دشمن کا یہ اندازہ بھی غلط ہے کہ بزعم خود اسے خود کو مظلوم بنا کر پیش کرنا چاہیے تاکہ اپنے مجرمانہ حملے کو جاری رکھ سکے۔ البتہ عالم اسلام کو ان جرائم کے مقابلے میں خاموش نہیں رہنا چاہیے، ردعمل دکھانا چاہیے۔
امام خامنہ ای
سات اکتوبر سے شروع ہونے والے اس واقعے (الاقصی طوفان آپریشن) میں غاصب صیہونی حکومت کو، فوجی لحاظ سے بھی اور انٹیلی جنس کے لحاظ سے بھی ایک ناقابل تلافی شکست ہوئي ہے۔
امام خامنہ ای
جو حکومتیں صیہونی حکومت سے روابط قائم کرنے کے جوے کو اپنا لائحہ عمل بنا رہی ہیں، وہ غلطی کر رہی ہیں۔ یورپ والوں کے بقول ہارنے والے گھوڑے پر شرط لگا رہی ہیں۔ غاصب حکومت مٹ جانے والی ہے۔
امام خامنہ ای
اس ظالم حکومت نے فلسطینی عورت مرد، بچے بوڑھے پر رحم نہیں کیا، مسجد الاقصی کی حرمت کا خیال نہیں رکھا، کالونیوں میں رہنے والوں کو پاگل کتے کی طرح فلسطینیوں پر چھوڑ دیا، نمازیوں کو پیروں سے روندا، تو ان سارے مظالم اور جرائم کے مقابلے میں ایک قوم کیا کرے؟
امام خامنہ ای
یہ آفت، خود صیہونیوں نے اپنی ریشہ دوانیوں سے خود اپنے سروں پر نازل کی ہے۔ جب مظالم و جرائم حد سے گزر جائیں، جب درندگي اپنی حد پا کر لے تو پھر طوفان کے لئے تیار رہنا چاہیے۔
امام خامنہ ای
اس تباہ کن زلزلے نے غاصب صیہونی حکومت کی حکمرانی کے بعض اصلی ڈھانچوں کو مسمار کر دیا ہے اور ان ڈھانچوں کی تعمیر نو اتنی آسانی سے ممکن نہیں ہوگي۔ یہ ناقابل تلافی شکست ہے۔
امام خامنہ ای
رہبر انقلاب اسلامی اور مسلح فورسز کے سپریم کمانڈر آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے منگل کی صبح امام علی علیہ السلام آرمی آفیسرز یونیورسٹی میں مسلح فورسز کے کیڈٹس کی گریجوئیشن تقریب سے خطاب میں ان فورسز کو سیکورٹی، عزت اور قومی تشخص کا قلعہ بتایا اور فلسطینی جوانوں کے حالیہ معرکے میں صیہونی حکومت کو ہونے والی ناقابل تلافی شکست کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس تباہ کن طوفان کے وجود میں آنے کا سبب، فلسطینی قوم کے خلاف غاصب اور جعلی حکومت کے لگاتار مظالم، جرائم اور سفاکیت ہے اور یہ حکومت جھوٹ بول کر اور خود کو مظلوم ظاہر کر کے غزہ پر حملے اور غزہ کے لوگوں کے قتل عام میں اپنے سفاک عفریتی چہرے کو نہیں چھپا سکتی اور ہرزہ سرائي کر کے فلسطینی جوانوں کی شجاعت اور ان کی ذہانت سے بھری منصوبہ بندی کو غیر فلسطینیوں کا کام نہیں بتا سکتی۔
انھوں نے فلسطین میں حالیہ عدیم المثال واقعات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اس اہم سیاسی و عسکری مسئلے میں ملک کے حکام کے موقف کو صحیح اور اچھا قرار دیا اور کہا کہ اس معاملے میں پوری دنیا کی جانب سے صیہونی حکومت کی شکست کو تسلیم کیا جا رہا ہے اور فوجی و انٹیلیجنس پہلوؤں سے یہ شکست، ناقابل تلافی اور ایک تباہ کن زلزلہ ہے اور بہت بعید ہے کہ غاصب حکومت مغرب والوں کی تمام تر مدد کے باوجود، اس واقعے سے اپنے اقتدار کی بنیادوں پر لگنے والی کاری ضربوں کا مداوا کر پائے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے زور دے کر کہا کہ صیہونی حکومت سنیچر 7 اکتوبر کو انجام پانے والے فلسطینی جوانوں کے شجاعانہ کارنامے کے بعد پچھلی صیہونی حکومت نہیں رہ گئي ہے اور اس بڑی بلا کا سبب خود صیہونیوں کی کارکردگي ہے کیونکہ جب آپ درندگي اور سفاکیت کی حد پار کر جاتے ہیں تو پھر آپ کو طوفان کے لئے تیار رہنا چاہیے۔ انھوں نے فلسطینی مجاہدین کے شجاعانہ و فداکارانہ اقدام کو، غاصبوں کے برسوں سے لگاتار جاری جرائم اور حالیہ مہینوں میں ان میں شدت کا جواب بتایا اور کہا کہ اس معاملے میں قصوروار، غاصب حکومت کے موجودہ حکمراں ہیں جنھوں نے مظلوم فلسطینی قوم کے خلاف ہر ممکن درندگي اور سفاکیت کا مظاہرہ کیا ہے۔
انھوں نے غاصب حکومت کی شر انگیزیوں اور خباثت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس زمانے میں کسی بھی مسلمان قوم کو صیہونی حکومت جتنے کسی دوسرے بے حیا اور بے رحم دشمن کا سامنا نہیں رہا ہے اور فلسطینی قوم جتنا کسی بھی قوم نے دباؤ، محاصرے اور ہر طرح کے وسائل کی کمی کا سامنا نہیں کیا ہے، اسی کے ساتھ امریکا اور برطانیہ نے بھی اس جعلی حکومت جتنی کسی بھی دوسری ظالم حکومت کی حمایت نہیں کی ہے۔
مسلح فورسز کے سپریم کمانڈر نے کہا کہ فلسطینی بچوں، عورتوں، مردوں اور سن رسیدہ افراد کا قتل عام، نمازیوں کو پیروں سے روندنا اور صیہونی کالونیوں میں رہنے والے مسلح افراد کو فلسطینی عوام پر حملے کی کھلی چھوٹ دینا، صیہونی حکومت کے جرائم کے چند نمونے ہیں اور کیا فلسطین کی غیور اور کئي ہزار سالہ قوم کے سامنے ان سارے مظالم اور جرائم کے مقابلے میں، طوفان کھڑا کر دینے کے علاوہ کوئي اور راستہ تھا؟
انھوں نے خبیث صیہونی حکومت کی جانب سے اپنے آپ کو مظلوم دکھانے کی کوشش اور دنیا کے سامراجی میڈیا کی جانب سے اس بات کو رائے عامہ میں پھیلانے کے لیے کی جا رہی مدد کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ، یہ مظلوم نمائی سو فیصدی حقیقت کے برخلاف اور جھوٹ ہے اور کوئي بھی اس سفاک عفریت کو مظلوم ظاہر نہیں کر سکتا۔
آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے کہا کہ صیہونی حکومت کی جانب سے مظلوم نمائي کا مقصد، غزہ پر جاری اس کے حملوں اور اس علاقے کے مظلوم عوام کے قتل عام کا جواز پیش کرنا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس مسئلے میں بھی جعلی حکومت اور اس کے حامیوں کے اندازے اور تخمینے غلط ہیں اور صیہونی حکومت کے حکام اور فیصلہ کرنے والوں اور ان کے حامیوں کو جان لینا چاہیے کہ اس طرح کے کام، ان پر زیادہ بڑی بلا نازل کریں گے اور فلسطینی قوم زیادہ ٹھوس عزم کے ساتھ ان جرائم کے ردعمل میں ان کے کریہہ چہرے پر زیادہ زوردار تھپڑ رسید کرے گي۔
انھوں نے حالیہ واقعات میں ایران سمیت غیر فلسطینیوں کا ہاتھ ہونے پر مبنی بعض صیہونی عہدیداروں اور ان کے حامیوں کی ہرزہ سرائي کے بارے میں کہا کہ ہم فلسطینی جوانوں اور ذہین فلسطینی منصوبہ سازوں کی پیشانی اور ان کے بازو چومتے ہیں اور ان پر فخر کرتے ہیں لیکن یہ ہرزہ سرائي بے بنیاد اور یہ اندازے کی سخت غلطی ہے اور جو لوگ یہ کہہ رہے ہیں کہ فلسطینیوں کی یہ ضرب، غیر فلسطینیوں کی جانب سے ہے، انھوں نے عظیم فلسطینی قوم کو نہیں پہچانا ہے اور اس کے بارے میں غلط اندازہ لگایا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے صیہونیوں کے جرائم کے مقابلے میں عالم اسلام کے ردعمل کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ یقینا پورے عالم اسلام کا فرض ہے کہ وہ فلسطینی قوم کی حمایت کرے لیکن یہ زبردست کارنامہ، فلسطین کے اسمارٹ منصوبہ سازوں اور جان ہتھیلی پر رکھ کر آگے بڑھنے والے جوانوں کا کام تھا اور ان شاء اللہ یہ عظیم کارنامہ، فلسطینیوں کی نجات کی راہ میں ایک بڑا قدم ثابت ہوگا۔
انھوں نے اسی طرح اس پروگرام میں اپنے خطاب کے آغاز میں مسلح فورسز کے کام کو ایک بڑا افتخار اور ایران کی عزیز سرزمین کا انتظام چلانے میں سب سے اہم اور حیاتی کاموں میں سے ایک بتایا۔ انھوں نے سیکورٹی فورسز کو سیکورٹی، عزت اور قومی تشخص کا قلعہ بتایا اور کہا کہ قومی سلامتی، ان تمام اہم سافٹ وئيرز کا بنیادی ڈھانچہ ہے جن کا ملک کی پیشرفت میں کردار ہے، چنانچہ اگر سیکورٹی نہ ہو توکچھ بھی نہیں ہوگا۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی امام علی علیہ السلام آرمی آفیسرز یونیورسٹی میں گریجوئیشن تقریب سے خطاب کرتے ہوئے رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے مسلح فورسز کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ 10 اکتوبر 2023 کو آپ نے فلسطین کے حالات پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صیہونی حکومت کو انٹیلیجنس اور فوجی لحاظ سے اتنا بڑا نقصان پہنچا ہے کہ اس کی بھرپائی آسان نہیں ہے، 7 اکتوبر کے بعد کا اسرائیل اس تاریخ سے پہلے والا اسرائیل نہیں رہا ہے۔ آیت اللہ خامنہ ای نے ایران کی جانب سے فلسطینیوں کی حمایت پر تاکید کرتے ہوئے عالم اسلام سے کہا کہ وہ فلسطینیوں کی حمایت کرے۔ (1)
خطاب حسب ذیل ہے:
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای کچھ دیر قبل امام علی علیہ السلام آرمی آفیسر یونیورسٹی میں مسلح فورسز کی آفیسرز یونیورسٹیوں کے کیڈٹس کی گریجویشن تقریب میں شرکت کے لئے پہنچے۔
(جھوٹے) پروپگنڈوں اور افواہوں کے ذریعے (دشمن ) کیا چاہتا ہے؟ اُس کا ہدف یہ ہے کہ مسلمانوں حتی غیر مسلموں کی دنیا میں اسلامی انقلاب کی جو عظیم شبیہ بن گئي ہے، اسے بگاڑ دے۔ تمام عالمی ذرائع ابلاغ اور خبر رساں ایجنسیوں کی جھوٹی اور غلط خبروں کا منشا یہی ہے۔ دشمن انتقام لینا چاہتے ہیں۔ اس انقلاب اور اس قوم نے وہ بڑے بڑے مفادات جو ایران میں امریکا اور برطانیہ کی سامراجی حکومتوں کے تھے، منقطع کر دیئے۔ ظاہر ہے وہ اپنا حق سمجھتی ہیں کہ اس قوم سے انتقام لیں۔ مسئلہ یہ ہے کہ وہ (سامراجی حکومتیں) ملت ایران کی دشمن ہیں، دشمن! ایسے میں کچھ لوگ آتے ہیں اور بزعم خود عقل و خرد کی بات کرتے ہوئے ہم سے کہتے ہیں: عاقلانہ طور پر سوچیے! ارے یہ کیسی بات ہے؟! ہمارے دشمنوں نے انقلاب سے زخم کھایا ہے، وہ اسی وقت راضی ہوں گے جب یہ انقلاب راستے سے ہٹ جائے اور ان سے کہا جائے کہ آپ چور حضرات ایران تشریف لائيے! تبھی یہ لوگ راضی ہوں گے، وہ اس سے کم پر راضی نہیں ہوں گے۔
امام خامنہ ای
3 فروری 1995
مرحومہ دباغ اس سہ رکنی وفد میں شامل تھیں جو تہران سے امام خمینی کا پیغام گورباچوف کے لیے لے کر گيا تھا۔ سرگرمیوں کے اس عظیم دائرے کو دیکھ رہے ہیں؟ وہ سن رسیدہ اور ضعیف ہو گئي تھیں لیکن کام کر رہی تھیں۔ یہ اسلامی عورت ہے۔
امام خامنہ ای
صیہونی حکومت مٹ جانے والی ہے۔ آج فلسطینی تحریک ان ستّر اسّی برسوں میں ہمیشہ سے زیادہ اچھی پوزیشن میں ہے۔ آج فلسطینی نوجوان اور فلسطینی تحریک غاصبانہ قبضے کے خلاف، ظلم کے خلاف اور صیہونزم کے خلاف ہمیشہ سے زیادہ قوی، محکم اور آمادہ ہے اور ان شاء اللہ یہ کینسر جڑ سے ختم ہو جائے گا۔
امام خامنہ ای
سوال: کربلائے معلیٰ میں اربعین کے دن حتی اس سے پہلے اور بعد میں حسینی عزاداروں کی بڑی تعداد اور شدید بھیٹر کے پیش نظر کیا زیارت اربعین کا ثواب اس سے کچھ دنوں پہلے اور بعد میں، وہی ہے جو اربعین کے دن کی زیارت کا ثواب ہے؟
جواب: سید الشہداء علیہ السلام کی زیارت، چاہے جس وقت بھی ہو، مستحب ہے اور عظیم ثواب کی حامل ہے لیکن کسی خاص وقت میں زیارت کا ثواب اسی مخصوص وقت سے تعلق رکھتا ہے، البتہ اس سے پہلے یا بعد میں، اس مخصوص ثواب کے حصول کی امید کے ساتھ زیارت کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
محترمہ مرضیہ دباغ ان افراد میں سے ایک ہیں جو اسلامی معاشرے میں عورت کے حقیقی رجحان کی عکاسی کر سکتی ہیں۔ انقلاب سے پہلے کی ان خاتون کی جدوجہد، پھر جنگ کے علاقوں میں جانا اور گوریلا جنگ کے سپاہی کی طرح کام کرنا، پھر پیرس میں امام خمینی کی خدمت میں پہنچنا۔ محترمہ دباغ اس سہ رکنی وفد میں شامل تھیں جو تہران سے امام خمینی کا پیغام ماسکو میں گورباچوف کے لیے لے کر گيا تھا۔
امام خامنہ ای
میں پورے وثوق سے کہتا ہوں کہ ان کوششوں کا کوئي فائدہ نہیں ہوگا، دشمن صیہونی حکومت کے زوال اور خاتمے کا عمل شروع ہو چکا ہے اور رکے گا نہیں۔
امام خامنہ ای
جیسا کہ امام خمینی رحمت اللہ علیہ نے غاصب حکومت کو کینسر سے تعبیر کیا ہے، ان شاء اللہ یقینا خدا کے فضل سے خود فلسطینی عوام کے ہاتھوں اور استقامتی فورسز کے ہاتھوں اس کینسر کو جڑ سے کاٹ دیا جائے گا۔
امام خامنہ ای
ہاں قرآن بدعنوان طاقتوں کے لیے خطرہ ہے، جیسا کہ ہم نے عرض کیا، یہ ظلم کی بھی مذمت کرتا ہے اور ظلم سہنے والے کی بھی مذمت کرتا ہے کہ اس نے کیوں ظلم سہنا گوارا کیا؟
امام خامنہ ای
صیہونی حکومت کینے اور غصے سے بھری ہوئي ہے اور قرآن کہتا ہے: "قُل موتوا بِغَیظِکُم" ٹھیک ہے، غصے میں رہو اور غصے سے مر جاؤ اور یہی ہوگا بھی، وہ مر رہے ہیں۔
امام خامنہ ای
اسلام نے گھر کے اندر عورت کے کردار کو جو اس قدر اہمیت دی ہے اس کا سبب یہی ہے کہ عورت اگر گھرانے سے وابستہ ہو، بچوں کی تربیت کو اہمیت دے، ان کی دیکھ بھال کرے تو معاشرے کی نسلیں عاقل و ذہین بن کر پروان چڑھیں گی۔
امام خامنہ ای
تمام شرعی واجبات کی ادائیگی اور تمام حرام کاموں سے دوری کا حکم؛ انسان کی روحانی جڑوں کی تقویت اور اس کے دنیا و آخرت کے تمام امور کی اصلاح کے لیے، چاہے وہ انفرادی اصلاح ہو یا اجتماعی اصلاح ہو، پروردگار عالم کی طرف سے تجویز شدہ دواؤں کا ایک مجموعہ ہے، ہاں اتنا ضرور ہے کہ اس مجموعے میں بعض عناصر کلیدی عناصر ہیں چنانچہ شاید یہ کہنا غلط نہ ہو کہ ان عناصر میں نماز سب سے بنیادی عنصر ہے۔ اگر ہم نماز پڑھتے ہیں، اندرونی طور پر انسان کی روح اور انسان کے قلب سے لے کر معاشرے کی سطح تک معاشرے پر حکمران افراد کی سطح تک، جو کچھ بھی اس عظیم معاشرے کے اندر موجود ہو، نماز کے ذریعہ امان پیدا کر لیتا ہے، اسے امن و تحفظ حاصل ہو جاتا ہے ملک کے جوان طبقے میں دوسروں سے زیادہ نماز کو اہمیت دی جانی چاہیے۔ نماز کے ذریعے ایک جوان کا دل روشن ہو جاتا ہے، امیدوں کے دریچے کھل جاتے ہیں، روح تارہ ہو جاتی ہے، سرور و نشاط کی کیفیت طاری ہوجاتی ہے اور یہ حالات زیادہ تر جوانوں کا خاصہ ہیں۔
امام خامنہ ای
10 اگست 1992
اسلام کی مقدس شرع میں، شکار صرف اسی صورت میں جائز ہے جب کسی کو پیٹ بھرنے کے لیے شکار کی ضرورت ہو؛ اس کے علاوہ کسی بھی صورت میں شکار جائز نہیں ہے۔
امام خامنہ ای
6/3/2022
اسلامی جمہوریہ کا حتمی موقف یہ ہے کہ جو حکومتیں صیہونی حکومت سے معمول کے تعلقات قائم کرنے کا جوا کھیل رہی ہیں، نقصان اٹھائیں گی۔ یورپیوں کے بقول ہارنے والے گھوڑے پر شرط لگا رہی ہیں۔
امام خامنہ ای
3 اکتوبر 2023
ماضی میں بھی اسلام سے دشمنی رہی ہے، آج زیادہ واضح ہے جس کا ایک جاہلانہ نمونہ، قرآن مجید کی بے حرمتی ہے جس کا آپ مشاہدہ کر رہے ہیں کہ ایک جاہل احمق کھلم کھلا یہ کام کر رہا ہے اور ایک حکومت اس کی حمایت کر رہی ہے۔
امام خامنہ ای
قرآن بد عنوان طاقتوں کے لئے خطرہ شمار ہوتا ہے کیونکہ وہ ظلم کی بھی مذمت کرتا ہے اور ظلم سہنے والے شخص کی بھی سرزنش کرتا ہے کہ کیوں اس نے ظلم سہنا گوارا کیا۔ قرآن لوگوں کو بیدار کرنے والا ہے۔ قرآن کا دشمن انسانوں کی بیداری کا مخالف ہے، ظلم سے پیکار کا مخالف ہے۔
امام خامنہ ای
3 اکتوبر 2023
پیغمبر اسلام کا، عالم وجود کے اس تابناک آفتاب کا ہر انسان پر احسان ہے۔ حقیقی معنی میں تمام بشریت ان بزرگوار کی قرضدار ہے۔ پیغمبر اکرم نے انسانیت کے ہر درد و الم کا علاج مہیا کر دیا۔
امام خامنہ ای
پیغمبر اکرم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کے یوم ولادت با سعادت کے موقع پر رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے منگل کے روز ملک کے عہدیداران، ایران میں متعین اسلامی ملکوں کے سفیروں، وحدت اسلامی کانفرنس کے شرکاء اور مختلف عوامی طبقوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں سے ملاقات کی۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے یوم ولادت رسول اسلام اور امام جعفر صادق صلوات اللہ علیہما پر ملک کے حکام، اسلامی ملکوں کے سفیروں اور وحدت اسلامی کانفرنس کے مندوبین سے خطاب کرتے ہوئے پیغمبر ختمی مرتبت کی عظیم شخصیت پر روشنی ڈالی۔ آيت اللہ خامنہ ای نے اسلامی مقدسات کی توہین کی سازش، صیہونی حکومت کے زوال اور مسلمانوں کے اتحاد کے موضوع پر اہم نکات بیان کئے۔ (1)
خطاب حسب ذیل ہے۔
پیغمبر ختمی مرتبت حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور امام جعفر صادق علیہ السلام کے یوم ولادت با سعادت کے موقع پر عوام کی ایک تعداد، ملک کے عہدیداران، تہران میں متعین اسلامی ممالک کے سفراء اور وحدت اسلامی کانفرنس کے مندوبین نے رہبر انقلاب اسلامی سے ملاقات کی۔
اگر ملک کے حکام کو اور نظام مملکت کے ذمہ داروں کو تنقیدوں کا نشان بنایا جائے اور ان کی کمزوریوں کو خود ان کی نگاہوں کے سامنے لایا جائے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ جب انسانی رقابت کی پوزیشن میں کھڑا ہو اور اسے اپنے مد مقابل کی تنقید کا سامنا کرنا پڑے تو وہ بہتر کام کرتا ہے۔ البتہ یہ تنقید انقلاب کے بنیادی اصولوں کے دائرے میں ہونی چاہیے۔ انقلاب کے اصول بھی معین ہیں کہ وہ کیا ہیں؟ انقلاب کے اصول، ذاتی ذوق اور لیقے سے تعلق نہیں رکھتے کہ کوئی بھی شخص کہیں سے اٹھے اور اصول انقلاب کی پلیٹ لگا کر اپنا سینہ پیٹنے لگے اور جب اس اصول کا جائزہ لیں تو پتہ چلے کہ یہ تو انقلاب سے ہی بیگانہ ہے۔ اصول انقلاب، اسلام ہے، (اسلامی جمہوریہ کا) آئین و قانون ہے، امام (خمینی رحمت اللہ علیہ) کے بیانات ہیں، امام (خمینی) کا وصیت نامہ ہے، نظام کی بنیادی پالیسیاں ہیں جو ملک کے آئین سے معین ہوئی ہیں۔ ان کے دائرے میں رہ کر اختلاف نظر، اختلاف منشا، اختلاف سلیقہ، بہت اہم نہیں ہے بلکہ اچھی بات ہے۔ یہ نقصان دہ نہیں ہے، یہ فائدہ مند ہے۔ اگر لوگ اصولوں کے دائرے میں رہ کر برتاؤ کرتے ہیں، تشدد نہیں کرتے، معاشرے کی سلامتی کو مجروح کرنے کی کوشش نہیں کرتے، معاشرے کے سکون کو ٹھیس نہیں پہنچاتے تو ان غلط کاموں سے جو کئے جارہے ہیں، جیسے جھوٹ اور افواہیں پھیلانا تو ان سے نظام کو کوئی نقصان پہنچنے والا نہیں ہے۔
امام خامنہ ای
11 ستمبر 2009
ہم دنیا کو یہ سکھانا چاہتے ہیں، ہم یہ کہنا چاہتے ہیں کہ مسلم برادران آپس میں تعاون کریں۔ ایک دوسرے کے ساتھ زندگی گزاریں، اس کا نمونہ ہمارے یہاں سیستان و بلوچستان میں موجود ہے۔
امام خامنہ ای
پیغمبر اکرم کا وجود، کہکشاں جیسا ہے۔ ان میں فضیلت کے ہزاروں درخشاں نقطے پائے جاتے ہیں۔ پیغمبر اکرم جیسی بے نظیر شخصیت کی زندگي، تاریخ اسلام کے ہر دور کے لیے ایک نمونۂ عمل اور درس ہے، ایک دائمی آئیڈیل ہے۔
امام خامنہ ای
سوال : کیا عزاداری کے پروگرام میں کھانا کھلانے یا تبرک تیار کرنے کے لئے ایسے لوگوں کے پیسوں یا چیزوں کا استعمال جائز ہے جو خمس نہ نکالتے ہوں یا جن کے مال کے حلال ہونے میں شک ہو؟
جواب : ایسے مال اور چیزوں کے استعمال میں کوئی حرج نہیں ہے۔