حضرت فاطمۂ معصومہ سلام اللہ علیہا جب اس علاقے میں پہنچیں تو آپ نے قم آنے کی خواہش ظاہر کی لوگ گئے ان کا استقبال کیا، حضرت معصومۂ کو اس شہر میں لے آئے اور یہ نورانی بارگاہ اس دن سے، اس عظیم ہستی کی وفات کے بعد سے ہی اس شہر قم میں نورافشانی کر رہی ہے۔ اہل قم نے اسی دن سے اس شہر میں معارف اہلبیت علیہم السلام کا مرکز تشکیل دیا اور سیکڑوں عالم، محدث، مفسر اور اسلامی و قرآنی احکام کے مبلغ عالم اسلام کے مشرق و مغرب میں روانہ کئے۔ قم سے ہی خراسان کے خطے میں اور عراق و شامات کے مختلف حصوں میں علم پھیلا۔   

 امام خامنہ ای   19 اکتوبر 2010

حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا کا قم میں جو کردار ہے اور جس طرح اس تاریخی و مذہبی شہر کو عظمت ملی ہے اس میں تو کسی کو کوئي کلام نہیں ہے۔ اس عظیم خاتون نے، اہل بیت اطہار کی آغوش میں پلنے والی اس نوجوان خاتون نے ائمہ معصومین علیہم السلام کے عقیدتمندوں اور دوست داروں کے درمیاں اپنی کوششوں سے اہل بیت پیغمبر علیہم السلام کی ولایت و معرفت کا جو چمن لگایا اس کے نتیجے میں یہ شہر جابر حکمرانوں کی حکمرانی کے اس تاریک اور ظلمانی دور میں بھی معارف و علوم اہل بیت کے مرکز کی حیثیت سے ضوفشاں ہوا اور اہل بیت اطہار کے علم و معرفت کے نور سے تمام دنیائے اسلام اور مشرق و مغرب میں روشنی پھیلنے لگی۔ آج بھی عالم اسلام کے علم و معرفت کا مرکز شہر قم ہے۔

امام خامنہ ای  21 اکتوبر 2010