آپ نے فرمایا کہ مسلمان قوموں کو چاہئے کہ روز بروز ایک دوسرے کے زیادہ قریب آئيں اور اتحاد کی راہ میں پہلے سے زیادہ کوششیں کریں کیونکہ اسلام دشمن محاذ سے مقابلے کا واحد راستہ امت اسلامیہ کے متحدہ محاذ کا قیام ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے امت اسلامی کی روز افزوں بیداری کی جانب اشارہ کرتے ہوئے مسئلہ فلسطین کے سلسلے میں مسلمانوں کی ہوشیاری و آگاہی کو اس بیداری کی زندہ مثال قرار دیا اور فرمایا کہ آج دنیا کی مسلمان قوموں کے درمیان ملت ایران ایک نمونہ بن گئی ہے اور پوری بیداری کے ساتھ عالمی تبدیلیوں اور عالم اسلام کے مسائل پر نظر رکھے ہوئے ہے۔
قائد انقلاب اسلامی کے خطاب کا اردو ترجمہ حسب ذیل ہے؛
بسماللَّهالرّحمنالرّحيم
عید سعید فطر کی مبارکباد پیش کرتا ہوں تمام حاضرین محترم، ملک کے حکام، اسلامی ممالک کے سفرائے کرام، ملت ایران اور تمام مسلم امہ کو۔ دعا کرتا ہوں کہ پورے ماہ رمضان کے دوران اور آج کے دن امت مسلمہ نے جو مناجاتیں کیں، جو گریہ و زاری کیا اس کے طفیل میں خداوند عالم عظیم مسلم امہ پر اپنی رحمتیں اور اپنے الطاف و کرم نازل فرمائے، سب کی ہدایت و تائید فرمائے۔
اس عید سعید کا ماحصل ہے بندگی، عبادت اور نماز کی مستحکم صفیں۔ پورے عالم اسلام میں آج لوگ نماز کی صفوں میں ایک ساتھ کھڑے ہوئے اور اللہ تعالی کی بارگاہ میں خضوع و خشوع کے ساتھ سر بسجود ہوئے۔ یہ پوری امت مسلمہ کو آپس میں جوڑنے والا قلبی و معنوی رشتہ ہے۔ مسلم امہ کی یہی صف واحد اہم عالمی مسائل کے حل کے لئے بھی تشکیل پانی چاہئے۔ کیونکہ ان میں بہت سے مسائل کا تعلق امت اسلامیہ اور اس کے مستقبل سے ہے۔
اگر یہ قلوب متحد ہو گئے، اگر مسلم امہ کے دشمنوں اور اسلام کے مخالفین کی سازشوں کے نتیجے میں پیدا ہونے والی تفرقہ انگیزی ختم ہو گئی تو (مسلمانوں کے) قدم، ان کی فکریں اور صلاحیتیں ایک ہی سمت میں کام کریں گی اور مسلم امہ اور اسلام کے مد مقابل تشکیل پانے والے وسیع محاذ کا مقابلہ کرنے کے سلسلے میں ان کی افادیت اور طاقت نمایاں ہو جائے گی۔
یہ ایک حقیقت ہے کہ آج اسلام اور مسلمانوں کے مقابلے میں ایک محاذ موجود ہے۔ ان کی زبان سے یہ بات پھسل گئی، انہوں نے چند سال قبل بے ساختہ صلیبی جنگ کی بات کہہ دی۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ امت مسلمہ کو ایک مشترکہ دشمن کا سامنا ہے۔ یہ خیال بالکل غلط ہے کہ اسلام اور مسلمانوں کے دشمن عالم اسلام کے کسی ایک حصے کے دشمن ہیں اور دوسرے حصے سے انہیں ہمدردی ہے۔ ایسا ہرگز نہیں ہے۔ وہ پوری ملت اسلامیہ کے دشمن ہیں کیونکہ تسلط پسندوں اور استبدادی طاقتوں کا مقابلہ کرنا اسلام کی ماہیت اور اسلام کی حقیقت کا جز ہے لہذا وہ اسلام کے دشمن ہیں، اسلام کے مقابلے پر کھڑے ہیں۔ اس سلسلے میں ہماری کچھ ذمہ داری ہے، پورے عالم اسلام کی کچھ ذمہ داری ہے۔
آج ہم دیکھ رہے ہیں کہ خوش قسمتی سے بہت سی قومیں ایسے حقائق سے آگاہ ہو گئیں جو دسیوں سال سے ان کے لئے سربستہ راز تھے۔ آج مسئلہ فلسطین پورے عالم اسلام کی نظر میں ایک بڑا مسئلہ ہے۔ فلسطین کے دشمن یہ نہیں چاہتے تھے۔ ان کی تو خواہش یہ تھی کہ اس مسئلے کو حاشیئے پر پہنچا دیں۔ یہ بات فراموش کر دی جائے کہ فلسطین نام کا کوئی ملک بھی تھا، نقشے سے اس کا نام مٹ جائے۔ ان کا ارادہ یہ تھا لیکن خوش قسمتی سے آج مسلم قومیں پوری آگاہی و ہوشیاری کے ساتھ اس مسئلے کی جانب متوجہ ہیں۔ بعض حکومتیں ہیں جو ان سے تعاون کر رہی ہیں جبکہ بعض حکومتیں کوتاہی کر رہی ہیں لیکن قومیں اس معاملے میں متفق ہیں لہذا اس کا حل ضرور نکلے گا، اسی طرح عالم اسلام کے دیگر مسائل بھی حل ہوں گے۔
تمام مسلم ممالک میں مسلمان بھائیوں کے آپس میں ملے ہوئے ہاتھ، عید فطر کا ایک اہم سبق ہے۔ سب کو اس سمت میں کام کرنا چاہئے۔ ہم سب کو اس سمت میں آگے بڑھنا چاہئے۔ انشاء اللہ پیشرفت حاصل ہوگی۔ جس دن اپنے اس طول و عرض کے ساتھ امت مسلمہ متحد ہوکر عالمی مسائل میں مداخلت کرے گی یقینی طور پر یہ مسائل جو عالم اسلام کی گوناگوں پریشانیوں کا باعث ہیں مسلم امہ کے حق میں حل ہو جائیں گے۔ آج جو اختلافات ہیں، جو انتشار ہے، عالم اسلام میں جو تفرقہ ہے وہی راستے کی رکاوٹ بنا ہوا ہے لیکن ہم روز بروز بحمد اللہ مسلم امہ کے اتحاد و یکجہتی کے قریب پہنچ رہے ہیں۔ اس سلسلے میں ہماری قوم خوش قسمتی سے ایک نمونہ ہے، آئیڈیل ہے۔ ہماری قوم بیدار ہے، ہماری قوم متحد ہے، ہماری قوم عالمی مسائل پر پوری دلچسپی کے ساتھ توجہ دے رہی ہے، عالم اسلام کے مسائل پر توجہ دے رہی ہے، ان کے بارے میں موقف اختیار کرتی ہے۔ اس کی ایک مثال یوم قدس کی ملک گیر ریلیاں ہیں۔ تمام شہروں میں بلکہ گاؤں میں بھی عوام نے اجتماعات کئے، ریلیاں نکالیں اور اپنے ان مسلم بھائیوں کی حمایت میں نعرے لگائے جنہیں انہوں نے نہ دیکھا ہے اور نہ انہیں پہچانتے ہیں لیکن پھر بھی ان کے مسئلے کو اپنا مسئلہ سمجھتے ہیں۔ یہ ایمان کی برکت ہے، یہ اسلامی بیداری کی برکت ہے۔ یہ وہ راستہ ہے جو ہمیں ہمارے امام (خمینی رضوان اللہ تعالی علیہ) نے دکھایا ہے اور آج ہم اسی راستے پر گامزن ہیں۔ مخالفین کے وسیع محاذ کی جانب سے انجام پانے والی دشمنیاں، مخالفتیں، خصومتیں، غیر مہذب اقدامات جو نظر آ رہے ہیں اس قوم کو اس کے راستے سے ہٹا نہیں سکتے۔
دعا کرتا ہوں کہ اللہ تعالی ہماری عزیز قوم کے سروں پر اپنی رحمتوں اور برکتوں کا سایہ کرے، اپنا لطف و کرم آپ سب کے شامل حال کرے۔ دعا کرتا ہوں کہ خدا وند عالم مسلم امہ کے جملہ امور کی گرہیں کھول دے۔
والسّلام عليكم و رحمةاللَّه و بركاته