گھر کے اندر کے عورتوں کے کاموں کی نہ تو باہر کے کاموں سے اہمیت کم ہے اور نہ ہی محنت اور زحمت کم ہے۔ شاید محنت اور زحمت زیادہ ہی ہو۔ گھر کو چلانے کے لیے عورت کو بھی کوشش اور محنت کی ضرورت ہے کیونکہ گھر کے اندر کی مالک، خواتین ہیں۔ وہ جو گھر چلاتی ہے، خاتون خانہ ہے یعنی وہ جس کے کنٹرول میں پورا گھر ہے۔ اس کی نگرانی میں ہے، اس کی تدبیر کے سائے میں ہے، اس کے مینیجمنٹ کے تحت ہے۔ یہ بڑا طاقت فرسا کام ہے، بہت ظریف کام ہے، یہ کام صرف نسوانی ظرافت کے ذریعے ہی انجام پا سکتا ہے۔ ممکن ہی نہیں ہے کہ کوئي مرد ان ظرافتوں کا خیال رکھ سکے۔
امام خامنہ ای
28/8/2002