قم کے عوام نے 9 جنوری 1978 کو تاریخی قیام کیا جس کا ایران کے اسلامی انقلاب کی کامیابی میں اہم کردار رہا۔ اسی مناسبت سے 8 جنوری 2025 کو اہل قم نے ہزاروں کی تعداد میں حسینیہ امام خمینی تہران میں رہبر انقلاب اسلامی سے ملاقات کی اور آیت اللہ خامنہ ای نے حاضرین سے خطاب کیا۔
اسلامی جمہوریہ سے اس کے کینے اور فلاں دوسرے ملک کے کینے میں فرق ہے، بہت فرق ہے۔ ہم امریکا اور دوسرے مغربی ملکوں کے درمیان جو فرق رکھتے ہیں، اس کی وجہ یہ ہے۔ امریکا کو ایران میں شکست ہوئي ہے اور وہ اس شکست کا بدلہ لینے کی کوشش میں ہے۔
میں ملک کے عہدیداران چوکنا رہیں، ان لوگوں کی خواہشات کے سامنے نہ جھکیں جو ایرانی قوم اور اسلامی جمہوریہ کے کٹر دشمن ہیں، ایران کو تباہ شدہ دیکھنا چاہتے ہیں اور اس کی آرزو رکھتے ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے بدھ 8 جنوری 2025 کی صبح قم کے عوام کے 9 جنوری سنہ 1978 کے قیام کی برسی کی مناسبت سے ہونے والی ملاقات میں ایرانی قوم کے بارے میں امریکا کی پچھلے چھیالیس برسوں سے اندازے کی غلطی اور غلط پالیسیوں کو، 9 جنوری کے تاریخی قیام کے تجزیے میں امریکیوں کی اسی اندازے کی غلطی کا تسلسل بتایا۔
پہلوی دور حکومت کا ایران، امریکی مفادات کا ایک مضبوط قلعہ تھا۔ اسی قلعے کے مرکز سے انقلاب باہر نکلا اور پھیل گيا اور امریکی سمجھ نہیں پائے، امریکی فریب کھا گئے، امریکی سوتے رہ گئے، امریکی غافل ہو گئے۔ امریکا کی اندازے کی غلطی کا مطلب یہ ہے۔
قم کے مختلف طبقوں کے ہزاروں افراد نے امام خمینی کی حمایت میں نو جنوری سنہ 1978 کے قم کے عوام کے قیام کی برسی کی مناسبت سے بدھ 8 جنوری 2025 کی صبح رہبر انقلاب سے ملاقات کی۔
رہبر انقلاب اسلامی نے 9 جنوری 1978 کے قم کے عوام کے تاریخی قیام کی سالگرہ پر پیر کی صبح اس شہر کے کچھ لوگوں سے ملاقات کی۔
اس موقع پر آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اپنے خطاب میں 9 جنوری 1978 کے قم کے عوام کے قیام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اسے تاریخ کے تغیر آفریں واقعات میں قرار دیا اور اسے زندہ رکھے جانے کی ضرورت پر زور دیا۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے 9 جنوری2023 کو اہل قم سے ملاقات کی۔ یہ ملاقات 9 جنوری 1978 کے اہل قم کے تاریخی قیام کی سالگرہ کی مناسبت سے حسینیہ امام خمینی میں انجام پائی۔ اس موقع پر اپنی تقریر میں رہبر انقلاب اسلامی نے اس تاریخی دن کی تشریح کی اور ساتھ ہی ملکی حالات اور دشمنوں کی سازشوں کا جائزہ لیا۔
8 جنوری کے قیام کو، بڑے بت پر ابراہیمی کلہاڑی کی پہلی ضرب سمجھا جا سکتا ہے۔ یہ اس کلہاڑی کا پہلا وار تھا جو قم کے عوام نے امریکا کے بڑے بت پر لگایا۔ اس کے بعد بھی یہ سلسلہ جاری رہا اور آج آپ امریکا کی حالت دیکھ رہے ہیں۔ بڑے بت کی آج کی حالت اور صورتحال آپ دیکھ رہے ہیں۔ یہ اس کی ڈیموکریسی ہے، یہ اس کی انتخابی فضحیت ہے۔