تاریخ ہمارے لیے ایک درس عبرت ہے۔ جب آپ آئینی انقلاب کی تاریخ پڑھتے ہیں تو دیکھتے ہیں کہ اس تحریک میں ابتدائي پیشرفت کے بعد کچھ خاص عناصر شامل ہو گئے اور انھوں نے ایرانی عوام کو دو طبقوں میں بانٹ دیا۔ ... یہ ایک سازش تھی جو کام کر گئی اور اس نے آئینی انقلاب کی تحریک کو اس طرح عملی جامہ نہیں پہننے دیا جس طرح بڑے بڑے علماء نے اس کی منصوبہ بندی کی تھی۔ اس تحریک کو ایسے مرحلے تک پہنچا دیا گيا کہ جو لوگ آئینی انقلاب کے خواہاں تھے، ان کی کچھ خاص لوگوں کے ہاتھوں سرکوبی کر دی گئي۔ یہاں تک کہ مرحوم الحاج شیخ فضل اللہ نوری جیسے شخص کو ایران میں اس وجہ سے کہ وہ کہتے تھے کہ، آئینی انقلاب مشروعہ یعنی شرعی ہونا چاہیے اور ہم اس آئينی انقلاب کو تسلیم نہیں کرتے جو مشرق اور مغرب سے ہم تک پہنچے، اسی تہران میں پھانسی پر لٹکا دیا گيا اور لوگوں نے ان کی لاش کے سامنے رقص کیا گیا یا تالیاں بجائی گئیں۔

امام خمینی

4/12/1983