رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے مغربی ایشیا کے علاقے میں امریکا کی پالیسیوں اور سازشوں کی ناکامی کا حوالہ دیتے ہوئے تیل کی قیمتوں میں گراوٹ کو خود مختار ممالک پر دباؤ ڈالنے کا امریکی حربہ قرار دیا۔
تہران کے دورے پر آنے والے وینیزوئلا کے صدر نکولس مادورو سے ہفتے کے دن اپنی ملاقات میں رہبر انقلاب اسلامی نے زور دیکر کہا کہ اس دباؤ کے مقابلے میں استقامت، دانشمندانہ مزاحمت اور تدابیر کے ذریعے یقینی فتح حاصل کی جا سکتی ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے آزادانہ موقف رکھنے والے ملکوں پر موجودہ مشکلات مسلط کرنے کے لئے تیل کو حربے کو طور پر استعمال کئے جانے کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ ماضی میں جب بعض اسلامی ملکوں نے صیہونی حکومت کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے تیل کی فروخت روک دی تھی تو مغربی حکومتوں نے تیل کو سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کئے جانے کے بہانے آسمان سر پے اٹھا لیا تھا، لیکن آج وہی ممالک اوپیک کے بعض رکن ملکوں اور علاقے کے کچھ ممالک کے تعاون سے جو خود بھی ان پالیسیوں سے نقصان اٹھا رہے ہیں، امریکی پالیسیوں سے مکمل ہم آہنگی قائم کرکے تیل کو ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے زور دیکر کہا کہ دانشمندانہ پالیسیاں اپنا کر اور باہمی تعاون کو فروغ دیکر ان سازشوں اور دشمنی پر غلبہ پایا جا سکتا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے مغربی ایشیا میں اپنے پاس سے بھی اور علاقے کے ملکوں کے ذریعے بھی بہت بڑی مقدار میں اخراجات کرنے کے باوجود اپنی پالیسیاں نافذ کرنے میں امریکا کی ناکامی کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ بعض لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ امریکا ناقابل شکست ہے، جبکہ یہ تصور بہت بڑی بھول ہے، گزشتہ پندرہ سال کے دوران علاقے میں امریکیوں کی مسلسل غلطیوں نے انھیں زمیں بوس اور بے بس کرکے رکھ دیا ہے۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے لاطینی امریکا کے علاقے میں استعمار کے خلاف تحریکوں میں وینیزوئلا کے موثر کردار کا ذکر کیا اور اسے اس ملک کے اندر موجود وسیع توانائیوں کی علامت قرار دیا۔ رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ وینیزوئلا اس وقت ناوابستہ تحریک کا صدر ہے، لہذا اس موقع کا بخوبی استعمال کیا جانا چاہئے۔ آپ نے فرمایا کہ مغربی حکومتوں کو ناوابستہ تحریک کی سرگرمیوں میں وسعت پسند نہیں ہے، لیکن خود مختار پالیسی رکھنے والے ملکوں کو چاہئے کہ ان کی مرضی کے برخلاف عمل کریں، ایسی صورت میں مستقبل یقینی طور پر ماضی سے بہتر ہوگا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران وینیزوئلا سے تعاون کے فروغ کا عزم رکھتا ہے۔ آپ کا کہنا تھا کہ دونوں ملکوں کے معاہدوں پر باریک بینی سے عمل آوری میں دونوں ملکوں کے عہدیداروں اور وزرا کا کردار بہت اہم ہے۔
اس ملاقات میں نائب صدر اسحاق جہاں گیری بھی موجود تھے۔ اس موقع پر مہمان صدر نکولس مادورو نے ایران کے اپنے ایک اور دورے اور رہبر انقلاب اسلامی سے اپنی ملاقات پر اظہار مسرت کیا اور کہا کہ آنجہانی صدر ہوگو چاوز نے ایران اور اس ملک کی منزلت کو بخوبی سمجھ لیا تھا اور ہمیشہ ایران کا تذکرہ ایک طاقتور ملک کے طور پر کرتے تھے۔
صدر مادورو نے امریکا کی عداوتوں کے مقابلے میں ملت ایران کی استقامت کی قدردانی کی اور کہا کہ ملت ایران ایسے حالات میں پرامن اور پرسکون زندگی بسر کر رہی ہے کہ جب بد قسمتی سے علاقے کے بہت سے ممالک اور ایران کے گرد و پیش کے علاقوں میں جنگ اور تفرقے کا ماحول ہے۔
وینیزوئلا کے صدر نے گزشتہ دو سال کے دوران تیل کی قیمتوں میں شدید گراوٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ امریکی استعمار نے وینیزوئلا کے خلاف بے شمار مداخلت پسندانہ اور معاندانہ اقدامات کئے، لیکن ہماری قوم نے اس اقتصادی جنگ کا ڈٹ کر سامنا کیا اور اب ہم رفتہ رفتہ اقتصادی بحران سے باہر نکل رہے ہیں۔
وینیزوئلا کے صدر مادورو نے اپنی گفتگو میں امریکا میں صدارتی عہدے کے لئے جاری انتخابی رقابت کا ذکر کیا اور کہا کہ دونوں اصلی امیدواروں میں سے جو بھی الیکشن جیتے امریکا میں زوال پذیر حکومت ہی تشکیل دے گا جو دنیا کے مستقبل کے لئے خطرناک ہوگی۔
نکولس مادورو نے اسلامی جمہوریہ ایران کے عہدیداروں سے اپنے مذاکرات کو بہت کامیاب قرار دیا اور کہا کہ معاہدوں کو نتیجہ خیز بنانے کے لئے ہمیں ہر ممکن کوشش کرنی ہوگی۔