پیغمبر اکرم حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کے یوم ولادت با سعادت کا جشن بدھ 10 ستمبر 2025 کو حسینیۂ امام خمینی میں منعقد ہوا جس میں بارہ روزہ مسلط کردہ جنگ کے شہداء کے اہل خانہ، مختلف عوامی طبقات اور عالمی وحدت اسلامی کانفرنس کے مہمانوں نے شرکت کی۔
"اسلامی جمہوریہ ایران، دنیا میں دہشت گردی کے سب سے بڑے شکاروں میں سے ایک ہے۔ اسلامی انقلاب کی کامیابی سے لے کر اب تک سترہ ہزار سے زیادہ ایرانیوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا جا چکا ہے جن میں عام لوگ بھی ہیں جنھیں منافقین (ایم کے او) کے دہشت گردوں نے صرف ظاہری مذہبی شکل و صورت کی بنیاد پر سڑکوں پر گولیوں سے بھون دیا ہے اور جنرل قاسم سلیمانی جیسے کمانڈر بھی ہیں جنھیں امریکی صدر کے براہ راست حکم پر شہید کیا گیا۔ ایران کے خلاف دہشت گردی مختلف شکل و صورت میں سامنے آئی ہے: انتہا پسندانہ دہشت گردی، جو مذہبی تعالیم کی غلط سمجھ کا نتیجہ تھی اور "فرقان" جیسے گروہوں میں ظاہر ہوئی اور فیلڈ مارشل محمد ولی قرنی اور آیت اللہ مرتضیٰ مطہری جیسی عظیم شخصیات کی شہادت کا باعث بنی۔"
"اس جنگ کے اہم نکات میں سے ایک رہبر معظم کی تدابیر تھیں۔ انھوں نے پہلے دن سے ہی بہت غور سے امور پر نظر رکھی، تدبیر کی، کمانڈروں کو مقرر کیا، جنگی امور کی انجام دہی کی اور عوام سے بات کی۔ لہٰذا ان حالات میں، اس رہنما اور اس رہبر کی مکمل حمایت کی جانی چاہیے، البتہ اس بات کا عقلی پہلو بھی بہت مضبوط ہے۔ ہو سکتا ہے کہ کچھ سیاسی معاملات میں لوگوں کی مختلف آراء ہوں لیکن جب ہم ایک بڑے بحران میں ہوں تو ہمیں ضرور اس شخص کی بھرپور حمایت کرنی چاہیے جو رہبر ہے اور درحقیقت جنگ کی قیادت کر رہا ہے۔ میرے خیال میں یہ زمانے کے حالات کی سمجھ کا ایک اہم حصہ ہے۔"
ان واقعات میں ہمارے دشمن جس نتیجے پر پہنچے، وہ یہ ہے کہ ایران کو جنگ اور فوجی حملے سے نہیں جھکا سکتے۔ تو سوچا کہ اس کے لیے اندرونی اختلاف پیدا کریں۔ نفاق و تفرقہ ڈالنے کی کوشش کریں۔
رہبر انقلاب کی ویب سائٹ KHAMENEI.IR نے صیہونی حکومت کی جانب سے مسلط کردہ حالیہ بارہ روزہ جنگ کے تجزیے کے تناظر میں رہبر انقلاب اسلامی کے مشیر، اعلیٰ قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری اور اس کونسل میں رہبر انقلاب کے نمائندے ڈاکٹر علی لاریجانی سے ایک انٹرویو میں تفصیلی گفتگو کی ہے۔ اس گفتگو میں صیہونی حکومت کے ساتھ فائر بندی کے دوران سامنے آنے والے واقعات، ان ایام میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سامنے موجود چیلنجز اور انھیں کنٹرول کرنے کے طریقوں پر بات ہوئی۔