دنیا اور آخرت ایک دوسرے سے جدا نہیں ہیں۔ ہماری آخرت، ہماری دنیا کے سکے کا دوسرا رخ ہے۔ "وَ انَّ جَھَنَّمَ لَمُحیطَۃٌ بِالکفِرین" (اور بلاشبہ جہنم کافروں کو گھیرے ہوئے ہے۔ سورۂ  توبہ، آيت 49) کافر اس وقت بھی جہنم میں ہے لیکن وہ جہنم کہ جسے وہ سمجھ نہیں پاتا کہ اس وقت جہنم میں ہے، بعد میں جب وہ جہنم مجسّم ہو جائے گي تب وہ سمجھ پائے گا۔ "ای دریدہ پوستین یوســـفان - گرگ برخیزی از این خواب گران" (اے نیک لوگوں کو ایذائيں دینے والے! ایک دن تو اپنی اس گہری دنیوی نیند سے بھیڑیے کی صورت میں جاگے گا) اس وقت بھی وہ بھیڑیا ہے لیکن اپنے بھیڑیا ہونے کا اسے احساس نہیں ہے۔ ہماری بھی آنکھیں بند ہیں اور ہم بھی اسے بھیڑیا نہیں دیکھتے لیکن جب ہم جاگ جائيں گے تو دیکھیں گے یہ بھیڑیا ہے۔ تو دنیا اور آخرت کے ایک دوسرے سے جڑے ہونے کا مطلب یہ ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ دنیا مثال کے طور پر لاٹری کے ٹکٹ کی طرح ہے، نہیں بالکل نہیں، آخرت، اس دنیا کا دوسرا رخ ہے، سکے کا دوسرا رخ ہے۔

امام خامنہ ای

1/12/2010