اس موضوع سے متعلق پہلا عملی سبق یہ ہے کہ عالمی سطح پر ظلم کی بنیاد کا خاتمہ نہ صرف ممکن ہے بلکہ قطعی ہے۔ یہ بہت اہم بات ہے کہ انسانی نسلیں آج یہ تصور پیدا نہ کرلیں کہ عالمی ظلم کے مقابلے میں کوئی کام نہیں کیا جاسکتا، آج جس وقت ہم دنیا کے ممتاز سیاست دانوں سے عالمی سسٹم اور بین الاقوامی اقتدارکے مراکز میں موجود مظالم کی بات کرتے ہیں کہ آج استکبار کی سربراہی میں ہم پوری دنیا میں حکمراں ظلم دیکھ رہے ہیں تو کہتے ہیں ہاں! آپ جو بات کہہ رہے ہیں صحیح ہے، واقعا وہ ظلم کر رہے ہیں لیکن کچھ کیا نہیں جاسکتا! یعنی ممتاز شخصیتوں کا ایک بڑا مجموعہ کہ جن کے ہاتھوں میں دنیا کے امور کی زمام ہے مایوسی اور ناامیدی کے اسیر ہیں اور یہ یاس و نا امیدی قوموں اور ملتوں میں پھیلا رہے ہیں اور ان کو اس بات سے کہ موجودہ دنیا کو اس ظالمانہ شیطانی منصوبے سے نجات مل سکتی ہے مایوس کررہے ہیں، ظاہر ہے مایوسی کے اسیر انسانوں سے اصلاح کی راہ میں کسی اقدام کی امید نہیں کی جاسکتی، وہ چیز جو انسانوں کو عمل و اقدام پر ابھارتا اور آگے بڑھاتا ہے نور و امید کی قوت و توانائی ہے، مہدی موعود کے ظہور کا عقیدہ دلوں کو نور امید سے سرشار کردیتا ہے۔

امام خامنہ ای

22/ اکتوبر/ 2002