خداوند عالم نے انبیاء اور اولیاء کو بھی نعمت عطا کی ہے اور بنی اسرائيل کو بھی۔ "مغضوب علیھم" یعنی جن پر خدا کا غضب ہوا اور "ضالّین" یعنی گمراہ لوگ بھی ان میں شامل ہیں جنھیں اللہ نے اپنی نعمت عطا کی ہے۔ یہ نہیں سوچنا چاہیے کہ خدا کچھ لوگوں کو نعمت عطا کرتا ہے اور کچھ کو گمراہ کرتا ہے اور ان پر غضب کرتا ہے، ایسا نہیں ہے۔ "المَغضوبِ عَلَيھِم"، "اَنعَمتَ عَلَيھِم" کی صفت ہے۔ تاہم جن لوگوں کو خدا نے نعمتیں عطا کی ہیں، وہ دو طرح کے ہیں: ایک وہ جنھوں نے اپنے عمل سے، اپنی تساہلی سے، اپنی گمراہی سے نعمت کو برباد کر دیا۔ دوسرے وہ جنھوں نے کوشش اور شکر کے ذریعے نعمت کو باقی رکھا۔ بنی اسرائیل بھی ان لوگوں میں سے تھے جنھیں خدا نے بڑی نعمت عطا کی تھی جس کے سبب انھیں دوسروں پر فضیلت مل گئی تھی لیکن وہ اللہ کے غضب کا نشانہ بن گئے۔ ہماری کسوٹی اور ہمارا معیار، سیدھے راستے کا وہ راہرو ہونا چاہیے جسے اللہ نے نعمت عطا کی ہو اور جو اس کے غضب کا نشانہ نہ بنا ہو۔

امام خامنہ ای

10 جولائی 2013