قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے صدر مملکت حجت الاسلام و المسلمین ڈاکٹر حسن روحانی کے ایٹمی مذاکرات سے متعلق خط کے جواب میں صدر محترم کی زحمتوں اور ایٹمی مذاکراتی ٹیم کی مربوط اور طاقت فرسا مساعی کی قدردانی کی اور مذاکرات کے نتیجے تک پہنچنے کو اہم قدم قرار دیا۔ قائد انقلاب اسلامی نے فریق مقابل چھے ملکوں میں بعض کے ناقابل اعتماد ہونے کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا: ضروری ہے کہ جو متن تیار ہوا ہے باریک بینی کے ساتھ اسے ملاحظہ کیا جائے اور اسے معین شدہ قانونی پروسس میں قرار دیا جائے اور منظوری کے مراحل طے ہو جانے کے بعد، فریق مقابل کی جانب سے ممکنہ عہد شکنی پر نظر رکھی جائے اور اس کے راستوں کو بند کر دیا جائے۔
رہبر انقلاب کے جوابی خط اور صدر مملکت کے مکتوب کا اردو ترجمہ پیش خدمت ہے؛
بسم الله الرحمن الرحیم

جناب صدر محترم!
سلام و تہنیت اور جناب عالی کی حد درجہ محنت و مشقت کا شکریہ۔ سب سے پہلے میں ضروری سمجھتا ہوں کہ جوہری مذاکراتی ٹیم کی مربوط اور طاقت فرسا مساعی کا تہہ دل سے تشکر اور قدردانی کروں اور ان کے لئے اللہ تعالی کی بارگاہ میں جزائے خیر کی دعا کروں۔ مذاکرات کا نتیجے تک پہنچنا اہم قدم ہے۔ تاہم ضروری ہے کہ جو متن تیار ہوا ہے باریک بینی کے ساتھ اسے ملاحظہ کیا جائے اور معین شدہ قانونی پروسس میں قرار دیا جائے اور منظوری کے مراحل طے ہو جانے کے بعد، فریق مقابل کی جانب سے ممکنہ عہد شکنی پر نظر رکھی جائے اور اس کے راستوں کو بند کر دیا جائے۔ آپ بخوبی جانتے ہیں کہ فریق مقابل چھے حکومتوں میں سے بعض کسی صورت میں بھی قابل اعتماد نہیں ہیں۔
ملت عزیز سے توقع ہے کہ اپنے اتحاد متانت کو بدستور قائم رکھے تاکہ پرسکون ماحول میں، خردمندانہ طریقے سے قومی مفادات کو حاصل کر لیا جائے۔

و السلام علیکم و رحمۃ‌ الله
سید علی خامنه‌ ای
۱۳۹۴/۴/۲۴ (ہجری شمسی مطابق 15 جولائی 2015)
 
 
 
قائد انقلاب اسلامی کے نام صدر مملکت حجت الاسلام و المسلمین روحانی کے خط کا اردو ترجمہ؛
بسم ‌الله ‌الرحمن ‌الرحیم
بخدمت مبارک رہبر معظم انقلاب اسلامی، حضرت آیت اللہ خامنہ ای مد ظلہ العالی
با سلام و تحیات وافره

خداوند عزیز و عزت بخش کا شکر گزار ہوں کہ اس نے یہ توفیق کرامت فرمائی کہ ایٹمی مذاکرات کے باعزت اور کامیاب اختتام سے سربلند ملت ایران اور رہبر معظم انقلاب اسلامی کو مطلع کروں۔ یہ توفیق الہی جو عظیم الشان ملت ایران کی ہمہ جہتی استقامت و شراکت اور اسلامی انقلاب کے فرزانہ قائد کی رہنمائی کا ثمرہ ہے، اس نے عوام الناس کے سیاسی پیکار اور دنیا کے ساتھ تعاون کی روش کے انتخاب کی برکت اور اقتصادی و خارجہ پالیسی کے میدانوں میں تیئیس مہینے کی بلا وقفہ کوششوں کی برکت سے اسلامی مملکت ایران کو اپنے ایٹمی حقوق کو تسلیم کروا لینے میں کامیاب کیا، ظالمانہ پابندیوں کی منسوخی، تعمیر و ترقی کے جادے پر ملک کی تیز رفتار پیش قدمی اور مزاحمتی معیشت کی پالیسیوں کے نفاذ کی زمین ہموار کی۔
یہ کامیابیاں اس وقت حاصل ہوئیں جب بڑی طاقتوں کی سمجھ میں آ گیا کہ پابندیوں کا حربہ نہ تو سماجی سرمائے کو ختم کر سکتا ہے اور نہ ہی ایٹمی میدان میں ایران کی پیشرفت کو روک سکتا ہے۔ اس میدان میں ہماری کامیابی کا راز رہبر معظم انقلاب کی ہدایات کے زیر سایہ داخلی اتحاد و اجماع اور سعی و کوشش ہے۔ اس تجربے سے ایک بار پھر پر تلاطم حالات میں ملک کی قیادت کے سلسلے میں معاشرے کے محور اتحاد کی حیثیت رکھنے والے رہبر انقلاب کے بے بدل کردار کی اہمیت آشکارا ہو گئی۔ یہ فتح سب سے بڑھ کر باشرف ملت ایران اور خاص طور پر ایٹمی صنعت کے مظلوم شہیدوں کی قربانیوں کی مرہون منت ہے جنہیں برسوں کی استقامت و بردباری کے بعد اپنی جدوجہد کے شیریں ثمرات ملیں گے۔
ایسے عالم میں جب ملک کے دشمن اس تاک میں تھے کہ ایرانوفوبیا پھیلا کر وطن عزیز کو عالمی میدان میں تنہا اور کمزور کر دیں، ہم نے نہ صرف یہ کہ ایرانوفوبیا کی سازش کو شکست سے دوچار کیا بلکہ اس پروسس کے دوران ملک کی بین الاقوامی ساکھ اتنی بلند ہو گئی کہ عالمی برادری آج مشتاقانہ انداز میں یہ کوشش کر رہی ہے کہ مختلف میدانوں میں ایران سے گفتگو اور تعاون کرے۔ اس معاہدے سے بخوبی ثابت ہو گیا کہ ہم ملکی وقار کی حفاظت کرتے ہوئے اور اسلامی نظام کی ریڈ لائنوں کو ملحوظ رکھتے ہوئے، عالمی طاقتوں سے مذاکرات کر سکتے ہیں اور موقف کی حقانیت اور سفارتی توانائیوں پر مبنی خود اعتمادی کے ذریعے عالمی طاقتوں کو اپنے منطقی موقف قبول کرنے پر مجبور کر سکتے ہیں۔ بین الاقوامی روابط کی تاریخ کی یہ بے مثال کامیابی جو مذاکرات کے ذریعے سلامتی کونسل کی تمام دھمکی آمیز قراردادوں کو کنارے ہٹا رہی ہے اور ایٹمی میدان میں بھی بین الاقوامی تعاون کی زمین ہموار کر رہی ہے، ہمارے علاقے کے لئے اس اہم سبق کی حامل ہے کہ علاقے کی سیاسی مشکلات کا حل جارحیت، قتل عام اور دہشت گردی سے نہیں بلکہ مذاکرات اور عوام کی حقیقی شراکت سے حاصل ہوگا۔
ضروری سمجھتا ہوں کہ جناب عالی کی دانشمندانہ ہدایات اور دائمی و صریحی حمایت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے، مذاکراتی ٹیم کی بھی قدردانی کروں جس نے استحکام اور لیاقت کا ثبوت دیتے ہوئے، اسلامی نظام کی طرف سے معین شدہ تمام ریڈ لائنوں اور پالیسیوں کو اپنی بے تکان کوششوں کے دوران ملحوظ رکھا اور مذاکرات کے محاذوں پر ایران کے فداکار اور بردبار عوام کی سربلندی کا مظاہرہ کیا۔
بلا شبہ اس عمل کے آئندہ مراحل تک رسائی اور قوم کے تمام مطالبات کے حصول اور تمام پابندیوں کی منسوخی کے لئے اس معاہدے کے مختلف مراحل کے اجرا کے لئے جناب عالی کی زعامت میں ہوشمندانہ اقدامات، داخلی اتحاد و یکجہتی اور استقامت و استحکام کی بدستور احتیاج ہے۔ مجھے اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ قومی دانشمندی، عوام اور حکومت کی ہمدلی و ہم زبانی کے نتیجے میں نصرت و عنایت پروردگار ہمیشہ کی طرح اب بھی مقدس اسلامی نظام کے شامل حال رہے گی اور اس نجیب و صابر قوم کو اس کے اعلی اہداف تک پہنچائے گی۔

من ‌الله ‌التوفیق و علیه‌ التکلان
و ‌السلام ‌علیکم و رحمة‌ الله و برکاته
حسن روحانی
۲۳/ تیر/۱۳۹۴ (ہجری شمسی 14 جولائی 2015)