ماہ مبارک رمضان کی پہلی تاریح کو شام کے وقت 'محفل انس با قرآن' کا انعقاد ہوا۔ تین گھنٹے تک چلنے والی اس نورانی نشست میں رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے بھی شرکت کی۔ روحانیت و معنویت کی خوشبو سے معمور اس محفل میں ملک کے آٹھ قاریوں اور حافظوں نے کلام اللہ کی کچھ آیتوں کی تلاوت کی جبکہ اجتماعی قرآنی خوانی کے گروہوں نے مدح و ثنائے پروردگار کی۔
اس تقریب میں رہبر انقلاب اسلامی نے قرآن کریم کے الفاظ کی دل آویزی کو ایک معجزہ اور اس کے عالی و پرمغز مفاہیم کی جانب دلوں کے ارتکاز کا دریچہ قرار دیا۔ رہبر انقلاب اسلامی نے ملک میں قرآنی نشستوں کی ترویج کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے فرمایا کہ موجودہ حالات میں دنیا کو پہلے سے زیادہ قرآنی مفاہیم کے ادراک کی ضرورت ہے۔ آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے کہا کہ اگر آج کی زبان میں قرآن کے معانی کو لوگوں کے سامنے پیش کیا جائے تو یقینی طور پر اس کی گہری تاثیر ہوگی اور وہ انسانیت کی حقیقی پیشرفت کا مقدمہ بنیں گے، کیونکہ عزت، قدرت، مادی آسائش، روحانی ارتقاء، فکر و عقیدے کی تبلیغ اور روحانی طمانیت و مسرت کا انحصار قرآن پر عمل آوری پر ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے اپنے خطاب کے آغاز میں گزشتہ سال سانحہ منی میں جاں بحق ہو جانے والے قاریان قرآن کو یاد کیا اور انھیں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ملک میں اہل قرآن بالخصوص قرآنی نوجوانوں کی تعداد میں اضافے پرخوشی ظاہر کی۔ آپ نے فرمایا کہ اگرچہ قرآن کے الفاظ کی جاذبیت و کشش کرشماتی ہے، لیکن ان پرکشش الفاظ کا اصلی ہدف قرآنی مفاہیم کی بابرکت و پرشکوہ فضا تک لے جانے والا دریچہ وا کرنا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ اگر قرآن کے مفاہیم کو دل کی گہرائیوں میں اتارا جائے تو یقینی طور پر آج کی پیچیدہ، ہیجانی اور مشکلات سے بھری ہوئی دنیا میں قرآنی مفاہیم کی گہرائی اور اس کی گہری تاثیر کا اور زیادہ ادراک کیا جائے گا۔
رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ ملک میں اس وقت قرآنی محفلوں اور نشستوں کے رواج کی کیفیت کا انقلاب سے قبل کے دور یہاں تک کہ اوائل انقلاب کے دور سے کوئی مقابلہ نہیں ہے۔ آپ نے فرمایا کہ ملک میں ایک ضروری کام قرآن کی تلاوت کرنے اور اسے بغور سننے کے جلسوں کا اہتمام ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ جس طرح اہل بیت علیہم السلام کے لئے عزاداری کی مجلسیں اور خوشی کی مناسبتوں کی محفلیں ہوتی ہیں اسی طرح قرآنی جلسوں کا بھی رواج عام ہونا چاہئے تاکہ قرآنی قراہیم کے ادراک کے عمل کو وسعت ملے۔
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج کی دنیا میں ایمانی و فکری نیز تشخص سے متعلق خلا اور بشریت کو قرآنی مفاہیم کی شدید احتیاج کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اپنے ایمانی ستونوں کو مستحکم بنانے اور لوگوں تک قرآنی مفاہیم منتقل کرنے کی روش سے آشنائی کے ساتھ ان معانی کو دنیا میں عام کرنا چاہئے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے زور دیکر کہا کہ اگر یہ مفاہیم منتقل ہوں تو دنیا میں ان کا سب سے زیادہ اثر ہوگا اور بڑی طاقتیں، ان کے وسائل اور صیہونی حکومت کچھ نہیں بگاڑ پائیں گی۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای کا کہنا تھا کہ روحانی و دینی طمانیت قرآنی مفاہیم سے آشنائی کی ایک برکت ہے، آپ نے فرمایا کہ یہ طمانیت اللہ تعالی اور قدرت خداوندی پر انسان کے ایمان میں اضافے کی بنیاد بنے گی۔