آج جو چیز مادی دنیا میں تمام اصلاحات اور سعادتوں کی کنجی شمار ہوتی ہے یہی ہے کہ انسانوں کو ہوش  میں آنا، خود کو سمجھنا اور خلقت کا مقصد ان مادی ظواہر سے ماورا تلاش کرنا چاہئے، اور اس مادی زندگی کے ظواہر، جو یہی خواب و خوراک، خواہش، قوت و قدرت، دولت پرستی اور اسی طرح کی چیزیں ہیں، اِن سے ماورا حقیقت کی جستجو کریں، تمام خرابیوں کی جڑ دنیا کی اس باطنی حقیقت کی طرف سے بے توجہی ہے، انسان کی حیات اور زندگی کا راز معنی و مفہوم اور باطن یہی ہے، ایک سرچشمہ وجود اور فریضے کی طرف توجہ، غیبی آواز کا انتظار اور غیب سے کسی  حاکم و قادر، صاحب اختیار سرچشمہ وجود کے فرمان پر کان لگانا، یہ اصلی مسئلہ ہے اور اس کو ہی قرآن نے "غیب پر ایمان" سے تعبیر کیا ہے۔ "اَلَّذیَن یؤمِنُونَ بَاالغَیبِ" (سورۂ بقرہ، آيت۳) یہ انسانوں کے لئے بعثتوں کا سب سے پہلا تحفہ ہے او پیغمبر کا سب سے پہلا مقصد ہے کہ ان کو یاد دلائیں اور ایمان سے اور وہ بھی غیب پر ایمان سے آراستہ کریں۔

امام خامنہ ای 
۱۸/ جنوری /۱۹۹۶