بسم اللہ الرحمن الرحیم
اس عظیم عید کی پوری دنیاکے مسلمانوں، اقوام عالم، حکومتوں،اپنے ملک کے سربلند عوام ملک کےحکام اور حاضرین محترم اوربالخصوص معززمہمانوں اور یہاں موجود اسلامی ملکوں کے سفارتکاروں کی خدمت میں مبارکباد پیش کرتاہوں ۔
عید مبعث سب کی عید ہے ، یہ فقط مسلمانوں کی ہی عید نہیں ہے ۔ ہرپیغمبر کی ولادت اورہربعثت پوری انسانیت کے لئے ایک نیادن اورعید ہے ۔پیغمبران الہی جوبھی آئے انھوں نے بشریت کے سرگرداں اورپریشان قافلے کو ترقی وکمال علم واخلاق اورعدل وانصاف کی جانب رہنمائی کی اورانھیں انسانی کمال کی منزلوں کے قریب پہنچادیا ۔
پوری تاریخ میں انسانوں نے جوبھی علمی اورعقلی ترقی کی وہ سب پیغمبروں کی تعلیمات کا ہی نتیجہ ہے ۔نظریہ توحید اورعبودیت خداکی بندگي پیغمبران الہی کے ہی دروس سے عبارت ہے انسانی اقدارواخلاق اوراس کی قوت تخلیق جو انسانوں کی حیات کے آگے بڑھنے کی توانائي اسے عطاکرتی ہے اوراسی طرح اس کے اخلاقی فضائل سب کے سب پیغمبران الہی کی تعلیمات کا نتیجہ ہیں ۔پیغمبران خدانے انسانوں کے زندگی آمادہ کی اور پھر اس زندگي کو ترقی وتحرک اورکمال میں تبدیل کیا ، اورنبی مکرم اسلام (صلی اللہ علیہ وآلہ ) خاتم رسل ،آخری الہی پیغام کے پہنچانے والے اورانسانیت کے لئے لامتناہی شخصیت کے حامل ہیں ۔ہم مسلمانوں کو البتہ اس بات کی قدرسمجھناچاہئے ،ہميں واقعہ بعثت میں غوروفکرکرناچاہئے ، اس سے درس لینے کی ضرورت ہے ہميں چاہئے کہ اس شانداراورپرفروغ ماضی کواپنے آنے والے دشوارمستقبل کےلئے مشعل راہ قراردیں ۔
آج دنیامیں کچھ حقائق ایسے ہيں جوناقابل انکارہيں ۔
پہلی حقیقت اسلامی دنیامیں بیداری ہے ، اس بات میں کوئي شک نہیں کرسکتا ۔ اورپوری دنیامیں مسلمانان عالم خواہ وہ مسلمان ملکوں میں رہتے ہوں یا ایسے ملکوں میں جہاں وہ اقلیت میں ہیں اسلام کی جانب رجحان کا احساس کررہے ہيں اوران کے اندر اسلامی تشخص کی جانب دوبارہ لوٹنے کا احساس پیداہورہاہے ۔آج اسلامی دنیاکے روشن خیال افراد سوشلزم اورمغربی مکاتب فکر سے دل برداشتہ اوربیزارہوکر اسلام کی جانب مائل ہورہے ہيں اوراسلام کی جانب کی ان کارجحان بڑھتاجارہاہے اوروہ انسانیت کے درد کا علاج اسلام میں تلاش کررہے ہيں ۔امت اسلامیہ کا دل آج گذشتہ کئی صدیوں کے مقابلے میں دیکھاجائے تو انتہائی غیرمعمولی سطح پر اسلام کی جانب راغب ومائل ہے ،گذشتہ دسیوں برسوں کے بعد اسلامی ملکوں پر مغرب اورمشرق کے وسیع تر غلیظ ثقافتی اورسیاسی تسلط کے بعد آج اسلامی دنیا کے جوانوں کی نگاہیں اسلام اوراسلامی تعلیمات پرلگی ہوئی ہیں ، یہ ایک حقیقت ہے ، خود مغرب اورمستکبران عالم نے بھی اس کا اعتراف کیاہے انھوں نے بارہا اس بات کودوہرایاہے کہ کسی بھی ا سلامی ملک میں اگرآزادانہ انتخابات کرائے جائیں توعوام انھیں لوگوں کومنتخب کریں گے جو اسلامی احکامات اورتعلیمات کے پابند اور مروج اسلام ہوں گے ۔ اسی لئے آج مغرب کے ڈیموکریسی کے دعوؤں میں تضاد پیداہوگیاہے ۔ مغرب ایک طرف سے تو جمہوریت اورڈیموکریسی کا پرچم اٹھائے ہوئے ہے اوردوسری طرف اس بات کی بھی جرات نہیں کرپارہاہے کہ ڈیموکریسی کا یہ پرچم اس کے حقیقی معنوں میں اسلامی دنیامیں لوگ بلند کریں کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ کسی بھی اسلامی ملک میں اگرعوام کے انتخاب اوران کی آراء کا احترام کیاجائے گا اور عوام کی رائے فیصلہ کن ہوگي تواس میں کسی شک وشبہہ کی گنجائش نہیں کہ اس ملک کی زمام حکومت اسلام پسندوں کے ہاتھوں میں آجائے گی اورعوام کے نمائندے مسلمان نمائندے ہوں گے ۔
آج مغربی دنیا ، امریکہ ، مغربی سیاستداں ، تھنک ٹینک - صیہونی اورمغرب کے سرمایہ دارحلقے یہ بات اچھی طرح جانتے ہيں کہ فلسطین کے عوام کی یہ عظیم تحریک اسلام کی جانب ان کے رجحان کا ہی نتیجہ ہے ۔ کیونکہ فلسطینی عوام نے اپنی تحریک کا محوراسلام کوقراردے رکھاہے ان کے اندرشجاعت پیداہوگئي ہے اورانھوں نے حقیقی معنوں میں جہاد اورمجاہدت کوگلے لگایاہے ۔جہاں بھی کسی قوم کے اندریہ جذبہ پیداہوگا وہاں کوئی بھی فوجی یاسویلین طاقت ان کا مقابلہ کرنے یاانھیں کچلنے کی توانائی نہیں رکھ سکے گی ۔ اس بات کووہ اچھی طرح جانتے ہيں ۔آج اسلامی دنیاکے واقعات ان تمام حقائق کی تصدیق کرتے ہيں یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ آج عالم اسلام میں اسلامی بیداری ، اوراسلامی تحریک ایک روشن حقیقت ہے ، کوئی بھی اس سے انکارنہیں کرسکتا ۔
دوسری حقیقت یہ ہے کہ اس بیداری اوراسلام کی جانب رجحان اوراس حریت پسندی کی دشمن نمبر ایک استکباری طاقتیں ہیں ۔وجہ بھی معلوم ہے ، کیونکہ اسلام تسلط کا مخالف ہے اغیارکی طاقتوں سے قوموں کی وابستگی کا مخالف ہے ،اسلام علمی وعملی پسماندگي کا جوپچھلی کئی صدیوں سے اسلامی ملکوں پر مسلط کی گئ ہے مخالف ہے ،اسلام اس بات کا مخالف ہے کہ قومیں محض اطاعت کریں اوردوسروں کی اندھی پیروی کرتی رہیں ۔یہ ساری اسلامی تعلیمات استعماری پالیسیوں سے بالکل متضاد ہیں یہ پالیسیاں گذشتہ تقریبا دوسوبرسوں سے استکباری طاقتوں اورمغرب کی طرف سے اسلامی دنیا پرمسلط کی گئیں ۔یہ طاقتیں آج بھی اس علاقے میں اپنے ہی مفادات کوتلاش کررہی ہیں انھیں حاصل کرناچاہتی ہیں ،اسلامی بیداری استکباری طاقتوں کی ان پالیسیوں کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے اسی لئے یہ طاقتیں اپنے پورے وجود کے ساتھ اسلامی بیداری کی مخالف ہيں اوروہ اس کی سیاسی اورتشہیراتی مخالفت کرتی ہیں ۔
آج اسلام کے خلاف تمام تشہیراتی ہتکنڈوں کااستعمال ہورہاہے ۔آپ دیکھیں کہ مغربی حکومتیں مسلمانوں اوراسلام کے خلاف جواقدامات کررہيں ان آپ غورکیجئے ۔ ان کی یہ کاروائیاں خواہ وہ امریکہ میں ہوں یا مغرب میں آپ دیکھیں کہ کس قدرپیچیدہ ہيں ۔فن وہنرکے تمام وسائل ان کے پاس ہیں مذموم مقاصد کےلئے انھیں استعمال کیا جارہاہے ۔البتہ اس اسلامی بیداری کے مظہر وہ لوگ نہيں ہیں جوآج اسلامی دنیامیں دہشت گردی کی تصویرپیش کررہے ہیں یا جولوگ عراق میں دہشت گردی اورجرائم کاارتکاب کررہے ہیں یا جولوگ اسلامی دنیامیں اسلام کے نام پر مسلمانوں کے خلاف سرگرم ہیں یاجولوگ اپناسب سے بڑامشن مسلمانوں کے درمیان سنی وشیعہ کے نام پر اختلاف اورتفرقہ ڈالناسمجھتے ہیں یہ لوگ کسی بھی قیمت پر اسلامی بیداری کے مظہر نہیں قرارپاسکتے ، یہ بات خود استکباری طاقتیں بھی سمجھتی ہیں جولوگ اس بات کی کوشش کررہے ہیں کہ اسلام کومغرب کے سامنے ایک دہشت گرد اورشدت پسند ورجعت پسند گروہ کی شکل میں پیش کرتےہیں وہ بھی اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ حقیقت کچھ اورہے ۔ وہ اسلام ،جس کی بیداری کا عالم اسلام میں آج احساس کیاجارہاہے وہ تفکروتدبر عقل ومنطق غوروفکر خلاقیت کا دین اسلام ہے ،وہ اسلام ہے جو انسانی زندگی کی گتھیوں کوسلجھانے کے لئے راہ حل پیش کرتاہے نہ کہ سخت گیراوررجعت پسند اسلام ، یہ چشم بستہ اسلام اورہرطرح کی آزادی فکرسے عاری اسلام نہیں ہے ، اس بات کواستکباری دنیابھی سمجھتی ہے ۔
آج اسلامی جمھوریہ ایران کا نعرہ فکری آزادی، علم ومعرفت کی توسیع ،انسانی حقوق واختیارات کا احترام اور اس پر توجہ اور لوگوں کےدرمیان مہربانی اورمحبت کارواج ہے ، یہ سب اسلام کا نعرہ اورپیغام ہے دنیااس کودیکھ رہی ہے اوراس کی تلاش میں ہے ۔
ہمارے امام (خمینی رحمۃ اللہ علیہ ) کی منطق عقل وفکرکی منطق روشن بینی پر مبنی عمل کی منطق انسانیت وانسانی اقدارکی منطق انسانی اخلاق کی منطق اوراخلاقی فضائل کی منطق تھی ، دنیااس چیزکے پیچھے بھاگ رہی ہے اس کی تلاش میں ہے ۔اسلامی بیداری کے مظہروہ لوگ نہيں ہیں جواپنا کرخت اورسپاٹ چہرہ لئے ہوئے پوری دنیاسےملتے ہیں اورحتی مومنوں اورمسلمانوں سے بھی ان کے ملنے کا یہی اندازہوتاہے یہ وہ لوگ ہیں جوکچھ لوگوں کوکافرگردانتےہیں اوران کی تکفیر کرتے ہیں ، کچھ لوگوں پر قوم پرستی کاالزام لگاکرتوکچھ لوگوں پر قبائلی نظریات کا حامل ہونے کاالزام تھوپ کراورکچھ لوگوں پر بلا جواز حملہ کرتے ہيں ۔ان عناصرکا وجود پورے طورپر مشکوک ہے کہ کیا ان کا یہی نظریہ بھی ہے ، یا پھر وہ اسرائیل امریکہ اوربرطانیہ کے خفیہ اداروں کے ایجنٹ ہيں جواس طرح کی سرگرمیوں میں ملوث ہيں۔ان عناصر نے غفلت کے شکارچند افراد کواپناآلہ کاربنالیاہے ، یہ بھی ایک حقیقت ہے جس کا انکارنہیں کیاجاسکتا ۔
دوسری حقیقت یہ ہے کہ مغربی دنیااپنی پوری قوت کے باوجود بھی اسلامی بیداری پر غلبہ نہیں پاسکی ہے ، وہ اسلامی دنیا کےمختلف علاقوں میں اسلام ، اسلامی جمھوریہ ، عظیم اسلامی مصلحین اوراسلامی احکامات اورتعلیمات کے خلاف پروپیگنڈے کررہے ہیں ، مغربی ملکوں نے اسلام کوگالیاں دینے کےلئے کرائےکے ایجنٹوں کوخریداہے وہ اپنے ان ایجنٹوں کے ذریعہ اسلامی واسلامی احکامات کوموردالزام ٹھہراتےہيں ،انھوں نے فوجی طاقت کا بھی سہارالیا ،اقتصادی حربوں کوبھی آزمایا اورذرائع ابلاغ کے ذریعہ انتہائي عجیب وغریب اورحیرت انگیزطورپروسیع پروپیگنڈہ کیا لیکن اس کے باوجود انھیں ابھی تک کوئی کامیابی حاصل نہيں ہوئی ۔اسلامی ملکوں میں مسلمان جوانوں کازیادہ رجحان اسلام اوراسلامی آئیڈیالوجی کی جانب ہے اورمسلمانوں کے دلوں ميں ذوق وشوق روزبروزبڑھتاجارہاہے ۔اورجوچیزان حقائق کی متقاضی ہے وہ یہ کہ اسلامی دنیاکو ان حقائق کی قدرکرنی چاہئے ۔
آج اسلامی دنیا کے پاس امت مسلمہ کے مفادات کے تحفظ کے لئے اس کے علاوہ اورکوئي چارہ نہیں ہے کہ وہ اسلام کے محورپر اپنی صفوں میں اتحاد قا‏ئم کرے اوریہ کہ دشمنوں اورسامراجی طاقتوں کے مفادات اور عزائم کی نفی کی جائے ۔سامراجی طاقتوں کامقصداسلامی تشخص اورقومیت کونابود کرناہے اوروہ یہ کام خاص طورپر مشرق وسطی میں کرناچاہتی ہیں اوران کے عزائم کا مقابلہ مزید آپسی اتحاد مزید ہم آہنگی اسلام سے تمسک اسلام کی ترویج اورامریکہ وسامراجی طاقتوں کی توسیع پسندیوں کے مقابلے میں ڈٹ جانے سے ہی ممکن ہوسکتاہے اوراس کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے ۔آج امریکہ کوپوری دنیامیں نفرت کی نگاہ سے دیکھاجاتاہے اس کادنیاوالوں کی نظروں میں ایک کریہہ چہرہ ہے آج امریکیوں نے اپنے ہی اعمال وکردارسے اپنے ہی نعروں کوپیروں تلے روند دیاہے آج عراقی عوام پرامریکیوں کادباؤ ، عراق میں پائی جانے والی بدامنی ، قاتل صیہونیوں کےلئے ان کی ہمہ جانبہ حمایت ، افغانستان میں امریکیوں کے مظالم اور اسلامی ملکوں پرامریکیوں کاپڑنےوالادباؤ ان ساری باتوں کی وجہ سے آج پوری دنیامیں امریکہ کاچہرہ ایک منفورچہرے میں تبدیل ہوچکاہے اورپوری دنیاکے عوام اس سے نفرت کرتے ہيں ۔آج اسلامی دنیا اس توسیع پسند طاقت کے مقابلے میں کھڑی ہوسکتی ہے اوراس کوکھڑابھی ہوناچاہئے اوراس کے علاوہ کو‏ئی اورچارہ بھی نہيں ہے ۔
اسلامی حکومتوں کو اپنے قومی مفادات کے تحفظ ،اپنی قوموں کےاعتماد کوحاصل کرنے اوراپنی تاریخی ذمہ داریوں کواداکرنے کےلئے امت اسلامیہ کے تشخص کے بنیادی نقاط پر تکیہ کرناہوگا ملت فلسطین کا کھل کردفاع کرناہوگا ،عراق کی مکمل خودمختاری اورعراق کانظم ونسق اس ملک کے عوام کوہی سپردکئے جانے کے مطالبے کی حمایت کرنا ہوگي اسلامی حکومتوں کوچاہئے کہ وہ افغانستان کے عوام کا دفاع کریں یورپ افریقہ اورایشیاء میں مظلوم مسلمان قوموں کی حمایت کرنی چاہئے اسلامی حکومتوں کوچاہئے کہ وہ اپنے ملکوں میں قرآنی تشخص اورقرآنی احکام کادفاع کریں ایک دوسرے کےساتھ اپنے تعلقات مضبوط اوردوستانہ بنانے کی ضرورت ہے آپس میں مخلص ہونے کی ضرورت ہے انھیں چاہئے کہ وہ ایک دوسرے کی مددکریں پھرکہیں جاکرامت اسلامیہ خود کواستکباراورسامراج کے چنگل سے نجات دلاسکے گی اوران دھمکیوں اورخطرات کامقابلہ کرسکتی نجات پاسکتی ہے جوعالمی سامراج کی طرف سے اسے لاحق ہے
ہماری دعاہے کہ خداوندعالم ہمیں بیداری عطاکرے ، انشاءاللہ ہمیں ہمارے فرائض سے آشناکرے اورحضرت بقیہ اللہ( ارواحنافداہ )کی دعائیں پوری امت اسلامیہ بالخصوص ایران کی عظیم قوم کے شامل حال کرے ۔
والسلام علیکم ورحمہ اللہ وبرکاتہ