ان دنوں جو پالیسی چل رہی ہے، یعنی حالیہ ہفتے میں صیہونی حکومت کے اندر جو پالیسی چل رہی ہے، اسے امریکی طے کر رہے ہیں، مطلب یہ کہ پالیسی میکر وہ ہیں اور جو یہ کام ہو رہے ہیں، وہ امریکیوں کی پالیسی کے تحت ہیں۔
امام خامنہ ای
ہمیں حضرت معصومہ قم سے اپنی بساط بھر کسب فیض کرنا چاہئے۔ آپ امام کی بیٹی ہیں۔ امام کی بیٹی، امام کی بہن، امام کی پھپی، یہ کتنی عظیم منزلت ہے؟! آپ کے زیارت نامے میں ہے: اے فاطمہ معصومہ! آپ بہشت میں وارد ہونے کے لئے ہماری شفاعت کیجئے کیونکہ اللہ کی بارگاہ میں آپ بڑی عظیم شان و منزلت کی مالک ہیں۔
امام خامنہ ای
19 جولائی 1992
غزہ کے مظلوم عوام کی مظلومیت کے ساتھ ساتھ دو بڑی اہم باتیں ہیں۔ ایک تو ان عوام کا صبر و توکل ہے۔ دوسرا اہم نکتہ یہ ہے کہ فلسطینی مجاہدین کے اس حملے سے غاصب حکومت پر جو ضرب پڑی ہے وہ بڑی فیصلہ کن ہے۔
امام خامنہ ای
یہ جو آپ دیکھ رہے ہیں کہ امریکہ کے صدر، ظالم و شرپسند ممالک برطانیہ، فرانس اور جرمنی کے سربراہان پے در پے وہاں جا رہے ہیں! اس کی کیا وجہ ہے؟ وجہ یہ ہے کہ وہ دیکھ رہے ہیں کہ (غاصب صیہونی حکومت) بکھرتی جا رہی ہے۔
امام خامنہ ای
اس موجودہ مسئلے میں، اسی طرح آئندہ مسائل میں فلسطین کو یقینا فتح حاصل ہوگی۔ دنیا فلسطین کے نئے مستقبل کی دنیا ہوگی، غاصب صیہونی حکومت کی دنیا نہیں۔
امام خامنہ ای
25 اکتوبر 2023
اس (غزہ کے) قضیئے میں امریکہ مجرموں کا یقینی شریک کار ہے۔ یعنی ان جرائم میں امریکہ کے ہاتھ کہنیوں تک مظلوموں، بچوں، بیماروں، عورتوں کے خون میں ڈوبے ہوئے ہیں۔
امام خامنہ ای
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے 25 اکتوبر 2023 کو صوبہ لرستان کے شہدا پر قومی سیمینار کے منتظمین سے خطاب میں اس قسم کے سیمیناروں کے اہداف و مقاصد اور ذمہ داریوں کے سلسلے میں ضروری ہدایات دیں اور مسئلہ فلسطین اور غزہ پر جاری صیہونی جارحیت کے تعلق سے اہم نکات پر روشنی ڈالی۔(1)
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ زخمی ہوکر زمیں بوس ہو جانے والی قابض غاصب حکومت فلسطینی مجاہدین سے پڑنے والی کاری ضرب کا انتقام غزہ کے عوام سے رہی ہے۔
امام حسن عسکری علیہ السلام کے فضائل، علم و دانش، تقوی و طہارت، ورع و عصمت، دشمنوں کے مقابل بے مثال شجاعت اور سختیوں پر صبر و استقامت کی گواہی اپنے پرائے، معتقدین اور غیر معتقدین، موافقین و مخالفین سب دیتے ہیں۔
امام خامنہ ای
اگر کوئی سوچتا ہے کہ اس ملت کو دھمکیوں کے ذریعے خوف زدہ کیا جا سکتا ہے تو وہ سخت غلط فہمی میں مبتلا ہے۔ اگر کوئی یہ سوچتا ہے کہ اس ملک کے حکمرانوں کے موقف کو دھمکیوں کے ذریعے تبدیل کیا جا سکتا ہے تو وہ سخت غلط فہمی کا شکار ہے۔ اگر کسی کا موقف تبدیل ہوتا ہے تو وہ اس ملت اور اس انقلاب کا نہیں ہے۔ جو شخص اس انقلاب سے تعلق رکھتا ہے، اس انقلاب کا مطلوب اور عوام کا محبوب ہے، وہ ایرانی عوام کی خواہشوں اور مصلحتوں کے لئے اس عوامی انقلاب کے لئے کہ جس کی راہ میں اس قدر پاکیزہ خون زمین پر بہا ہے اور لوگوں نے اس قدر عظیم مجاہدت کا مظاہرہ کیا ہے اور دشمنوں کے مقابلے میں عوام نے ایسی استقامت دکھائی ہے، سوئی کی نوک کے برابر بھی دشمنوں کے دباؤ میں نہیں آئے گا۔ آج ہمارے انقلاب کو اس الہی نظام اور انقلاب کے روز افزوں اقتدار، ثبات و استقامت اور روز بروز عوامی استحکام میں پختگی کے عنوان سے جانا جاتا ہے اور دشمنوں کی ناکامی و کمزوری میں دن بدن اضافہ ہوتا جارہا ہے، جیسا کہ خدا کے سارے انبیاء علیہم السلام ہمیشہ اپنے دشمنوں پر غالب رہے ہیں، یہ انقلاب بھی کسی شک و شبہہ کے بغیر اپنے دشمنوں پر غالب رہے گا۔
امام خامنہ ای
31 جنوری 1997
یہ ایام امام حسن عسکری علیہ السلام سے منسوب ہیں۔ وہ ہستی جو تمام صاحب ایمان انسانوں بالخصوص نوجوانوں کے لئے بہترین اسوہ ہے۔ اس امام کے فضائل، علم و دانش، تقوی و طہارت، ورع و عصمت، دشمنوں کے مقابل بے مثال شجاعت اور سختیوں پر صبر و استقامت کی گواہی اپنے پرائے، معتقدین اور غیر معتقدین، موافقین و مخالفین سب دیتے ہیں۔ اس عظیم انسان نے، اس پرشکوہ ہستی نے جب شہادت پائی تو آپ کی عمر مبارک کل اٹھائیس سال کی تھی۔ تشیع کی مایہ ناز تاریخ میں اس طرح کی مثالیں کم نہیں ہیں۔ ہمارے امام زمانہ علیہ السلام کے والد ماجد اتنے فضائل اور بلند مقامات کے بعد بھی دشمنوں کی مجرمانہ حرکت اور زہر خورانی کا نشانہ بن کر جب اس دنیا سے رخصت ہوئے تو آپ محض اٹھائیس سال کے تھے۔ اس طرح آپ نوجوانوں کے سامنے بہترین اسوہ ہیں۔ نویں امام حضرت امام محمد تقی علیہ السلام جو جواد الائمہ سے ملقب ہیں پچیس سال کی عمر میں شہید کر دئے گئے اور گیارہویں امام حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام اٹھائیس سال کی عمر میں اس دنیا سے تشریف لے گئے۔ لیکن عظمت و کرامت کا یہ عالم ہے کہ صرف ہم آپ کے قصیدہ خواں نہیں بلکہ ان کے مخالفین اور اور دشمن بھی، آپ کو امام نہ ماننے والے افراد بھی اس کے معترف ہیں۔
عوام، شہدا کے اہل خانہ اور مجاہدین کے اجتماع سے خطاب
29 فروری 2012
سوربھ کمار شاہی مغربی و جنوبی ایشیا کے امور کے ماہر جرنلسٹ
ہم وقت کے ایک بڑے اہم موڑ پر ہیں، اس وقت بھی جب میں یہ الفاظ سپرد قلم کر رہا ہوں۔ گھمنڈ کے نشے میں چور مغربی ایشیا کی ایک سفاک اور تباہ کن طاقت کو ایک ایسی اسٹریٹیجک شکست دی گئي ہے جس کی تلافی شاید ہی وہ کبھی کر پائے۔ مشرق وسطی میں مسلط کی گئي سامراجی اور نسل پرست حکومت اس مہینے کی شروعات میں اس وقت دہشت زدہ ہو گئي جب استقامتی محاذ نے اس کے مشہور و معروف دفاع کو زمیں بوس کر دیا جس پر اسے بڑا ناز تھا۔ اس کے خفیہ اداروں کو، جنھیں دنیا بھر میں اس کی دوست حکومتوں کی جانب سے تمام تر سہولتیں فراہم کی جاتی ہیں اور جو نیٹ فلکس اور دیگر ذرائع ابلاغ میں مسلسل اپنا پروپیگنڈہ انڈیل کر اپنے ہی منہ میاں مٹھو بنتے رہتے ہیں، یہ پتہ ہی نہیں چل پایا کہ انھیں کیسی مار پڑی ہے۔ فلسطین کی مقبوضہ اراضی پر حماس کے حملے نے، ویسے ہی ایک زخم کا اضافہ کر دیا ہے جیسا زحم حزب اللہ نے تقریبا دو دہائي پہلے دیا تھا یعنی دنیا کو یہ دکھا دیا تھا کہ صیہونی حکومت کے ناقابل تسخیر ہونے کا دعوی، محض افسانہ ہے۔
صیہونی کالونیوں وغیرہ میں جو لوگ رہ رہے ہیں وہ عام شہری نہیں ہیں، وہ سب مسلح ہیں۔ چلئے میں مان لیتا ہوں کہ وہ عام شہری ہیں! کتنے عام شہری مارے گئے؟ اس سے سو گنا زیادہ اس وقت یہ غاصب حکومت بچوں، عورتوں، بوڑھوں اور جوانوں کو قتل کر رہی ہے جو عام شہری ہیں۔
امام خامنہ ای
سوال: وہ قدیم مسجد، جو اب نماز اور دیگر مراسم کی ادائیگی کے لئے مناسب نہیں رہ گئی ہے اور اس کی توسیع کی ضرورت ہے، کیا اسے ڈھا کر نئے سرے سے تعمیر کیا جاسکتا ہے؟ اگر مسجد کے بانی راضی نہ ہوں تو اس کا کیا حکم ہے؟!
جواب: لوگوں کی ضرورت کے پیش نظر توسیع کے لئے قدیم مسجد کے ڈھانے میں کوئی حرج نہیں ہے، اس میں مسجد کے بانی کا راضی نہ ہونا، رکاوٹ نہیں ہے۔
ساری دنیائے اسلام کا فرض ہے کہ فلسطینیوں کی حمایت کرے اور ان شاء اللہ حمایت کرے گی۔ زیرک منصوبہ سازوں، شجاع نوجوانوں، سرفروش کارکنوں نے یہ کارنامہ رقم کیا۔ یہ رزمیہ کارنامہ ان شاء اللہ فلسطین کی رہائی کی سمت بڑا قدم ثابت ہوگا۔
امام خامنہ ای
10 اکتوبر 2023
مسلم اقوام غضبناک ہیں، عوامی گروہوں کے اجتماع، صرف اسلامی ملکوں میں ہی نہیں بلکہ لاس اینجلس میں، ہالینڈ میں، فرانس میں، یورپی ملکوں میں، مسلمان اور غیر مسلم دونوں۔ لوگ غصے میں ہیں۔
امام خامنہ ای
پوری اسلامی دنیا کو چاہئے کہ فلسطین کے مسئلے کو اپنا مسئلہ سمجھے۔ یہ بڑی پر اسرار کنجی ہے جس سے ملت اسلامیہ کی گشائش کے دوازے کھل سکتے ہیں۔ فلسطین ملت فلسطین کو واپس ملنا چاہئے۔
14 اپریل 2006
صیہونیوں کو کٹہرے میں کھڑا کیا جانا چاہیے۔ آج کی غاصب صیہونی حکومت پر حتمی طور پر مقدمہ چلایا جانا چاہیے، ان کو کٹہرے میں لایا جانا چاہیے۔
امام خامنہ ای
متعدد اطلاعات سے ظاہر ہوتا ہے کہ صیہونی حکومت کی ان ایام کی پالیسیاں امریکی تیار کر رہے ہیں اور جو کچھ ہو رہا ہے امریکیوں کی پالیسیوں کے مطابق ہو رہا ہے۔ اس صورت حال کے ذمہ دار امریکی ہیں۔
امام خامنہ ای
ان دنوں جو پالیسی چل رہی ہے، یعنی حالیہ ہفتے میں صیہونی حکومت کے اندر جو پالیسی چل رہی ہے، اسے امریکی طے کر رہے ہیں، مطلب یہ کہ پالیسی میکر وہ ہیں اور جو یہ کام ہو رہے ہیں، وہ امریکیوں کی پالیسی کے تحت ہیں۔۔
امام خامنہ ای
فلسطین کے مسئلے میں جو چیز ساری دنیا کی نگاہوں کے سامنے ہے وہ غاصب حکومت کے ہاتھوں ہونے والے نسلی صفایا ہے۔ یہ یہ چیز ساری دنیا دیکھ رہی ہے۔
امام خامنہ ای
ان ہی چند دنوں میں غزہ کے کئي ہزار فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں۔ یہ جرم دنیا کے تمام لوگوں کی آنکھوں کے سامنے ہے۔ صیہونیوں پر مقدمہ چلایا جانا چاہیے۔ آج کی غاصب صیہونی حکومت پر قطعی طور پر مقدمہ چلایا جانا چاہیے۔
امام خامنہ ای
غزہ کے کئي ہزار فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں، ان ہی چند دنوں میں۔ یہ جرم دنیا کے تمام لوگوں کی آنکھوں کے سامنے ہے۔ آج کی غاصب صیہونی حکومت پر حتمی طور پر مقدمہ چلایا جانا چاہیے۔
امام خامنہ ای
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ خامنہ ای نے 17 اکتوبر 2023 کو ممتاز علمی صلاحیت کے حامل نوجوانوں اور ملک کے دانشوروں سے خطاب کرتے ہوئے علم و دانش اور سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبے کے بارے میں اہم سفارشات و ہدایات کا ذکر کیا۔ آپ نے مسئلہ فلسطین پر بات کرتے ہوئے صیہونی حکومت کو انتباہ دیا کہ اگر اس کے جرائم جاری رہے تو مسلمانوں اور مزاحمتی فورسز کو کوئی روک نہیں پائے گا۔ آپ نے امریکہ کو صیہونی حکومت کا شریک جرم قرار دیا۔(1)
خطاب حسب ذیل ہے:
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے منگل 17 اکتوبر کی صبح جینیئس اور ممتاز علمی صلاحیت کے حامل ہزارو افراد سے ملاقات میں علمی و سائنسی مراکز اور یونیورسٹیوں میں ریسرچ اور اختراعی سرگرمیوں کے ایک نئے مرحلے میں داخل ہونے کے لیے ایک نئي علمی جست پر زور دیا۔ انھوں نے غزہ میں فلسطینی عوام کے قتل عام کے صیہونی حکومت کے جرائم کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بمباری کو فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا اور صیہونیوں کے ایکشن پلان میں امریکیوں کے ملوث ہونے پر زور دیا۔
اگر یہ جرم جاری رہا تو مسلمانوں کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو جائے گا، استقامتی فورسز کا صبر ختم ہو جائے گا، پھر کوئي بھی انھیں روک نہیں پائے گا۔ یہ بات جان لیں۔
امام خامنہ ای
ملک میں جہاں جہاں بھی میرے عزیز بھائی اور بہنیں ہیں، آپ سب سمجھ لیں کہ اگر آپ کا انتخاب، آپ کی جدوجہد، آپ کا انفاق (راہ خدا میں خرچ کرنا) آپ کی امداد آپ کی سیر چشمی، آپ کی حمایت و پشتپناہی اور تمام میدانوں میں آپ کی موجودگی نہ ہوتی تو ہم دشمن کے مقابلے میں اس قدر قوت و اقتدار کا احساس نہ کرتے۔ آج دنیا کی تمام بڑی طاقتیں حتی امریکہ کے مقابلے میں ہم قوت و طاقت کا احساس کرتے ہیں، اس احساس کا سبب آپ سب کی میدان میں موجودگی ہے یعنی ایک کبھی ختم نہ ہونے والی لایزال قوت کی پشتینا ہی۔ اگر آپ لوگ بے پروائی سے کام لیتے اور اگر آپ لوگ جنگ و مصالحت، انفاق و امداد، ملک کی آباد کاری نیز قومی و شہری تعمیرات و عمرانیات وغیرہ کی طرف توجہ نہ دیتے تو قطعی طور پر حکمراں طبقے میں سے کوئي بھی یہ دعوی نہیں کر سکتا تھا کہ آج دشمنوں کی اس چوطرفہ یلغار، جو بڑی طاقتوں نے بڑے پیمانے پر ہر رخ سے کر رکھی ہے، لائق تحمل ہے؟!! یہ (میدان میں) آپ کی موجودگی کی برکت کی وجہ سے ہے۔ خدا اور عوام کی پشتپناہی۔ ہمیں ان دو عظیم اور قوی عناصر کو، جو اسلامی انقلاب کی ترقی و استحکام کو روز بروز اور زیادہ وسعت و گہرائی عطا کر سکتے ہیں، ہرگز اپنے ہاتھ سے جانے نہیں دینا چاہئیے!
امام خامنہ ای
2 جون 1982
یہ کام، خود فلسطینیوں کا کام ہے، ذہین اور زیرک منصوبہ سازوں، بہادر جوانوں اور جان ہتھیلی پر رکھ کر کام کرنے والوں نے یہ کارنامہ کیا ہے اور یہ کارنامہ ان شاء اللہ، فلسطین کی نجات کے لیے ایک بڑا قدم ہوگا۔
سوال: اربعین کے ایام میں چونکہ امام حسین علیہ السلام کے حرم میں اور بعض اوقات بین الحرمین (امام حسین اور حضرت عباس کے حرموں کے درمیان کی جگہ) بھی بے پناہ بھیٹر ہونے کے سبب روضوں میں داخل ہونا بہت دشوار ہوتا ہے اور بعض کے لئے تو تقریبا ناممکن ہوجاتا ہے اور کبھی کبھی دوسروں کی اذیت کا باعث بن جاتا ہے، ان حالات نہیں کیا اطراف حرم کی حدود سے زیارت پڑھ لینا کافی ہے ؟
جواب: مذکورہ فرض میں کافی ہے۔
اس تباہ کن زلزلے(الاقصی طوفان آپریشن) نے غاصب صیہونی حکومت کی حکمرانی کے بعض اصلی ستونوں کو مسمار کر دیا ہے اور ان ستونوں کی تعمیر نو اتنی آسانی سے ممکن نہیں ہوگي۔
امام خامنہ ای
جناب شیخ زکزکی صاحب! جناب عالی اور آپ کے اہل خانہ سے ملاقات مسرت بخش ہے۔ آپ مجاہد فی سبیل اللہ کے حقیقی مصداق ہیں اور امید کرتا ہوں کہ آپ کی جدوجہد جاری رہے گی۔
امام خامنہ ای