میاں بیوی جس وقت گھر میں آتے ہیں ان کا دل چاہتا ہے گھر ان کو آرام و سکون ، امن و امان اور راحت و آسودگی کا احساس عطا کرے، دونوں ایک دوسرے سے توقع رکھتے ہیں کہ کاش ماحول کو شاد و شاداب، زندگی کے لائق تھکن دور کردینے کے قابل بنادیں، یہ توقع بالکل بجا ہے، بیجا نہیں ہے کہ دونوں ایک دوسرے سے اس طرح کی توقع رکھیں، اگر کرسکتے ہوں تو یہ کام کیجئے، زندگی میں مٹھاس آجائے گی، تمام انسانوں کو زندگی میں اس سکون کی ضرورت ہے، لہذا آپ اگر قرآن پر نگاہ ڈالیں گے تو دیکھیں گے کہ جس وقت قرآن نے شادی کی بحث چھیڑی ہے فرمایا ہے: وَ جَعَلَ مِنھا زوجھا لِیسکُن الیھا۔۔‘‘ اور ان میں جوڑے قرار دئے  کہ سکینہ و سکون کا سرچشمہ یعنی سکون کا ذریعہ ہو، میاں بیوی کو ایک دوسرے کے لئے آرام و سکون کا ذریعہ ہونا چاہئے، آپ دونوں افراد کے لئے گھر امن و امان اور راحت و سکون کا مقام ہونا چاہئے۔

امام خامنہ ای  

09/ جون/2004