مغرب کی ہم عصر تاریخ کے ایک بے مثال دور میں یورپ اور امریکا کے بڑے شہروں کی سڑکیں فلسطین کی حمایت میں ہونے والے زبردست مظاہروں سے بھر گئیں۔ یہ لہر اکتوبر 2023 کے اواسط میں شروع ہوئي تھی جب لندن میں ایسے مظاہرے ہوئے تھے جنھیں دیکھ کر سیاستداں اور تجزیہ نگار حیرت زدہ رہ گئے تھے۔
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے 11 دسمبر 2024 کو اپنے خطاب میں کہا کہ صیہونی حکومت نے شام کے علاقوں پر قبضہ تو کیا ہی، ساتھ ہی اس کے ٹینک دمشق کے قریب تک پہنچ گئے۔ جولان کے علاقے کے علاوہ، جو دمشق کا تھا اور برسوں سے اس کے ہاتھ میں تھا، دوسرے علاقوں پر بھی قبضہ کرنا شروع کر دیا۔ امریکا، یورپ اور وہ حکومتیں، جو دنیا کے دیگر ممالک میں ان چیزوں پر بہت حساس ہیں اور ایک میٹر اور دس میٹر پر بھی حساسیت دکھاتی ہیں، اس مسئلے میں نہ صرف یہ کہ خاموش ہیں، اعتراض نہیں کر رہی ہیں بلکہ مدد بھی کر رہی ہیں۔ یہ انہی کا کام ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ بین الاقوامی قوانین کی رو سے دوسرے ملکوں کے علاقوں پر اس طرح کے قبضے کا کیا حکم ہے اور اس سلسلے میں امریکا اور یورپ کی بے عملی کی وجہ کیا ہے؟
آيت اللہ العظمیٰ خامنہ ای نے ملک کے اعلیٰ عہدیداران، اسلامی ممالک کے سفراء اور وحدت اسلامی کانفرنس کے شرکاء سے ملاقات میں 21 ستمبر 2024 کو صیہونی حکومت کے جرائم کی طرف اشارہ کرتے ہوئے عالم اسلامی کی جانب سے فلسطینی قوم کی موجودہ حمایت کے مختلف پہلوؤں کا ذکر کیا، جن پر اس انفوگراف میں ایک نظر ڈالی گئي ہے۔
حماس کے پولیت بیورو کے سربراہ عظیم مجاہد جناب اسماعیل ہنیہ کی شہادت پر رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ خامنہ ای نے ایک پیغام میں عالم اسلام، مزاحمتی محاذ اور فلسطین کی سرفراز قوم کو اس شجاع لیڈر اور نمایاں مجاہد کی شہادت کی تعزیت پیش کی ہے اور زور دے کر کہا ہے کہ مجرم اور دہشت گرد صیہونی حکومت نے اس اقدام کے ذریعے اپنے لیے سخت سزا کی راہ ہموار کر لی اور ہم ان کے خون کے انتقام کو، جو اسلامی جمہوریہ ایران میں شہید ہوئے، اپنا فرض سمجھتے ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی کے اس تعزیتی پیغام کا متن حسب ذیل ہے:
شہید مطہری انقلاب سے برسوں پہلے چیخ چیخ کے کہتے تھے: "آج کے دور کا شمر –اس وقت کے اسرائیلی وزیر اعظم کا نام لیتے تھے- فلاں ہے۔" حقیقت امر بھی یہی ہے۔ ہم شمر پر لعنت بھیجتے ہیں تاکہ شمر بننے اور شمر جیسا عمل کرنے کی جڑ اس دنیا میں کاٹ دی جائے۔
9 جنوری 2008
شہید مطہری انقلاب سے برسوں پہلے چیخ چیخ کے کہتے تھے: "آج کے دور کا شمر –اس وقت کے اسرائیلی وزیر اعظم کا نام لیتے تھے- فلاں ہے۔" حقیقت امر بھی یہی ہے۔ ہم شمر پر لعنت بھیجتے ہیں تاکہ شمر بننے اور شمر جیسا عمل کرنے کی جڑ اس دنیا میں کاٹ دی جائے۔
9 جنوری 2008
شہید مطہری انقلاب سے برسوں پہلے چیخ چیخ کے کہتے تھے: "آج کے دور کا شمر - اس وقت کے اسرائیلی وزیر اعظم کا نام لیتے تھے - فلاں ہے۔" حقیقت امر بھی یہی ہے۔ ہم شمر پر لعنت بھیجتے ہیں تاکہ شمر بننے اور شمر جیسا عمل کرنے کی جڑ اس دنیا میں کاٹ دی جائے۔
9 جنوری 2008
ملاحظہ فرمائيے کہ امریکی اسرائيل کی زبانی مخالفت پر کیا کارروائی کر رہے ہیں! امریکی اسٹوڈنٹس کے ساتھ اس طرح کا سلوک کیا جا رہا ہے، یہ واقعہ عملی طور پر یہ دکھاتا ہے کہ غزہ میں نسل کشی کے بڑے جرم میں امریکا، صیہونی حکومت کا شریک جرم ہے۔
امام خامنہ ای
ہمیں امید ہے کہ ہمارے آج کے نوجوان اس دن کو دیکھیں گے جب قدس شریف مسلمانوں کے ہاتھوں میں ہو اور عالم اسلام، اسرائيل کے خاتمے کا جشن منا سکے۔
امام خامنہ ای
3 اپریل 2024
سات اکتوبر کو طوفان الاقصیٰ آپریشن شروع ہوتے ہی یمن کے لوگوں نے مختلف طرح سے فلسطینی عوام کی حمایت اور اسرائيل مخالف مزاحمت و استقامت کی حمایت کا اعلان کیا اور صیہونیوں کے ہاتھوں غزہ میں فلسطینیوں کے قتل عام کے بعد وہ براہ راست صیہونیوں کے خلاف میدان جنگ میں اتر گئے۔ انھوں نے مقبوضہ فلسطین کے علاقوں پر حملہ کر کے اور اسی طرح صیہونی حکومت کی معاشی شریانوں کو کاٹ کر، اس غاصب حکومت اور اس کے حامیوں پر زبردست وار کیا۔ فلسطینیوں کی حمایت میں یمن کے اقدامات بدستور جاری ہیں۔ اسی سلسلے میں رہبر انقلاب اسلامی کی ویب سائٹ KHAMENEI.IR نے اسلامی جمہوریہ ایران میں یمن کے سفیر جناب ابراہیم محمد الدیلمی سے گفتگو کی ہے۔
اس انٹرویو کا خلاصہ پیش خدمت ہے۔
آج سے کچھ مہینے پہلے شاید ہی کوئي یہ سوچ سکتا تھا کہ امریکی حکومت کی ایک سب سے بڑی تشویش اور بنیادی مشکل، خارجی پالیسی کا ایک مسئلہ ہوگا کیونکہ کبھی بھی ریاستہائے متحدہ امریکا میں عالمی مسائل، انتخابات پر چنداں اثر انداز نہیں ہوتے اور وہ اس ملک کے صدر کی مقبولیت میں بہت زیادہ تبدیلی لانے کی طاقت نہیں رکھتے۔