بارہ روزہ جنگ میں ایرانی قوم نے امریکا کو بھی دھول چٹائی اور صیہونیوں کو بھی شکست دی، اس میں کوئی شک نہیں۔ انھوں نے شیطنت کی، مار کھائی اور خالی ہاتھ لوٹ گئے۔ یہ حقیقی معنی میں شکست ہے۔
ایک نظریے کے مطابق صیہونی حکومت نے اس جنگ کے لیے بیس برس تک منصوبہ بندی اور تیاری کی تھی۔ بیس سال سے منصوبہ بندی اس لیے کہ ایران میں جنگ چھیڑی جائے، عوام کو بھڑکایا جائے کہ وہ اسلامی نظام کے خلاف محاذ آرا ہو جائیں مگر نتیجہ اس کے برعکس نکلا اور وہ پوری طرح ناکام ہو گئی۔
امام خامنہ ای
27 نومبر 2025
اس بارہ روزہ جنگ میں امریکا کو شدید نقصان ہوا، زبردست نقصان ہوا۔ امریکا کے مقابلے میں ایرانی قوم کا اتحاد مزید بڑھ گيا اور ایرانی قوم حقیقی معنی میں فریق مقابل کو ناکام کرنے میں کامیاب رہی۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے ہفتۂ بسیج (ہفتۂ رضاکار فورس) کے موقع پر ملک، علاقے اور عالمی حالات کے بارے میں قوم سے خطاب کرتے ہوئے بسیج جیسے ادارے کو ہر ملک کے لیے مفید اور راہ کشا بتایا اور کہا ہے کہ ایران جیسے ملک کو، جو عالمی غنڈوں اور شر پسندوں کے سامنے ڈٹ کر کھڑا ہے، دوسرے سبھی ملکوں سے زیادہ بسیج کی ضرورت ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے 27 نومبر 2025 کو ٹیلی ویزن سے نشر ہونے والے اپنے خطاب میں ہفتہ بسیج (رضاکار فورس) اور ایران و مغربی ایشیا کے مسائل کے سلسلے میں کلیدی نکات بیان کیے۔
خطاب حسب ذیل ہے:
بارہ روزہ جنگ میں ایرانی قوم نے امریکا کو بھی دھول چٹائی اور صیہونیوں کو بھی شکست دی، اس میں کوئی شک نہیں۔ انھوں نے شیطنت کی، مار کھائی اور خالی ہاتھ لوٹ گئے۔ یہ حقیقی معنی میں شکست ہے۔
رہبر انقلاب کے افکار و نظریات کے تناظر میں "ہم اور مغرب" نامی کانفرنس کی اختتامی تقریب اسلامی جمہوریہ ایران کے نشریاتی ادارے کے کانفرنس سینٹر میں پیر 10 نومبر 2025 کو ملک کے بعض پروفیسرز، مفکرین اور اہم علمی و سیاسی شخصیات کی شرکت سے منعقد ہوئی۔
ایرانی میزائلوں کے حملوں نے صرف مادی تباہی نہیں مچائی بلکہ ایرانی میزائيلوں کا ہر وار، اس حکومت کی حیثیت پر ایک کاری ضرب اور محفوظ جزیرے کی اس تصویر پر سوالیہ نشان لگا رہا تھا۔
رہبر انقلاب نے 23 ستمبر 2025 کو ٹی وی پر قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا: "جب ہم کہتے ہیں کہ (امریکا سے مذاکرات) ہمارے فائدے میں نہیں ہیں، ہمارے لیے سود مند نہیں ہیں، تو اس کی وجہ یہ ہے کہ امریکی فریق مذاکرات کے نتائج پہلے ہی سے طے کر چکا ہے، یعنی اس نے واضح کر دیا ہے کہ وہ صرف ان مذاکرات کو قبول کرتا ہے اور وہ ایسے مذاکرات چاہتا ہے جن کا نتیجہ ایران میں جوہری سرگرمیوں اور یورینیم کی افزودگی کا خاتمہ ہو۔ یعنی ہم امریکا کے ساتھ مذاکرات کی میز پر بیٹھیں اور اس سے ہونے والی گفتگو کا نتیجہ وہی بات ہو جو اس نے کہی ہے کہ "یہ ہونا چاہیے!" یہ پھر مذاکرات نہیں رہے، یہ ڈکٹیشن ہے، یہ زبردستی ہے۔"
اسی مناسبت سے KHAMENEI.IR نے ایران کی خارجہ تعلقات کی اسٹریٹیجک کونسل کے سربراہ اور سابق وزیر خارجہ ڈاکٹر کمال خرازی سے ان کے ماضی کے تجربات کے پیش نظر اسلامی جمہوریہ ایران کی خارجہ پالیسی کے اصولوں اور اسی طرح بارہ روزہ جنگ سے ملنے والے سبق اور عبرتوں کے بارے میں گفتگو کی ہے۔
پیغمبر اکرم حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کے یوم ولادت با سعادت کا جشن بدھ 10 ستمبر 2025 کو حسینیۂ امام خمینی میں منعقد ہوا جس میں بارہ روزہ مسلط کردہ جنگ کے شہداء کے اہل خانہ، مختلف عوامی طبقات اور عالمی وحدت اسلامی کانفرنس کے مہمانوں نے شرکت کی۔
"اسلامی جمہوریہ ایران، دنیا میں دہشت گردی کے سب سے بڑے شکاروں میں سے ایک ہے۔ اسلامی انقلاب کی کامیابی سے لے کر اب تک سترہ ہزار سے زیادہ ایرانیوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا جا چکا ہے جن میں عام لوگ بھی ہیں جنھیں منافقین (ایم کے او) کے دہشت گردوں نے صرف ظاہری مذہبی شکل و صورت کی بنیاد پر سڑکوں پر گولیوں سے بھون دیا ہے اور جنرل قاسم سلیمانی جیسے کمانڈر بھی ہیں جنھیں امریکی صدر کے براہ راست حکم پر شہید کیا گیا۔ ایران کے خلاف دہشت گردی مختلف شکل و صورت میں سامنے آئی ہے: انتہا پسندانہ دہشت گردی، جو مذہبی تعالیم کی غلط سمجھ کا نتیجہ تھی اور "فرقان" جیسے گروہوں میں ظاہر ہوئی اور فیلڈ مارشل محمد ولی قرنی اور آیت اللہ مرتضیٰ مطہری جیسی عظیم شخصیات کی شہادت کا باعث بنی۔"
"اس جنگ کے اہم نکات میں سے ایک رہبر معظم کی تدابیر تھیں۔ انھوں نے پہلے دن سے ہی بہت غور سے امور پر نظر رکھی، تدبیر کی، کمانڈروں کو مقرر کیا، جنگی امور کی انجام دہی کی اور عوام سے بات کی۔ لہٰذا ان حالات میں، اس رہنما اور اس رہبر کی مکمل حمایت کی جانی چاہیے، البتہ اس بات کا عقلی پہلو بھی بہت مضبوط ہے۔ ہو سکتا ہے کہ کچھ سیاسی معاملات میں لوگوں کی مختلف آراء ہوں لیکن جب ہم ایک بڑے بحران میں ہوں تو ہمیں ضرور اس شخص کی بھرپور حمایت کرنی چاہیے جو رہبر ہے اور درحقیقت جنگ کی قیادت کر رہا ہے۔ میرے خیال میں یہ زمانے کے حالات کی سمجھ کا ایک اہم حصہ ہے۔"
ان واقعات میں ہمارے دشمن جس نتیجے پر پہنچے، وہ یہ ہے کہ ایران کو جنگ اور فوجی حملے سے نہیں جھکا سکتے۔ تو سوچا کہ اس کے لیے اندرونی اختلاف پیدا کریں۔ نفاق و تفرقہ ڈالنے کی کوشش کریں۔
رہبر انقلاب کی ویب سائٹ KHAMENEI.IR نے صیہونی حکومت کی جانب سے مسلط کردہ حالیہ بارہ روزہ جنگ کے تجزیے کے تناظر میں رہبر انقلاب اسلامی کے مشیر، اعلیٰ قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری اور اس کونسل میں رہبر انقلاب کے نمائندے ڈاکٹر علی لاریجانی سے ایک انٹرویو میں تفصیلی گفتگو کی ہے۔ اس گفتگو میں صیہونی حکومت کے ساتھ فائر بندی کے دوران سامنے آنے والے واقعات، ان ایام میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سامنے موجود چیلنجز اور انھیں کنٹرول کرنے کے طریقوں پر بات ہوئی۔