مسئلۂ فلسطین کو بھلانے کے لیے صیہونی حکومت کے حامیوں کی بھرپور کوشش کے باوجود آج فلسطین کا نام پہلے سے زیادہ درخشاں ہے۔
امام خامنہ ای
حاجیوں کے نام پیغام، 30 مئی 2025
مسئلۂ فلسطین کو بھلانے کے لیے صیہونی حکومت کے حامیوں کی بھرپور کوشش کے باوجود آج فلسطین کا نام پہلے سے زیادہ درخشاں ہے۔
امام خامنہ ای
حاجیوں کے نام پیغام، 30 مئی 2025
فلسطین اور لبنان کے مردوں کی مجاہدت نے صیہونی حکومت کو 70 سال پیچھے دھکیل دیا۔
گزشتہ سال نماز جمعۂ نصر میں رہبر انقلاب کے خطبے کا ایک جملہ (4 اکتوبر 2024)
بچوں کی قاتل صیہونی حکومت کے فوجیوں نے 29 جنوری 2024 کو غزہ کے تل الہوا محلے میں ایک گاڑی پر، جس میں چھے سالہ فلسطینی بچی ہند رجب موجود تھی، 335 گولیاں ماریں اور اسے قتل کر دیا۔
"اس جنگ کے اہم نکات میں سے ایک رہبر معظم کی تدابیر تھیں۔ انھوں نے پہلے دن سے ہی بہت غور سے امور پر نظر رکھی، تدبیر کی، کمانڈروں کو مقرر کیا، جنگی امور کی انجام دہی کی اور عوام سے بات کی۔ لہٰذا ان حالات میں، اس رہنما اور اس رہبر کی مکمل حمایت کی جانی چاہیے، البتہ اس بات کا عقلی پہلو بھی بہت مضبوط ہے۔ ہو سکتا ہے کہ کچھ سیاسی معاملات میں لوگوں کی مختلف آراء ہوں لیکن جب ہم ایک بڑے بحران میں ہوں تو ہمیں ضرور اس شخص کی بھرپور حمایت کرنی چاہیے جو رہبر ہے اور درحقیقت جنگ کی قیادت کر رہا ہے۔ میرے خیال میں یہ زمانے کے حالات کی سمجھ کا ایک اہم حصہ ہے۔"
جب امریکی دباؤ ڈالتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہمارا نظریہ "طاقت کے بل پر امن و صلح" ہے، تو طاقت کے بل پر امن و صلح کا کیا مطلب ہے؟ اس کا مطلب ہے سرینڈر ہو جانا۔ یا تو سرینڈر یا پھر جنگ۔ کون غیرت مند انسان اس سرینڈر ہونے کو تسلیم کرے گا؟
صیہونی اپنے اہداف سے دستبردار نہیں ہوئے ہیں۔ انھوں نے "نیل سے فرات تک" کے اپنے اعلان کردہ ہدف کو واپس نہیں لیا ہے۔ ان کا ارادہ اب بھی یہی ہے کہ وہ نیل سے فرات تک کے علاقے پر قبضہ کر لیں!
ایرانی قوم پر صیہونی حکومت کی جانب سے مسلط کی گئی حالیہ بارہ روزہ جنگ کے شہیدوں کے چہلم کی مناسبت سے منگل 29 جولائی 2025 کو رہبر انقلاب اسلامی کی جانب سے ان شہیدوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کا ایک پروگرام منعقد ہوا جس میں شہیدوں کے اہل خانہ، بعض سول اور عسکری عہدیداروں اور عوامی طبقات سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے شرکت کی۔
اگر اسرائیل کی کمر ٹوٹ نہ گئی ہوتی تو وہ اس طرح امریکا سے مدد نہ مانگتی۔ خود امریکا کی بھی یہی حالت ہوئی۔ جب امریکا نے حملہ کیا تو امریکا پر ہمارا جوابی حملہ بہت سیریئس تھا۔
سپاہ پاسداران کے مطابق مطابق ایران نے نواتیم ائير بیس پر اس لیے حملہ کیا کیونکہ صیہونی حکومت کا کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر اور الیکٹرانک وارفیئر سینٹر وہاں تھا۔ اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح فورسز کے میزائل حملوں کے نتیجے میں اس اڈے کو بھاری نقصان پہنچا۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف صیہونی حکومت کی جارحیت کے جواب میں ایران کی مسلح فورسز نے اس مجرم حکومت کے خلاف آپریشن وعدۂ صادق-3 میں گاویام ٹیکنالوجی پارک کو بڑی باریکی سے اپنے میزائیلوں کا نشانہ بنایا۔
ہماری فورسز صیہونیوں کے پیشرفتہ ڈیفنس کے کئی لیئرز کو عبور کر گئیں اور انھوں نے ان کے بہت سے شہری اور فوجی علاقوں کو اپنے میزائيلوں کے ذریعے اور اپنے پیشرفتہ ہتھیاروں کے مضبوط حملے سے مٹی میں ملا دیا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے 31 مارچ 2025 کو اپنے خطاب میں خطے سے صیہونی حکومت کے خاتمے کی کوشش کو ایک دینی، اخلاقی اور انسانی فریضہ بتایا۔ اس انفوگراف میں اس فریضے کی وجوہات پر روشنی ڈالی گئي ہے۔
صیہونی حکومت بزعم خود شام کے راستے سے خود کو حزب اللہ کی فورسز کو گھیرنے اور انھیں جڑ سے اکھاڑنے کے لیے تیار کر رہی ہے لیکن جو جڑ سے اکھڑے گا، وہ اسرائيل ہے۔
فلسطین کے اسکول و کالج کے طلباء، ٹیچروں، اسکول اسٹاف اور یونیورسٹی کے اساتذہ پر صیہونی حکومت کے حملوں کے بارے میں فلسطین کی تعلیم و اعلیٰ تعلیم کی وزارت کی رپورٹ:
دنیا کو غزہ کے مسئلے میں زیادہ سنجیدگي سے فیصلہ کرنا چاہیے۔ حکومتوں کو، اقوام کو، مختلف میدانوں میں فکری و سیاسی شخصیات کو پوری سنجیدگي سے فیصلہ کرنا چاہیے۔ پھر اس سوچ کے ساتھ انسان سمجھ سکتا ہے کہ امریکی کانگریس نے پرسوں اپنی کتنی بڑی رسوائي کرائي کہ وہ اس مجرم کی باتیں سننے کے لیے بیٹھی اور اس کی باتیں سنیں۔ یہ بہت بڑی رسوائي ہے۔
امام خامنہ ای
28 جولائی 2024
رہبر انقلاب اسلامی نے حجاج کرام کے نام پیغام میں پوری معاصر تاریخ میں غزہ میں ہونے والے سب سے وحشیانہ جرائم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: "صیہونی حکومت اور اس کے حامیوں بالخصوص امریکہ سے اظہار برائت اس سال موسم و میقات حج سے آگے بڑھ کر مسلمان نشین ملکوں اور شہروں میں اور ساری دنیا میں جاری رہنا چاہئے اور ہر فرد تک اسے پہنچنا چاہئے۔"
میلبورن آسٹریلیا کے امام جمعہ حجۃ الاسلام و المسلمین مولانا سید ابو القاسم رضوی نے رہبر انقلاب اسلامی کی جانب سے اس سال کے حج کو حج برائت کا نام دیے جانے پر اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے۔
آپ غور کیجئے! اسرائیل کی زبانی مخالفت کرنے پر امریکا کیسا برتاؤ کر رہا ہے۔ امریکی طلبہ نے نہ تو کوئی تخریبی نعرے لگائے، نہ کسی کو قتل کیا، نہ کہیں آگ زنی کی۔ پھر بھی ان سے اس طرح پیش آ رہے ہیں۔
امام خامنہ ای
جب وہ ہمارے قونصل خانے پر حملہ کرتے ہیں تو یہ ایسا ہی ہے جیسے ہمارے ملک پر حملہ کر دیا ہے۔ یہ دنیا میں عام سوچ ہے۔ خبیث حکومت نے اس قضیے میں غلطی کی ہے۔ اسے سزا ملنی چاہیے اور سزا ملے گی۔
امام خامنہ ای
رہبر انقلاب اسلامی امام خامنہ ای نے 5 مارچ 2024 کو ایران میں یوم شجرکاری کی مناسبت سے تین پودے لگائے جن میں سے ایک زیتون کا پودا تھا۔ انھوں نے زیتون کا پودا لگانے کے بعد کہا کہ "زیتون کا درخت لگانے کا مقصد فلسطین کے عوام سے یکجہتی اور ہمدلی کا اظہار ہے کہ وہ جگہ زیتون کا مرکز ہے اور ہم دور سے ان مظلوم، عزیز اور مجاہد عوام کو سلام کرنا چاہتے ہیں اور کہنا چاہتے ہیں کہ ہم ہر طرح سے آپ کو یاد کرتے ہیں، جیسے یہ کہ آپ کی یاد میں زیتون کا درخت لگاتے ہیں۔"
مغرب میں کچھ لوگ زبان سے تو کہتے ہیں کہ اسرائیل کیوں قتل عام کر رہا ہے، زبانی حد تک یہ بات کہہ دیتے ہیں لیکن عمل میں اس کی پشت پناہی کرتے ہیں، اسلحہ دیتے ہیں، اس کی ضرورت کا سامان مہیا کراتے ہیں۔
امام خامنہ ای
یہ جنگ غزہ اور اسرائیل کی جنگ نہیں حق و باطل کی جنگ ہے، استکبار و ایمان کی جنگ ہے۔ استکبار بموں، فوجی دباؤ، المئے اور جرائم لیکر آگے آتا ہے اور قوت ایمان توفیق الہی سے ان سب پر غلبہ حاصل کرے گی۔
امام خامنہ ای
غزہ کے عوام نے اپنے صبر و ضبط سے پوری انسانیت کے ضمیر کو جھنجھوڑ دیا۔ یہاں تک کہ برطانیہ، فرانس اور امریکہ میں عوام کا سیلاب نکلتا ہے اور اسرائیل کے خلاف اور امریکی حکومت کے خلاف نعرے لگاتا ہے۔
امام خامنہ ای
ٹھیک ہماری آنکھوں کے سامنے ایک بڑا الٹ پھیر شروع ہو گيا ہے۔ وہ لوگ جو اس کا حصہ ہوتے ہیں وہ اکثر اسے سمجھنے سے قاصر رہتے ہیں۔ اسے "بوائلنگ فراگ سنڈروم" کہا جاتا ہے۔ خیر، آپ ذرا سا زوم کیجیے تو آپ پائيں گے کہ پرانے نظام کا شیرازہ بکھر رہا ہے۔ کسی نے کبھی بالکل صحیح کہا تھا کہ مغربی نظام کا بکھراؤ سلطنت روم کا شیرازہ بکھرنے کی طرح ہی ہے لیکن ہم اس نظارے کا انٹرنیٹ پر ریئل ٹائم لطف لے سکتے ہیں۔
غزہ کے عوام نے اپنے صبر و ضبط سے پوری انسانیت کے ضمیر کو جھنجھوڑ دیا۔ یہاں تک کہ خود مغربی ممالک میں، برطانیہ، فرانس اور ریاستہائے متحدہ امریکہ میں عوام کا سیلاب نکلتا ہے اور اسرائیل کے خلاف اور امریکی حکومت کے خلاف نعرے لگاتا ہے۔ دنیا میں یہ لوگ بے عزت ہو گئے۔
امام خامنہ ای
میدان (جنگ) غزہ و اسرائیل کے درمیان (جنگ) کا میدان نہیں، حق و باطل (کے درمیان جنگ) کا میدان ہے۔ میدان استکبار اور ایمان (کے بیچ مقابلے) کا میدان ہے۔
امام خامنہ ای
رہبر انقلاب اسلامی نے آج صبح ہزاروں اسکولی اور یونیورسٹی طلبہ سے ملاقات میں ملت ایران کے خلاف امریکہ کی دیرینہ دشمنی کی وجوہات کی نشاندہی کی اور غزہ میں صیہونیوں اور امریکیوں کے ہاتھوں رونما ہونے والے انسانی المیے کو تاریخ میں عدیم المثال قرار دیا۔
مسلم اقوام غضبناک ہیں، عوامی گروہوں کے اجتماع، صرف اسلامی ملکوں میں ہی نہیں بلکہ لاس اینجلس میں، ہالینڈ میں، فرانس میں، یورپی ملکوں میں، مسلمان اور غیر مسلم دونوں۔ لوگ غصے میں ہیں۔
امام خامنہ ای
یہ آفت، خود صیہونیوں نے اپنی ریشہ دوانیوں سے خود اپنے سروں پر نازل کی ہے۔ جب مظالم و جرائم حد سے گزر جائیں، جب درندگي اپنی حد پا کر لے تو پھر طوفان کے لئے تیار رہنا چاہیے۔
امام خامنہ ای
اسرائیل کا مسئلہ نہ صرف خود اپنے عوام کے لئے بلکہ پورے علاقے کے امن و تحفظ کے لئے ایک خطرہ ہے؛ چونکہ صیہونیوں کے پاس اس وقت بھی ایٹمی ہتھیاروں کا ذخیرہ ہے اور وہ مزید ایٹمی اسلحے تیار کر رہے ہیں۔ اقوام متحدہ نے بھی کئی مرتبہ ان کو خبردار کیا ہے لیکن انھوں نے کوئی پروا نہیں کی۔ البتہ اس کی بڑی وجہ، امریکہ کی پشتپناہی ہے، یعنی غاصب صہیونی حکومت کی کرتوتوں کا گناہ بہت بڑی مقدار میں امریکی حکومت کی گردن پر ہے۔ امریکہ جو خود کو اس قدر امن پسند ظاہر کرتا ہے اور بعض اوقات اپنی زہریلی مسکراہٹ ہماری شریف و مظلوم قوم سمیت تمام قوموں کے خلاف بکھیرتا ہے، فلسطین کے مسئلے میں پہلے درجے کا مجرم ہے۔ اس کے (لاتعداد) گناہوں میں، ایک گناہ یہ بھی ہے۔ آج امریکہ کے ہاتھ پوری طرح فلسطینیوں کے خون میں ڈوبے ہوئے ہیں۔ یہ لوگ علاقے کے ملکوں کو ڈراتے دھمکاتے ہیں۔ آج اسرائیل کا وجود اسلامی لحاظ سے، انسانی لحاظ سے، معاشی لحاظ سے، امن و سلامتی کے لحاظ سے اور سیاسی لحاظ سے علاقے کے ملکوں اور اقوام کے لئے بہت بڑا خطرہ ہے۔
امام خامنہ ای
31 دسمبر 1999
فلسطین اور حالیہ مہینوں میں وہاں رونما ہونے والے واقعات پوری دنیا میں میڈیا اور عوام کی خصوصی توجہ کا مرکز بنے ہیں۔ ایک طرف غزہ کی لڑائی اور ویسٹ بینک کے حادثات زمینی سطح پر رونما ہوئے تو دوسری طرف صیہونی حکومت کے اندر اعتراضات اور افراتفری کی لہر دکھنے میں آئی۔ یہ سب چیزیں اور نشانیاں فلسطین کے منظر نامہ پر حالات میں بہت اہم تبدیلی کی عکاس ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے کچھ مہینے پہلے، فلسطین کے سیاسی منظرنامہ پر رونما ہونے والے واقعوں کے تجزيے میں ان حالات کے تعلق سے بہت اہم نکات کی طرف اشارہ کیا ہے۔ اس بارے میں انکی تجزیاتی نگاہ و روش کے تحت پچھلے کچھ مہینوں کے حالات کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔
حقیقی معنی میں صیہونی حکومت سیاسی کمزوری اور تزلزل کا شکار ہے۔ ان کے حکام لگاتار اور مسلسل انتباہ دے رہے ہیں کہ عنقریب ہی شیرازہ بکھر جائے گا۔ ان کا صدر کہہ رہا ہے، ان کا سابق وزیر اعظم کہہ رہا ہے، ان کا سیکورٹی چیف کہہ رہا ہے، ان کا وزیر دفاع کہہ رہا ہے، وہ سبھی کہہ رہے ہیں کہ عنقریب ہی ہمارا شیرازہ بکھر جائے گا اور ہم اسّی سال کے نہیں ہو پائيں گے۔ ہم نے کہا تھا "تم اگلے پچیس سال نہیں دیکھ پاؤگے" لیکن ان کو تو (مٹ جانے کی) اور بھی جلدی پڑی ہے۔
امام خامنہ ای
4 اپریل 2023
فلسطینی عوام کی اندرونی مزاحمت، اس پیشرفت کا اصل سبب ہے۔ یہ مزاحمت و استقامت جتنی زیادہ ہوگي، صیہونی حکومت اتنی ہی زیادہ کمزور ہوگي، اس کی کمزوریاں زیادہ نمایاں ہوتی جائيں گي۔
امام خامنہ ای