قرآن کی روشنی میں

... عید قربان کا دن، یہ حیرت انگیز اور متحیر کن قربانی، تاریخ میں بے مثال ہے۔ حضرت ابراہیم کو حکم دیا جاتا ہے کہ اپنے نوجوان (بیٹے) کو اپنے ہاتھ سے قتل کریں – خدا کا حکم ہے، الہی امتحان ہے – وہ بھی ایسا بیٹا جس سے وہ برسوں محروم رہے تھے اور بڑھاپے میں الْحَمْدُ لِلَّہِ الَّذِي وَھَبَ لِي عَلَى الْكِبَرِ اِسْمَاعِيلَ وَاِسْحَاقَ (شکر ہے اُس خدا کا جس نے مجھے اس بڑھاپے میں اسماعیل اور اسحاق جیسے بیٹے دیے۔ سورۂ ابراھیم، آیت 39) خداوند عالم نے ابراہیم کو یہ بچہ دیا تھا اور واضح سی بات ہے کہ انسان اپنی عمر کے آخری حصے اور بڑھاپے کے بچے کو کتنا چاہتا ہے، اس سے کتنا دلبستہ ہوتا ہے۔ انھوں نے اس بچے سے، جو اب، فَلَمَّا بَلَغَ مَعَہُ السَّعْيَ (جب وہ لڑکا ان کے ساتھ چلنے پھرنے کے قابل ہو گيا ... سورۂ صافات، آيت 102) بڑا ہو چکا ہے، نوجوان ہو چکا ہے، کہا کہ میں تمھیں قتل کرنا چاہتا ہوں، یہ خدا کا حکم ہے۔ اس نوجوان نے کہا: يَا اَبَتِ افْعَلْ مَا تُؤْمَرُ ستَجِدُنِي اِن شَاءَ اللَّہُ مِنَ الصَّابِرِينَ (بابا جان! آپ کو جو حکم دیا گیا ہے وہ بجا لائیے اللہ نے چاہا تو آپ مجھے صبر کرنے والوں میں سے پائیں گے۔ سورۂ صافات، آيت 102) دیکھیے یہ دین کی تاریخ، دینداری کی تاریخ، ایمان کی تاریخ، اسلام کی تاریخ کے بڑے عجیب واقعات ہیں۔ ہمارے ماضی میں، ہماری دینداری کے ماضی میں یہ چیزیں موجود ہیں کہ بوڑھا باپ، اللہ کے حکم پر اپنے ہاتھوں سے اپنے جوان بیٹے کو قربان کرنے کے لیے تیار ہے اور وہ جوان بھی پورے شوق، رغبت اور اشتیاق سے کہتا ہے...۔

امام خامنہ ای

31/7/2020