مہدویت کے اس عقیدے میں کچھ خصوصیات ہیں جو کسی بھی قوم کے لیے رگوں میں خون اور جسم میں روح کی طرح ہیں۔ ان میں سے ایک امید ہے۔ کبھی کبھی منہ زور اور طاقتور ہاتھ، کمزور اقوام کو ایسے مقام پر پہنچا دیتے ہیں کہ وہ امید کا دامن چھوڑ دیتی ہیں۔ جب وہ امید چھوڑ دیتی ہیں تو پھر کوئي اقدام نہیں کر پاتیں، وہ کہتی ہیں کہ اب کیا فائدہ؟ ہمارے لیے تو سب کچھ ختم ہو چکا ہے، ہم کس سے لڑیں؟ کیا اقدام کریں؟ کس لیے کوشش کریں؟ اب تو ہمارے بس میں کچھ بھی نہیں ہے! مہدویت کا عقیدہ، مہدئ موعود ارواحنا فداہ کے مقدس وجود پر عقیدہ، دلوں میں امید کو زندہ کرتا ہے۔ وہ انسان کبھی بھی مایوس نہیں ہوتا، جو مہدویت پر عقیدہ رکھتا ہے۔ کیوں؟ اس لیے کہ وہ جانتا ہے کہ ایک حتمی اور روشن انجام موجود ہے، اس میں کوئي شک و شبہہ نہیں ہے۔ وہ کوشش کرتا ہے خود کو اس تک پہنچا دے۔

امام خامنہ ای
16/12/1997