اس پروگرام میں رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے اپنے مختصر خطاب میں اس جنگ کو اسلامی جمہوریہ ایران کے عزم اور طاقت کے سامنے آنے اور اس کی بنیادوں کے بے مثال استحکام کو دنیا کی نظروں کے سامنے لانے کا سبب بتایا۔ انھوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ایران سے اس کے بدخواہوں کی دشمنی اور مخالفت کی اصل وجہ ایرانی قوم کا ایمان، علم و دانش اور اتحاد ہے، کہا کہ ہماری قوم اللہ کی توفیق سے، ایمان کی تقویت اور مختلف علوم کے فروغ کی راہ کو نہیں چھوڑے گی اور دشمن کی خواہش کے برخلاف ہم ایران کو ترقی و افتخار کے اوج پر پہنچا کر رہیں گے۔
انھوں نے اس جنگ میں شہید ہونے والے فوجی جرنیلوں، سائنسدانوں کے متعلقین اور عزیز عوام کو ایک بار پھر تعزیت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایرانی قوم نے، اس بارہ روزہ جنگ میں جو عظیم کارنامے کیے اور جن کا آج دنیا اعتراف کر رہی ہے ان کے علاوہ اپنی طاقت، استقامت، عزم و ارادے اور توانائی کو بھی اس طرح دنیا کے سامنے پیش کر دیا کہ سبھی نے اسلامی جمہوریہ کی طاقت کو قریب سے محسوس کیا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اسلامی جمہوریہ ایران کے ستونوں کی بے مثال مضبوطی کے سامنے آنے کو، حالیہ جنگ کا ایک اور افتخار بتایا اور کہا کہ اس طرح کے واقعات ہمارے لیے نئے نہیں تھے اور اسلامی جمہوریہ نے پچھلے 46 برسوں میں آٹھ سالہ مسلط کردہ جنگ کے علاوہ بھی بارہا بغاوت، مختلف فوجی، سیاسی اور سیکورٹی فتنوں اور قوم کے مقابلے میں بعض کمزور کے ارادے کے افراد سے کارروائی کروانے جیسے اقدامات کا سامنا کیا ہے اور اس نے دشمن کی سبھی سازشوں کو ناکام بنایا ہے۔
انھوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ کی بنیاد، دین اور علم جیسے دو ستونوں پر استوار ہے اور عوام اور جوانوں نے ان دونوں ستونوں کے سہارے مختلف میدانوں میں دشمن کو پسپائی پر مجبور کیا ہے اور اس کے بعد بھی وہ ایسا ہی کریں گے۔
آيت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ عالمی سامراج کی جانب سے، جس میں سرفہرست مجرم امریکا ہے، اسلامی جمہوریہ ایران کی مخالفت کی اصل وجہ قرآن اور اسلام کے پرچم تلے ایرانیوں کا اتحاد اور دین، علم ہے اور جو کچھ ایٹمی مسئلے، یورینیم کی افزودگي اور انسانی حقوق وغیرہ کے نام سے پیش کیا جاتا ہے وہ بہانہ ہے اور ان کے غصے اور مخالفت کی اصل وجہ، ایک نئی بات کا سامنے آنا اور گوناگوں علمی، سائنسی، انسانی علوم، تکنیک اور دین کے میدانوں میں اسلامی جمہوریہ کی صلاحیتیں ہیں۔
انھوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ایرانی قوم اللہ کی توفیق سے اپنے دین اور علم و دانش کو نہیں چھوڑے گی، کہا کہ ہم دین کی تقویت اور اپنے گوناگوں علوم کے فروغ اور پھیلاؤ کی راہ میں بڑے بڑے قدم اٹھائيں گے اور دشمن کی خواہش کے برخلاف ایران کو ترقی و افتخار کے اوج پر پہنچائيں گے۔
اس پروگرام میں کئی قاریوں نے قرآن مجید کی تلاوت کی جس کے بعد حجت الاسلام رفیعی نے خطاب کرتے ہوئے نہج البلاغہ کے خطبہ نمبر 182 کے کے حوالے سے جنگ صفین کے شہیدوں کی خصوصیات کی طرف اشارہ کیا اور کہا کہ یہی خصوصیات، حالیہ مسلط کردہ جنگ کے شہیدوں میں بھی پائی جاتی تھیں۔