اگر گھرانے میں عورت کو نفسیاتی اور اخلاقی تحفظ حاصل ہو، سکون اور اطمینان ہو تو حقیقت میں شوہر اس کے لیے لباس سمجھا جاتا ہے جیسا کہ وہ شوہر کے لیے لباس ہے اور جیسا کہ قرآن مجید نے مطالبہ کیا ہے کہ ان کے درمیان محبت، مودت اور رحمت رہے اور اگر گھرانے میں "لھنّ مثل الذی علیھنّ" (عورتوں کے بھی ویسے ہی حقوق ہیں جیسے مردوں کے ہیں۔ سورۂ بقرہ، آيت 228) کی پابندی کی جائے تو پھر گھر سے باہر کے مسائل عورت کے لیے قابل برداشت ہو جائیں گے اور وہ انھیں کنٹرول کر لے گي۔ اگر عورت، اپنے گھر میں اپنے اصل محاذ پر اپنے مسائل کو کم کر سکے تو یقینی طور پر وہ سماجی سطح پر بھی یہ کام کر سکے گي۔
امام خامنہ ای
4 جنوری 2012