انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ صیہونیوں کے جرائم کی دنیا کے شر پسندوں کی طرف سے بھرپور حمایت ان جرائم میں امریکیوں کے یقینی تعاون کے باوجود انھیں آخرکار کچھ حاصل نہیں ہوگا، اس قضیئے میں بھی اور آئندہ معاملات میں بھی ملت فلسطین کی فتح یقینی ہے۔
ایران کے صوبہ لرستان کے شہیدوں پر قومی سیمینار کے منتظمین سے خطاب کرتے ہوئے آیت اللہ خامنہ ای نے غزہ میں جاری واقعات کو مستقبل کا تعین کرنے والے واقعات سے تعبیر کیا اور غزہ کے عوام کی مظلومیت کے ساتھ ساتھ جاری مثالی استقامت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ خونخوار اور ظالم دشمن بچوں، عورتوں، مردوں، پیر و جواں میں کوئی فرق کرنے کو تیار نہیں ہے، غزہ کےعوام واقعی حقیقی معنی میں بڑے مظلوم ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے غزہ کے مظلوم عوام کے صبر و توکل کی داد دیتے ہوئے ان کے صبر و استقامت کے بعض مناظر اور نمونے کا ذکر کیا۔ آپ نے کہا کہ جو باپ اپنے فرزند کی شہادت کے بعد اللہ کی حمد کرے، جو والدین اپنے شہید فرزند کو فلسطین کو ہدیہ کر دیں، وہ نوجوان جو زخمی ہوکر قرآن کی آیتوں کی تلاوت کرے، اسی طرح دیگر مناظر غزہ کے عوام کے بے پناہ صبر و توکل کے ایک گوشے کو بیان کرتے ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ غزہ کے عوام کا صبر و تحمل بہت اہم اور فلسطینیوں کو جھکانے میں دشمن کی ناکامی کی علامت ہے۔ انہوں نے زور دیکر کہا کہ یہی صبر و توکل غزہ کے عوام کا مددگار بنے گا اور آخرکار وہی فاتح ہوں گے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے ایک بار پھر یہ بات دوہرائی کہ 7 اکتوبر کو غاصب حکومت پر پڑنے والی ضرب بے مثال اور فیصلہ کن ضرب تھی۔ انہوں نے کہا کہ جیسے جیسے وقت گزر رہا ہے یہ حقیقت مزید عیاں ہوتی جا رہی ہے کہ اس کاری وار سے ہونے والا نقصان نا قابل تلافی ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے امریکہ اور دیگر ظالم و شر پسند ممالک جیسے برطانیہ، فرانس اور جرمنی کے سربراہوں کے مقبوضہ فلسطین کے پے در پے دوروں کو غاصب حکومت کی نابودی کے عمل کو روکنے کی ناکام کوشش سے تعبیر کیا اور کہا کہ دنیا کے شر پسند یہ منظر دیکھ رہے ہیں کہ فلسطینی مجاہدین کی زوردار اور کام تمام کر دینے والی ضرب کے نتیجے میں صیہونی حکومت بکھرنے اور مٹ جانے کی حالت میں پہنچ گئی ہے، اسی لئے ان دوروں، اطہار ہمدردی، جرائم کا سلسلہ جاری رکھنے کے وسائل جیسے بموں اور دیگر اسلحہ جات کی فراہمی کے ذریعے وہ کوشاں ہیں کہ زخم کھاکر ڈھیر ہو جانے والی حکومت کو کسی طرح پیروں پر کھڑا رکھ سکیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اس نکتے کا بھی ذکر کیا کہ غاصب حکومت کا زور فلسطینی مجاہدین پر نہیں چل رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی مجاہدین نے اپنی آپریشنل آمادگی، توانائي، جذبہ اور حوصلہ برقرار رکھا ہے اور ان شاء اللہ آگے بھی یہی صورت حال جاری رہے گی اور غاصب حکومت ان کا مقابلہ کرنے کی توانائی نہ ہونے کی وجہ سے غزہ کے نہتے عوام سے انتقام لے رہی ہے۔
آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ جو بھی غزہ کے بارے میں بات کرے وہ غزہ کے عوام کے صبر و استقامت کا تذکرہ ضرور کرے ورنہ یہ ان عوام کے ساتھ نا انصافی ہوگی۔
رہبر انقلاب اسلامی نے مزید کہا کہ امریکہ مجرم صیہونیوں کے جرائم میں برابر کا شریک ہے۔ انہوں نے زور دیکر کہا کہ امریکیوں کے ہاتھ کہنیوں تک غزہ کے بچوں، عورتوں اور دیگر شہیدوں کے خون میں ڈوبے ہوئے ہیں، بلکہ دراصل امریکی ان مجرمانہ اقدامات کو مینیج کر رہے ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ امریکہ، یورپ، اسلامی ممالک اور دنیا کے دیگر خطوں میں دنیا والوں کے دل کانپ اٹھے ہیں جو صیہونی حکومت کے مسلسل جاری جرائم پر ان کا فطری رد عمل ہے۔ آيت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ یورپ میں آزادی اور انسانی حقوق کے دعوے کرنے والوں نے فلسطینیوں کی حمایت میں مظاہروں پر روک لگا دی ہے، لیکن عوام ایسے احکامات کو نظر انداز کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل رہے ہیں اور اپنے غم و غصے اور دلی کرب کا اظہار کر رہے ہیں اور کوئي بھی ہو صیہونیوں کے وحشی پن کے خلاف عوام کے رد عمل پر روک نہیں لگا سکتا۔
آیت اللہ خامنہ ای نے اسلامی حکومتوں کو فلسطین کے مسئلے میں توجہ اور ہوشیاری سے کام لینے کی دعوت دی اور کہا کہ اسلامی ممالک اور سیاسی ترجمان مغربی حلقوں کے ذریعے بنائے جانے والے بیانئے سے متاثر نہ ہوں اور ان کی احمقانہ باتوں کو دوہراتے ہوئے فلسطینیوں کے لئے دہشت گرد کا لفط استعمال نہ کریں۔
آیت اللہ خامنہ ای کا کہنا تھا کہ امریکی تو فلسطینیوں کو جو اپنے گھروں اور سرزمین کا دفاع کر رہے ہیں دہشت گرد کہتے ہیں لیکن سوال یہ ہے کہ کیا غاصب حکومت جس نے فلسطینیوں کے گھروں اور وطن پر قبضہ کر لیا ہے وہ دہشت گرد ہے یا وہ افراد جو اپنے گھر اور زمین واپس لینے کے لئے لڑ رہے ہیں؟
آیت اللہ خامنہ ای نے زور دیکر کہا کہ سب سن لیں کہ موجودہ قضیئے میں بھی اور آئندہ معاملات میں بھی ملت فلسطین فتحیاب ہوگی اور مستقبل کی دنیا فلسطین کی دنیا ہوگی صیہونی حکومت کی دنیا نہیں ہوگی۔
آیت اللہ خامنہ ای نے اپنے خطاب میں صوبہ لرستان کے شہیدوں پے سیمینار کے منتظمین سے سفارش کی کہ گزشتہ نسلوں کی گراں قدر میراث کو آج کی نوجوان نسل میں منتقل کرنے کے لئے فکری و عملی پروسس کو آگے بڑھانا شہیدوں کی قدردانی کےسیمیناروں کا مقصد ہونا چاہئے۔