اس ملاقات کے آغاز میں حماس کی لیڈرشپ کونسل کے سربراہ جناب محمد اسماعیل درویش نے غزہ میں مزاحمت کی عظیم فتح کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے رہبر انقلاب سے کہا کہ ہم غزہ میں مزاحمت کی فتح کے ایام اور اسلامی انقلاب کی کامیابی کے ایام کی ایک ساتھ آمد کو فال نیک سمجھتے ہیں اور امید ہے کہ یہ چیز بیت المقدس اور مسجد الاقصیٰ کی آزادی کا پیش خیمہ ثابت ہوگي۔حماس کے پولیت بیورو کے نائب سربراہ جناب خلیل الحیہ نے بھی اس ملاقات میں غزہ میں مزاحمت کی فتح کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای سے کہا کہ آج ہم ایسے عالم میں آپ سے ملنے آئے ہیں کہ ہم سبھی سر بلند ہیں اور یہ عظیم فتح، ہماری اور اسلامی جمہوریہ ایران کی مشترکہ فتح ہے۔

اس ملاقات میں رہبر انقلاب اسلامی نے غزہ کے شہیدوں، شہید کمانڈروں اور خاص طور پر شہید اسماعیل ہنیہ کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے حماس کے رہنماؤں سے کہا کہ خداوند عالم نے آپ کو، غزہ کے عوام کو عزت اور فتح عطا کی اور غزہ کو اس آيت کا مصداق قرار دیا جس میں کہا گيا ہے کہ خدا کے حکم اور توفیق سے کئی چھوٹی جماعتیں بڑی جماعتوں پر غالب آ جاتی ہیں۔انھوں نے زور دے کر کہا کہ آپ نے صیہونی حکومت اور در حقیقت امریکا پر غلبہ حاصل کیا اور خداوند عالم کے لطف و کرم سے انھیں ان کے کسی بھی ہدف کو حاصل نہیں کرنے دیا۔

آيت اللہ خامنہ ای نے ان مصائب و آلام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے جو غزہ کے لوگوں نے مزاحمت کے ڈیڑھ برسوں میں برداشت کیے ہیں، کہا کہ ان تمام تکلیفوں اور مصائب کا نتیجہ، آخرکار باطل پر فتح کا غلبہ تھا اور غزہ کے لوگ، ان سبھی لوگوں کے لیے، جو دل میں مزاحمت کا جذبہ رکھتے ہیں، آئيڈیل بن گئے۔انھوں نے حماس کے مذاکرات کاروں کو سراہتے ہوئے، سیز فائر سمجھوتے سے حاصل ہونے والے نتیجے کو بہت بڑا بتایا اور کہا کہ آج پورے عالم اسلام اور مزاحمت کے سبھی حامیوں کی ذمہ داری ہے کہ غزہ کے لوگوں کے مصائب و آلام کو کم کرنے کے لیے ان کی مدد کریں۔

رہبر انقلاب اسلامی نے ثقافتی کاموں، عسکری امور کے ساتھ تشہیراتی کاموں کی موجودہ روش کو جاری اور غزہ کی تعمیر نو کے لیے منصوبہ بندی کو ضروری بتایا اور  کہا کہ مزاحمت اور حماس کی فورسز نے تشہیراتی کاموں اور میڈیا سے متعلق امور میں بہت اعلیٰ کارکردگي کا مظاہرہ کیا اور یہ روش جاری رہنی چاہیے۔انھوں نے ایمان کو دشمن کے مقابلے میں اصل عنصر اور مزاحمتی محاذ کا غیر مساوی ہتھیار بتایا اور کہا کہ اسی ایمان کی وجہ سے اسلامی جمہوریہ ایران اور مزاحمتی محاذ، دشمنوں کے مقابلے میں کمزوری محسوس نہیں کرتے۔

آيت اللہ خامنہ ای نے اسلامی جمہوریہ اور ایران کے عوام کے خلاف امریکا کی حالیہ دھمکیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی دھمکیوں کا ہماری قوم، ہمارے عہدیداروں، ملک میں سرگرم افراد اور جوانوں کی ذہنیت پر ذرہ برابر بھی اثر نہیں پڑے گا۔انھوں نے کہا کہ فلسطین کے دفاع اور فلسطینی عوام کی حمایت کے مسئلے میں بھی ایران کے عوام کے ذہن میں کسی طرح کا کوئي سوال نہیں ہے اور یہ ایک حل ہو چکا مسئلہ ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے کہا کہ فلسطین کا مسئلہ ہمارے لیے ایک اصلی مسئلہ اور فلسطین کی فتح ہمارے لیے ایک یقینی بات ہے۔انھوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ آخرکار حتمی فتح فلسطینی عوام کی ہی ہوگي، کہا کہ واقعات اور نشیب و فراز، شک کا سبب نہ بننے پائيں بلکہ ایمان اور امید کی طاقت کے ساتھ آگے بڑھنا چاہیے اور الہی امداد کی طرف سے پرامید رہنا چاہیے۔

انھوں نے آخر میں حماس کے رہنماؤں سے کہا کہ خداوند عالم کے لطف و کرم سے وہ دن ضرور آئے گا جب آپ پوری سربلندی کے ساتھ عالم اسلام کے لیے قدس کے مسئلے کو حل کر چکے ہوں گے اور وہ دن یقینی طور پر آئے گا۔اس ملاقات میں حماس کی لیڈرشپ کونسل کے سربراہ جناب محمد اسماعیل درویش، حماس کے پولیت بیورو کے نائب سربراہ جناب خلیل الحیہ اور غرب اردن میں حماس کے سربراہ زاہر جبارین نے مزاحمت کے شہید لیڈروں خاص طور پر شہید اسماعیل ہنیہ، شہید سید حسن نصر اللہ، شہید یحییٰ سنوار اور شہید صالح العاروری کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے غزہ اور غرب اردن اور اسی طرح حاصل ہونے والی فتوحات، کامیابیوں اور موجودہ حالات کے بارے میں ایک رپورٹ پیش کی اور اسلامی جمہوریہ ایران اور ایرانی عوام کی دائمی حمایت کا شکریہ ادا کیا۔