قائد انقلاب اسلامي نے فرمايا کہ مزاحمتي معيشت اسلام کے معاشي نظام کا بہترين نمونہ اور اقتصادي کارناموں کو عملي جامہ پہنانے کا مناسب طريقہ ہے-
قائد انقلاب اسلامي آيت اللہ العظمي سيد علي خامنہ اي نے آئين کي شق نمبر ايک سو دس کي بنياد پر مزاحمتي معيشت کي کلي پاليسيوں کو بيان کرتے ہوئے فرمايا کہ انقلابي اور اسلامي ثقافت سے جنم لينے والے سائنسي اور مقامي نمونوں کي پيروي ہي ايراني عوام کے خلاف اقتصادي جنگ ميں دشمن کي شکست اور پسپائي کا اہم سبب واقع ہوگي -
قائد انقلاب اسلامي نے فرمايا کہ مزاحمتي اقتصاد عالمي سطح پر رونما ہونے والے اقتصادي بحران ميں اسلامي اقتصادي نظام کے نمونے کو بھي منوا سکتي ہے-
آپ نے فرمايا کہ مزاحمتي اقتصاد و معيشت اقتصادي ميدان ميں عوام کے کردار اور ان کي کارکردگي کے نکھرنے کا بھي موقع فراہم کرے گي -
مزاحمتي اقتصاد کي کلي پاليسيوں سے متعلق نوٹیفکیشن ميں قائد انقلاب اسلامي نے تشخيص مصلحت نظام کونسل نيز مقننہ ، مجريہ اور عدليہ ، تينوں شعبوں کےسربراہوں کو خطاب کرتے ہوئے فرمايا کہ مزاحمتي اقتصاد کو بہتربنانے اور بيس سالہ منصوبے نفاذ کي تکمیل کے لئے مزاحمتي اقتصاد کي کلي پاليسي ميں رد وبدل کي بھي گنجائش ہے اور ملک کے اندر مواقع کي فراہمي کے پيش نظر حالات اور مواقع کے اعتبار سے ان پاليسيوں سے استفادہ کيا جانا چاہئے۔
قائد انقلاب اسلامی کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کا متن حسب ذیل ہے؛
بسم اللہ الرحمن الرحیم

روحانی و مادی صلاحیتوں، گوناگوں کلیدی ذخائر، وسیع پیمانے پر بنیادی تنصیبات اور سب سے بڑھ کر وطن عزیز کی ترقی کے لئے عزم راسخ رکھنے والی کارساز اور مخلص افرادی قوت سے سرشار اسلامی مملکت ایران اگر انقلابی و اسلامی ثقافت سے ماخوذ مقامی علمی اقتصاد یعنی مزاحمتی معیشت کے ماڈل کی پیروی کرے تو نہ فقط یہ کہ تمام اقتصادی مشکلات پر غلبہ حاصل کر لیگا بلکہ دشمن کو جس نے ملت ایران پر بھرپور اقتصادی جنگ مسلط کرکے اس کے خلاف صف آرائی کی ہے، پسپائی اور اعتراف شکست پر مجبور کر دیگا۔ اتنا ہی نہیں وہ موجودہ دنیا میں جو مالیاتی، اقتصادی اور سیاسی بحرانوں جیسے 'خارج از اختیار' تغیرات سے پیدا ہونے والے مسائل اور اندیشوں سے روبرو ہے، مختلف شعبوں میں ملک کو ملنے والی کامیابیوں کی حفاظت کرتے ہوئے، پیشرفت کے عمل کو جاری رکھتے ہوئے اور اعلی اہداف، آئین کے اصولوں اور بیس سالہ ترقیاتی منصوبے کو عملی جامہ پہناتے ہوئے ایسی معیشت کو وجود عینی عطا کرے گا جو سائنس و ٹکنالوجی پر استوار، مساوات سے ہم آہنگ، اندرونی نشونما اور بیرونی وسعت رکھنے والی، مسلسل مستحکم ہونے اور آگے بڑھنے والی معیشت ہو اور اسلام کے قابل تقلید اقتصادی نظام کی عملی تصویر پیش کرے۔
ضروری غور و خوض اور تشخیص مصلحت نظام کاؤنسل سے مشاورت کے بعد مزاحمتی اقتصاد کی کلی پالیسیاں جو ماضی کی پالیسیوں خاص طور پر آئین کی دفعہ چوالیس کی کلی پالیسیوں کی تکمیل اور تسلسل کے طور پر تدوین کی گئی ہیں اور ان اعلی اہداف کی جانب ملکی معیشت کی درست پیش قدمی کی اسٹریٹیجی کا درجہ رکھتی ہیں، ان کا نوٹیفکیشن جاری کیا جاتا ہے۔
لازمی ہے کہ ملک کے ادارے طے شدہ نظام الاوقات کے مطابق فوری طور پر ان کے اجراء کے لئے اقدام کریں اور ضروری قوانین و ضوابط کی تدوین اور مختلف میدانوں کے لئے روڈ میپ کے تعین کے ذریعے اس مقدس جہاد میں عوام اور اقتصادی شعبے میں سرگرم عمل افراد کو اپنا رول ادا کرنے کا مناسب اور سازگار میدان فراہم کریں۔ تاکہ بفضل پروردگار عظیم الشان ملت ایران دنیا سے اپنے سیاسی جہاد کی مانند اقتصادی جہاد کا بھی لوہا منوائے۔ اس اہم ترین مسئلے میں میں اللہ تعالی سے سب کی کامیابی کی دعا کرتا ہوں۔

سید علی خامنہ ای
29 بہمن 1392
18 فروری 2014

 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

مزاحمتی اقتصاد کی کلی پالیسیاں؛
روز افزوں نمو کو یقینی بنانے، مزاحمتی معیشت کے نشانوں (indicators( کی بہتری اور بیس سالہ ترقیاتی منصوبے کے اہداف کے حصول کے مقصد سے مجاہدانہ طرز عمل والے، لچک کی گنجائش رکھنے والے، مواقع ایجاد کرنے والے، اندرونی طور پر مسلسل وسعت پانے والے، پیشرفت کے راستے پر آگے بڑھنے والے اور باہر کی دنیا میں پھیلنے والے مزاحمتی اقتصاد کی کلی پالیسیوں کا نوٹیفکیشن جاری کیا جاتا ہے۔
1- ملک کے اندر موجود علمی و افرادی سرمائے، مالیاتی وسائل اور ذرائع کو حرکت میں لانا اور سازگار حالات فراہم کرنا تا کہ روزگار کے مواقع بڑھیں اور اجتماعی تعاون کی ترغیب دلا کر اور اس کا راستہ آسان بنا کر نیز آمدنی کی شرح میں ارتقاء اور نچلے اور متوسط طبقے کے رول میں اضافہ کرکے، اقتصادی سرگرمیوں میں معاشرے کے عوام الناس کی شراکت اور حصہ داری کو اعلی ترین سطح پر پہنچایا جائے۔
2- نالج بیسڈ معیشت کا فروغ، ملک کے جامع علمی روڈ میپ کا نفاذ اور ایجاد و اختراع کے قومی نظام کی تقویت تا کہ وطن عزیز کی عالمی ساکھ بہتر ہو، نالج بیسڈ مصنوعات اور خدمات کی پیداوار اور برآمدات میں اضافہ ہو اور نالج بیسڈ اکانامی کے اعتبار سے وطن عزیز کو علاقے میں پہلا مقام حاصل ہو۔
3- پیداواری عوامل کی تقویت، افرادی قوت کی تقویت، معیشت کو مسابقتی پوزیشن میں لانے، علاقوں اور صوبوں کے درمیان اقتصادی رقابت کے لئے سازگار حالات پیدا کرنے، ملک کے خطوں کی گوناگوں جغرافیائی خصوصیات کے اندر موجود توانائیوں اور صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کے لئے اقدامات انجام دئے جائیں۔
4- پیداوار، روزگار کے مواقع اور ان کے بہترین استعمال، انرجی کے استعمال میں کمی اور سماجی انصاف کے معیاروں کے ارتقاء کے لئے سبسیڈی کی منصفانہ تقسیم کے منصوبے کی صلاحیتوں کا بھرپور استعمال۔
5- پیداوار سے لیکر استعمال تک کی 'زنجیر کے حلقوں' کو ان کے کردار کے مطابق حصہ دینا اور خاص طور پر افرادی سرمائے کے کردار کو ٹریننگ، مہارت، خلاقیت، روزگار کے مواقع اور تجربہ کے ارتقاء کے ذریعے بڑھانا۔
6- اساسی اشیاء اور مصنوعات کی ملک کے اندر پیداوار میں اضافہ خاص طور پر وہ منصوعات جنہیں بیرونی ممالک سے امپورٹ کیا جاتا ہے۔ بنیادی قسم کی اشیاء اور خدمات کی پیداوار کو ترجیح دینا۔ امپورٹ کی جانے والی اشیاء کے سلسلے میں کسی خاص یا معدودے چند ممالک پر انحصار ختم کرنے کے لئے الگ الگ جگہوں سے ان اشیاء کا حصول۔
7- غذا اور علاج کی سیکورٹی اور بنیادی اشیاء کی پیداوار میں معیار اور مقدار کے اعتبار سے بہتری پر تاکید کے ساتھ اسٹریٹیجک ذخائر تیار کرنا۔
8- معیار صرف کی اصلاح کی کلی پالیسیوں پر عملدرآمد اور داخلی مصنوعات کے معیار کو بہتر بنانے پر تاکید اور انہیں (امپورٹڈ اشیاء) کے ساتھ کمپٹیشن کے قابل بنانے پر بھرپور توجہ کے ساتھ داخلی مصنوعات کے استعمال کی ترویج کے اور اشیاء کے استعمال کا مینیجمنٹ۔
9- ملک کے مالیاتی نظام کی اصلاح و تقویت کے ذریعے ملکی معیشت کی ضرورتوں کی تکمیل اور قومی معیشت میں استحکام کا راستہ ہموار کرنا اور 'ریئل سیکٹر' کی تقویت۔
10- زر مبادلہ ملک کے اندر لانے اور 'value added' کے تناسب کی بنیاد پر مصنوعات اور خدمات کے ایکسپورٹ کی ہمہ جہتی حمایت اور اس کے لئے مندرجہ ذیل طریقوں کا استعمال؛۔
- قوانین میں نرمی اور ترغیب دلانے والے لازمی اقدامات میں وسعت
- غیر ملکی تجارت اور ٹرانزٹ کے لئے خدمات میں اضافہ اور اس کے لئے ضروری وسائل و تنصیبات کی فراہمی
- ایکسپورٹ کے لئے غیر ملکی سرمایہ کاری کی ترغیب
- برآمداتی ضرورتوں کے مطابق قومی پیداوار کے لئے منصوبہ بندی، نئے بازاروں کی تشکیل، دنیا کے ملکوں اور خاص طور پر علاقے کے ملکوں کے ساتھ اقتصادی روابط میں تنوع پیدا کرنا
- ضرورت کے مطابق اشیاء کے لین دین میں بارٹر ٹریڈ مکینزم (سامان کے بدلے سامان کا لین دین) کا استعمال
- ٹارگٹ بازاروں میں ایران کی حصہ داری مستقل بنیادوں پر بڑھانے کے لئے ایکسپورٹ کے سلسلے میں ضوابط و قوانین میں ثبات و استحکام
11- ملک کے آزاد اور خصوصی اقتصادی علاقوں میں توسیع تاکہ جدید ٹکنالوجی کی منتقلی انجام پائے، پیداوار، اشیاء و خدمات کی برآمدات میں آسانی اور وسعت پیدا ہو اور بیرون ملک سے مالیاتی وسائل کی فراہمی اور لازمی احتیاجات کی تکمیل ہو۔
12- ملکی معیشت میں مزاحتمی توانائی بڑھانے اور اس کی کمزوریاں دور کرنے کے لئے مندرجہ ذیل طریقوں پر عمل؛۔
- علاقے اور دنیا کے ملکوں بالخصوص ہمسایہ ممالک سے تعاون و شراکت میں اضافہ اور اسٹریٹیجک روابط کا فروغ
- اقصادی مقاصد کی تکمیل کے لئے سفارت کاری کا استعمال
- علاقائی اور عالمی اداروں کے اندر موجود توانائیوں سے استفادہ
13- تیل اور گیس سے ہونے والی آمدنی کے لئے موجود اندیشوں کا سد باب اور ان کے لئے مندرجہ ذیل طریقوں پر عمل؛۔
- اسٹریٹیجک خریداروں کا انتخاب
- فروخت کی روشوں میں تنوع پیدا کرنا
- فروخت میں پرائیویٹ سیکٹر کی شراکت
- گیس کی برآمدات میں اضافہ
- بجلی کی برآمدات میں اضافہ
- پیٹروکیمیکل اشیاء کی برآمدات میں اضافہ
- آئل پروڈکٹس کی برآمدات میں اضافہ
14- تیل اور گیس کی عالمی منڈیوں پر اپنا اثر و نفوذ بڑھانے کے لئے ملک کے تیل اور گیس کے اسٹریٹیجک ذخائر میں اضافہ اور تیل اور گیس کی پیداوار کی صلاحیت کو قائم رکھنے اور اس میں وسعت لانے پر تاکید نیز خاص طور پر مشترکہ آئل اینڈ گیس فیلڈز میں اس روش کا استعمال۔
15- تیل اور گیس کی صنعت کے جملہ مراحل کی تکمیل کے ذریعے ‘added value' میں اضافہ، (energy intensity indicators ) کی بنیاد پر اچھا منافعہ دینے والی مصنوعات کی پیداوار میں اضافہ، ذخائر کے محتاط استعمال پر تاکید کے ساتھ ساتھ پیٹروکیمیکل اشیاء، آئل پروڈکٹس اور بجلی کی برآمدات میں اضافہ
16- ڈھانچے میں بنیادی تبدیلی پر تاکید کے ساتھ ملک کے عمومی اخراجات میں کمی، حکومتی سسٹم میں عقل و منطق کی بنیاد پر تبدیلی اور غیر ضروری اور موازی اداروں نیز فاضل اخراجات کو ختم کرنے کے لئے اقدام۔
17- ٹیکس سے ہونے والی آمدنی میں اضافے کے ساتھ حکومت کی آمدنی کے نظام میں اصلاح
18- تیل اور گیس کی برآمدات سے ہونے والی آمدنی میں قومی ترقیاتی فنڈ کے حصے میں سالانہ اضافہ یہاں تک کہ قومی بجٹ کا تیل سے انحصار ختم ہو جائے۔
19- معیشت میں شفافیت لانا، اسے صحتمند بنانا اور تجارتی، مالیاتی فارن کرنسی جیسے شعبوں میں کرپشن کی راہ ہموار کرنے والے اقدامات اور سرگرمیوں پر روک۔
20- سرمائے کی پیداوار، اسے کارآمد و منفعت بخش بنانے، روزگار کے مواقع پیدا کرنے، سرمایہ کاری، پیداوار میں اضافہ کرنے والے روزگار اور ‘added value' ایجاد کرنے کے سلسلے میں جہادی ثقافت کی تقویت اور اس میدان میں نمایاں خدمات انجام دینے والے افراد کو 'مزاحمتی معیشت ایوارڈ' کی تفویض۔
21- مزاحمتی معیشت کے پہلوؤں کی تشریح اور اسے خاص طور پر علمی، تعلیمی اور تشہیراتی شعبوں میں ایک عمومی بحث میں تبدیل کرنا اور اسے ملک گیر سطح پر رائج قومی بحث کا درجہ دلانا۔
22- حکومت کو یہ ذمہ داری دی جاتی ہے کہ مزاحمتی معیشت کی پالیسیوں پر عملدرآمد کے لئے ملک کے جملہ وسائل کو آپس میں ہم آہنگ اور منظم بنائے اور اس مقصد کے تحت مندرجہ ذیل اقدامات انجام دے؛۔
- ' ‘offensive economyکی پوزیشن تک رسائی اور مناسب اقدامات کے لئے سائنسی، فنی اور اقتصادی توانائیوں کی شناخت اور ان کا استعمال
- پابندیوں کے منصوبوں کی مانیٹرنگ اور دشمن کے اخراجات میں اضافہ
- داخلی و خارجی خطرات اور رکاوٹوں کے سلسلے میں اسمارٹ، سرگرم، بروقت اور تیز رفتار رد عمل کے پروگرام ترتیب دیکر معیشت کو لاحق ہونے والے خطرات پر قابو پانا۔
23- اشیاء کی تقسیم اور قیمتوں کے تعین کے نظام کو شفاف اور آسان بنانا اور بازار کی مانیٹرنگ کی روشوں کی جدیدکاری۔
24- تمام داخلی مصنوعات کے لئے 'اسٹینڈرڈ کوریج' میں وسعت اور ان مصنوعات کی ترویج۔