قائد انقلاب اسلامی کے خطاب کا اردو ترجمہ حسب ذیل ہے؛

 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

میرے لئے ہمیشہ ایک بہترین منظر یہ رہا ہے کہ انقلاب کے تربیت یافتہ فرزندوں کو جن کے کندھوں پر جنگ کے برسوں کے دوران مجاہدت اور فداکاری کی سنگین ذمہ داری تھی اور انہوں نے اس فداکاری میں اہم کردار ادا کیا، انہیں سپاہ پاسداران انقلاب کے قالب میں، ایک تربیت یافتہ، کارآمد اور منظم فورس کی شکل میں دیکھوں۔
الحمد للہ آج ظاہری صورت سے یہ معلوم ہو رہا ہے کہ اس برحق آرزو کا ایک قابل لحاظ حصہ سپاہ پاسداران انقلاب کی فضائیہ میں دیکھا جا سکتا ہے۔ البتہ میں بارہا عرض کر چکا ہوں کہ ظواہر سب کچھ نہیں ہیں مگر مسلح افواج میں زندگی کے بہت سے دیگر شعبوں کی طرح ظواہر، باطن اور معنویات کے ایک حصے کی عکاسی کر سکتے ہیں، اس لحاظ سے ظواہر اہمیت رکھتے ہیں۔ منظم ہونا، حفظ مراتب، کمانڈ کے سلسلے میں سنجیدہ ہونا، وہ چیزیں ہیں جو انسان کے کئی ہزار سال کے تجربے کے بعد مسلح افواج میں ضروری قرار دی گئی ہیں۔ صدر اسلام کے واقعات بھی اس کی نشاندہی کرتے ہیں۔
الحمد للہ آج معنوی اور دینی امور کے علاوہ جن میں سے بعض واقعی سپاہ پاسداران انقلاب کا طرہ امتیاز ہیں، سپاہ پاسداران انقلاب، ان پہلوؤں سے بھی امتیازی حیثیت رکھتی ہے جن کی طرف اشارہ کیا گیا۔ بالخصوص تریبت کے میدان میں، فوجی علوم کے حصول، اس میدان میں سپاہ پاسداران انقلاب نے جو تجربات حاصل کئے ہیں اور اس کے پاس تجربات کا جو بڑا خزانہ ہے اس کی حفاظت اور اسی طرح آپریشنل اور کمانڈ کے امور سے متعلق جو کلاسیں رکھی جاتی ہیں ان کو جاری رکھنے، سپاہ پاسداران انقلاب کی صلاحیت، طاقت اور توانائیوں میں روز بروز اضافہ کرنے اسی طرح فوج سے جو اسلامی جمہوری نظام کا ایک ستون ہے، تجربات کے تبادلے جیسے امور کی روز افزوں پیشرفت پر ایک قابل اعتماد فوجی ادارے کی حیثیت سے زیادہ توجہ دی جائے۔
ایک نکتہ یہ ہے میرے عزیزو کہ دنیا میں بعض چیزیں سیکھنے والی ہوتی ہیں۔ کلاس کرنی ہوتی ہے۔ کورس پورا کرنا ہوتا ہے۔ با استعداد افراد جاتے ہیں اور ان کی تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ یہ وہ سہولتیں ہیں جو انسان کو حاصل ہوتی ہیں۔ فرمایا گیا ہے کہ اطلبوا العلم من المھد الی اللحد (1) یہ چیزیں اس بات کی متقاضی ہوتی ہیں کہ ہم انہیں پڑھیں، سیکھیں اور ان کا تجربہ کریں۔ مگر بعض چیزیں ایسی ہیں جو ہمیشہ انسان کو نہیں ملتی ہیں۔ کبھی رحمت الہی کا دروازہ کھلتا ہے۔ آسمانوں بلکہ بہشت کی کھڑکیاں کھل جاتی ہیں اور ہم مادی انسانوں کی زندگی میں بہشتی ہواؤں کا ایک جھونکا آتا ہے۔ یہ ہمیشہ نہیں ہوتا۔ کبھی کبھی ہوتا ہے۔ کہ ان اللہ فی ایام دھرکم نفحات علی فتعرضوا لھم کیا کہنا ہے ان لوگوں کا کہ جنہیں ان کمیاب لمحوں میں معنوی، الہی اور بہشتی نسیم نصیب ہوتی ہے اور وہ اس سے استفادہ کرتے ہیں۔ ہمیشہ تاریخ میں ممکن ہے کہ کبھی کبھی، کسی فرد کے لئے ایسا ہو مگر شاذ و نادر ایسا ہوتا ہے کہ یہ نسیم عام ہو، یہ بات بہت نادر ہے اور یہ انتہائی نادر واقعہ ہمارے زمانے میں رونما ہوا۔
سب سے پہلے اس عظیم انقلاب کے بارے میں خود آپ نوجوان اپنی آزاد کھلی اور روشن فکر نیز اس پاک اور حساس دل کے ساتھ جو خدا نے آپ کو عطا کیا ہے، سوچیں! اس دنیا کی حالت کو دیکھیں! مادیت کی دیوانہ وار دوڑ کو دیکھیں! پھر اپنے ملک کی طرف پلٹیں! اپنے معاشرے کو اور ایک خالص الہی عارف کی قیادت میں جو ہم عام لوگوں کی عادت کے برخلاف، مادیت سے کمترین تعلق اور رابطہ رکھتا تھا، ایران اسلامی میں آنے والی تحریک، حکومت اور نظام کا مشاہدہ کریں اور اس نسیم کو دیکھیں جو پروردگار کی جانب سے آئی ہے۔ خود اس ہستی کا وجود اور اس کی باتیں بھی نسیم رحمت سے کم نہیں تھیں- ہمارے لئے بہشت کے دروازوں سے آنے والا نسیم رحمت الہی کا ایک اور جھونکا، یہی مصیبتوں اور مشکلات سے بھری جنگ تھی۔ کوئی یہ نہ سمجھے کہ ہمیں جنگ اچھی لگتی ہے۔ یہ نہ سمجھا جائے کہ ہم آٹھ سال جنگ کرنے پر خوش ہیں۔ نہیں، جنگ مصیبت تھی، بلا تھی، سختی تھی۔ لیکن سخت مصیبت سے ہی فضل، بڑائی اور سرداری ابھر کر سامنے آتی ہے۔ سخت مصیبتوں کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ انسانی فضائل کا بحر ذخار، انسان کے اندر معجزنما شکل میں، معمولی شکل میں نہیں، متلاطم ہو اور انسانوں کی دینداری و روحانیت رشد کرے۔ آپ نوجوان جنہوں نے جنگ کو دیکھا ہے، جنگ کا تجربہ کیا ہے، خطرات کے ایک ایک لمحے کا اپنے گوشت وپوست اور ہڈیوں تک سے احساس کیا ہے اور ان لمحوں میں خدا کی پناہ حاصل کی ہے، جان لیں کہ آپ معنویت و روحانیت کے ایک بحر بیکراں سے مستفید اور بہرہ مند ہوئے ہیں۔
میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ سپاہ پاسداران انقلاب، عوامی رضا کار فورس بسیج اور فوج سمیت تمام مسلح افواج کے جو افراد جو اس معنویت، چشمہ روحانیت اور اس فضیلت سے مستفید ہوئے ہیں، اس کی قدر و قیمت کو سمجھیں اور اس کی برکات کی اپنے لئے حفاظت کریں۔ یقینا سپاہ پاسداران نے ایک ادارے کے عنوان سے اس دریائے فضیلت سے سب سے زیادہ استفادہ کیا ہے۔ یہ آپ سے مخصوص ہے۔ اس کی حفاظت کریں۔ اسلامی جمہوریہ میں جو بھی راہ خدا میں ایک قدم اٹھائے، اس کی اہمیت ہے اور خداوندعالم ذرہ برابر نیکی کے اجر سے بھی صرف نظر نہیں کرتا۔ سب کا اجر ہے۔ لیکن جب نظر ڈالتے ہیں تو دیکھتے ہیں کہ فیض معنویت کے ان میدانوں میں سب سے زیادہ موجودگي، اور معنویت سے بہرہ مند ہونے کے لئے سب سے زیادہ کوشش اور مجاہدت سپاہ پاسداران نے کی ہے۔ یہ آپ سے مخصوص ہے۔ آپ کی ٹریننگ کا کورس، آپ کا گریجویشن کا کورس، آپ کے کمیشن کا کورس، اسپشلائزیشن کا کورس، آپ کا نظم و ضبط اور مختلف قسم کی تربیت، یہ سب کچھ اس کے علاوہ ہے۔ جب یہ ایک ساتھ ہوں تو ان سے وہی بے نظیر طاقت بنتی ہے کہ جس کی وجہ سے اعلی اسلامی اقدار کے مستقبل کے لئے، سنجیدگی کے ساتھ اور منطقی و معقول انداز میں اعتماد کیا جا سکتا ہے۔ اس کی قدر کریں اور اس کی حفاظت کریں۔
بعض لوگ دنیا کے ظواہر پر نظر ڈالتے ہیں تو الہی اقدار کے بارے میں شک میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔ یہ کوتاہ بینی کی وجہ سے ہے۔ سطحی نظر رکھنے کی وجہ سے ہے۔ یہ صحیح ہے کہ مادی ظواہر دیوانہ وار سرعت کے ساتھ مادیات میں زیادہ سے زیادہ غرق ہونے کی سمت بڑھتے ہیں۔ اس میں شک نہیں ہے۔ مگر معنویت پرانے درخت پر اگنے والے شگوفے کی مانند ہے۔ اس سلسلے کی شیریں ترین حقیقت اسلامی جمہوریہ کا قیام، اس کا دوام، اس کی بنیادوں کا استحکام ہے اور سب سے بڑھ کر اسی سیدھے راستے پر اسلامی جمہوریہ کا باقی رہنا ہے جس کا پہلے ہی دن پوری آگاہی کے ساتھ، ہوشیاری کے ساتھ اور ادھر یا ادھر جھکے بغیر، انتخاب کیا گيا تھا۔ اس کی حفاظت ہونی چاہئے اور حفاظت ہوگی۔
کمزور نفس، چھوٹے دل اور سطحی نظر رکھنے والے لوگ جن کی نگاہوں کو مادی دنیا کی چمک دمک اپنے میں محو کر لیتی ہے ، یہ خیال نہ کریں کہ امام خمینی نے انہیں نہیں دیکھا تھا اور آپ کو ان کی خبر نہیں تھی۔ ہمارے امام خمینی نے آکے فرمایا کہ ہماری قوم نے خدا کے لئے، فضیلت کے لئے اور معنویت کے لئے قیام کیا ہے۔ مادی چمک دمک کے لئے نہیں اور یہ یہ قوم اس راہ میں ثابت قدم رہے گی یہ مادی چمک دمک انسان اور انسانیت کو کامیابی اور قناعت عطا نہیں کرتی۔ یہ انسانوں کے لئے نہیں ہے۔ یہ انسانی زندگی میں ایک انحراف ہے۔ یہ آج مغرب کے حکماء اور وہ لوگ جو حکمت آمیز نگاہیں رکھتے ہیں، ببانگ دہل کہتے ہیں۔ سیاستداں اس کی پردہ پوشی کرتے ہیں تو کرنے دیجئے۔ پروپیگنڈہ کرنے والوں کو اس حقیقیت کے خلاف ڈھنڈورا پیٹنے دیں۔ اندھے اور سطحی نظر رکھنے والے لوگ، مسئلے کی گہرائی کو نہیں سمجھتے اور باطن کو نہیں دیکھتے تو نہ سمجھیں اور نہ دیکھیں۔ حقیقت یہی ہے کہ انسان کو جو چیز نجات دلا سکتی ہے وہ اسلام ہے، معنویت ہے ، فضیلت ہے ، مادی زرق و برق سے بے اعتنائی ہے، وہ چیز ہے جو انسان کو عدل و انصاف کی طرف لے جائے اور سیدھا راستہ ہے۔
دنیاوی طاقتوں نے زور زبردستی اور بے انصافی کی بنیاد پر اپنی طاقت قائم کی ہے اور پھر اپنے قوی لاؤڈ اسپیکروں کے ذریعے، انسانیت کا مذاق اڑایا ہے۔ تمام حقائق کا، انسانی حقوق، عدل و انصاف، انسانیت، نوجوانوں کے مسئلے اور خواتین کے مسئلے، ان سب کا مذاق اڑایا ہے۔ پوری دنیا میں اربوں انسان، کہ ان اربوں میں سے بہت اہم حصہ خود انہیں مغربی ملکوں میں رہتا ہے، غلط اور باطل نظام میں پس رہے ہیں۔ جس کو بھی دیکھتی ہیں کہتی ہیں آؤ ہمارے ساتھ ہو جاؤ۔ یعنی تم بھی ہماری طرح انسانیت کا مذاق اڑاؤ۔ حقائق کو نظرانداز کرو۔ دھوکے اور فریب کو قبول کرو۔ انہوں نے زور زبردستی اور فریب کو ملا دیا ہے۔ البتہ علم کے اسلحے کو بھی اپنے پاس رکھا ہے۔ یہ بھی ایک تلخ حقیقت ہے۔ اس ظالمانہ اور خباثت آمیز تحریک کے مقابلے میں جو صرف ایک یا دو حکومتوں سے تعلق نہیں رکھتی بلکہ عالمی سطح کی ایک انتہائی خطرناک تحریک ہے جو دسیوں سال اور شاید کہا جا سکتا ہے کہ دو تین صدی پہلے شروع ہوئی تھی، اس کے مقابلے پر کون کھڑا ہو؟ وہ طاقتور اور پائیدار انسان جو عقل، حکمت اور دین کے اسلحے سے لیس ہوں، منطق اور استدلال کے اسلحے اور راستے سے خس وخاشاک ہٹانے کے لئے آج کی دنیا میں رائج ہتھیاروں سے بھی مسلح ہوں اور آپ وہ مجاہدین فی سبیل اللہ ہیں کہ ان تمام ہتھیاروں سے لیس ہیں اور یہ میدان اور آپ کی فوجی وردی اس کی مظہر ہے۔
دعا ہے کہ حضرت ولی عصر ارواحنا فداہ کی عنایات آپ کے شامل حال ہوں۔ امام کی روح مطہر آپ سے راضی ہو۔ امید ہے کہ حکام، سپاہ پاسداران کے اعلی افسران، فوج کے اعلا افسران اور سیول حکام، سپاہ پاسداران انقلاب کی فضائیہ کی ضرورتوں کو حتی الامکان پورا کریں گے۔

و السلام علیکم و رحمت اللہ و برکاتہ

1- نہج البلاغہ ص 64 ج 327