سابق سویت یونین اور اس کے زیر انتظام شیعہ اکثریتی علاقے آذر بایجان کے امور کے ماہر ایک شخص نے بتایا کہ جب کمیونسٹوں نے اس علاقے (آذربائیجان) پر قبضہ کیا تو تمام اسلامی علامتیں مٹا دیں۔
مسجدیں گوداموں میں تبدیل کر دی گئیں، دینی مراکز اور امام بارگاہوں کو کچھ اور بنا دیا گیا، دین اور شیعیت کا نام و نشان تک مٹا دیا گیا بس ایک چیز کی اجازت دی گئی تھی اور وہ تھی قمہ زنی۔
کمیونسٹ آقاؤں کی طرف سے کارندوں کو حکم تھا کہ مسلمانوں کو یہ حق نہیں ہے کہ نماز پڑھیں، نماز جماعت قائم کریں، قرآن پڑھیں، عزاداری کریں، المختصر یہ کہ کوئی بھی دینی کام نہیں کر سکتے مگر ان کو قمہ زنی کا حق ہے، کیوں؟ صرف قمہ زنی ہی کیوں؟
اس لئے کہ یہ دین اور تشیع کے خلاف پروپگنڈے کے لئے بہترین چیز تھی۔
لہذا کبھی کبھی دشمن اس طرح سے کچھ چیزوں کو دین کے خلاف استعمال کرتا ہے۔ جہاں بھی خرافات آ جائیں دین بدنام ہو جائے گا۔
(نئے سال کے آغاز پر مشہد میں ایک عوامی اجتماع سے خطاب)21/03/1997