رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ خامنہ ای نے اہل قم کے تاریخی قیام کی سالگرہ کی مناسبت سے قم کے ہزاروں لوگوں کے اجتماع سے خطاب کیا۔ 9 جنوری 2024 کے اپنے خطاب میں رہبر انقلاب اسلامی نے اس قیام کا پس منظر اور اس کے اثرات بیان کئے۔ آپ نے انتخابات سے متعلق کچھ نکات پر روشنی ڈالی اور جنگ غزہ کا جائزہ لیا۔
خطاب حسب ذیل ہے:
ایک چھوٹے سے گروہ نے، ایک بالشت بھر علاقے میں اتنے طاقتور امریکا اور اس کی گود میں بیٹھی ہوئي صیہونی حکومت کو لاچار کر دیا ہے۔
امام خامنہ ای
9 جنوری 2024
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے قم کے عوام کے 9 جنوری سنہ 1978 کے تاریخی قیام کی برسی پر اس شہر سے آئے ہزاروں لوگوں سے ملاقات کی۔
ہمیں حضرت معصومہ قم سے اپنی بساط بھر کسب فیض کرنا چاہئے۔ آپ امام کی بیٹی ہیں۔ امام کی بیٹی، امام کی بہن، امام کی پھپی، یہ کتنی عظیم منزلت ہے؟! آپ کے زیارت نامے میں ہے: اے فاطمہ معصومہ! آپ بہشت میں وارد ہونے کے لئے ہماری شفاعت کیجئے کیونکہ اللہ کی بارگاہ میں آپ بڑی عظیم شان و منزلت کی مالک ہیں۔
امام خامنہ ای
19 جولائی 1992
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای کی طرف سے امام خمینی رحمت اللہ علیہ کی برسی کا پروگرام حضرت معصومہ قم کے روضے میں منعقد ہو رہا ہے۔
اسلامی جمہوریہ اور اسلامی انقلاب کے بانی امام خمینی رحمت اللہ علیہ کی برسی اور15 خرداد (برابر 5 جون سنہ 1963) کی زندہ جاوید تحریک کی یاد نیز اس تحریک کے گرانقدر شہیدوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کا پروگرام، رہبر انقلاب آیت اللہ العظمی خامنہ ای کی طرف سے بروز سنیچر قم میں حضرت معصومہ کے روضے کے امام خمینی شبستان میں نماز مغربین کے بعد منعقد ہوگا۔
تہران میں یہ پرشکوہ پروگرام اتوار کو صبح 8 بجے امام خمینی کے روضے میں منعقد ہوگا جس میں ہمیشہ کی طرح اس سال بھی مؤمن و انقلابی عوام کی بھرپور موجودگی متوقع ہے اور اس پروگرام میں رہبر انقلاب آیت اللہ العظمی خامنہ ای تقریر کریں گے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ شہر قم کی پیدائش بھی ایک جہادی اقدام کا نتیجہ ہے جو بصیرت کے ساتھ انجام دیا گیا۔ یعنی اشعریوں کا خاندان جب یہاں آیا اور اس علاقے میں قیام پذیر ہو گيا تو در اصل اس نے معارف اہلبیت علیہم السلام کی ترویج کے لئے، ایک ثقافتی جد وجہد یہاں شروع کی تھی۔ اشعریوں نے اس سے پہلے کہ وہ قم آئیں، میدان جنگ میں جہادی کارنامے بھی انجام دئے تھے۔ اشعریوں کے بڑوں نے جناب زيد ابن علی ( علیہما السلام ) کی قیادت میں رہ کر جہاد کیا تھا۔ یہی وجہ تھی حجاج ابن یوسف ان پر غضبناک ہوا اور یہ لوگ یہاں آنے پر مجبور ہوئے۔ انہوں نے اپنی کوششوں سے، اپنی بصیرت سے، اپنے علم و دانش سے اس علاقے کو علم کا گہوارا قرار دیا اور یہی چیز باعث بنی کہ حضرت فاطمۂ معصومہ سلام اللہ علیہا جب اس علاقے میں پہنچیں تو آپ نے قم آنے کی خواہش ظاہر کی۔ یہاں ان ہی اشعریوں کے بزرگوں کے سبب، لوگ گئے ان کا استقبال کیا، حضرت معصومۂ ( قم) کو اس شہر میں لے آئے اور یہ نورانی بارگاہ اس دن سے، اس عظیم ہستی کی وفات کے بعد سے ہی اس شہر قم میں نورافشانی کر رہی ہے۔ اہل قم نے جو اس عظیم ثقافتی تحریک کے وجود کا باعث بنے تھے اسی دن سے اس شہر میں معارف اہلبیت علیہم السلام کا مرکز تشکیل دیا اور سیکڑوں عالم، محدث، مفسر اور اسلامی و قرآنی احکام کے مبلغ عالم اسلام کے مشرق و مغرب میں روانہ کئے۔ قم سے ہی خراسان کے خطے میں اور عراق و شامات کے مختلف حصوں میں علم پھیلا۔ روز اول سے ہی قم والوں کی بصیرت کا یہ عالم ہے، کیونکہ قم کی پیدائش ہی جہاد و بصیرت کی بنیاد پر ہوئي ہے۔
امام خامنہ ای
19 اکتوبر 2010
قم میں ترانہ پیش کرنے والی ٹیم کے تمام افراد کی شہادت ایران کے خلاف آٹھ سالہ جنگ کے انتہائی اہم واقعات میں سے ایک تھی۔ کمسن بچے ترانہ پیش کر رہے تھے، اچانک صدام حکومت کے طیارے (اس حکومت کو امریکہ کی حمایت حاصل تھی۔) آکر بمباری کر دیتے ہیں اور تقریبا سارے افراد شہید ہو جاتے ہیں۔
امام خامنہ ای
17 نومبر 2022
قائد انقلاب اسلامی نے آج تہران میں قم علما اور عوام کے ایک اجتماع سے خطاب میں فرمایا کہ ایرانی قوم کو سوچ سمجھ کر آٹھویں پارلیمانی انتخابات میں بھرپور شرکت کرنی چاہئے۔