دیتا ہے جس کا ایران کے اندر خیر مقدم کیا جاتا ہے، لیکن اگر ہم دشمن کے اصلی مقصد کو سمجھ چکے ہیں تو ہرگز دھوکہ نہیں کھائیں گے۔
عوام کی منتخب ماہرین اسمبلی کے لئے رہبر انقلاب اسلامی کی آخری سفارش یہ تھی کہ اندرونی قوت پر اعتماد کیا جائے اور نفسیاتی شکست سے بچا جائے۔ آپ نے فرمایا کہ اندرونی خوف اور شکست کی طرف سے بہت محتاط رہئے، کیونکہ ایسا ہو جانے کی صورت میں آپ عملی میدان میں بھی شکست سے دوچار ہوں گے۔
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے اپنے خطاب کے آغاز میں اسمبلی میں پہلی بار منتخب ہوکر آنے والے نوجوان مجتہدین کا خیر مقدم کیا اور ساتھ ہی انتقال کر جانے والے ارکان بالخصوص آيت اللہ واعظ طبسی کو خراج عقیدت پیش کیا۔
رہبر انقلاب اسلامی کے خطاب سے پہلے ماہرین اسمبلی کے سربراہ آیت اللہ جنتی نے نئی اسمبلی کے کام کے آغاز کی مناسبت سے رہبر انقلاب اسلامی کی جانب سے دئے گئے پیغام کی قدردانی کی اور بتایا کہ اسمبلی کا ماحول بڑا پرسکون اور نظم و ضبط سے آراستہ ہے۔ انھوں نے ماہرین اسمبلی کی اہم پوزیشن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ رائے عامہ کے نزدیک اس اسمبلی کا خاص احترام ہے۔
آیت اللہ جنتی نے کہا کہ ہر منصب پر اپنے فرائض کو اس طرح انجام دینا چاہئے کہ اس سے اللہ تعالی خوش ہو اور عوام مطمئن ہوں۔ انھوں نے کہا کہ ہم ہر عمل میں انقلابی رخ کے پابند رہیں گے۔
ماہرین اسمبلی کے نائب سربراہ آيت اللہ ہاشمی شاہرودی نے بھی اسمبلی کے اجلاس کے بارے میں اپنی رپورٹ پیش کی۔