میں جس مسجد میں نماز پڑھاتا تھا اس میں مغرب و عشا کی نماز میں بڑا ازدحام رہتا تھا اور باہر تک صفیں لگتی تھیں۔
(نماز میں شرکت کرنے والے)اسی۸۰ فیصد جوان ہوتے تھے، وجہ یہ تھی کہ نوجوان طبقے سے ہمارا باقاعدہ رابطہ رہتا تھا۔
ان دنوں الٹی جیکٹ پہننے کا فیشن تھا لہذا نوجوان الٹی جیکٹ پہنے نظر آتے تھے۔
ایک دن میں نے دیکھا کہ ایک جوان الٹی جیکٹ پہنے پہلی صف میں میرے مصلے کے پیچھے بیٹھا ہے، ایک حاجی صاحب نے جن کا بڑا احترام تھا اور جو ہمیشہ پہلی صف میں بیٹھا کرتے تھے، اس جوان کے کان میں کچھ کہا۔ میں نے دیکھا نوجوان کے چہرے کا رنگ بدل گیا۔
میں نے فوراً حاجی صاحب سے پوچھا آپ نے کیا کہہ دیا۔
ان سے قبل نوجوان نے جواب دیا کہ کچھ بھی نہیں۔
میں سمجھ گیا کہ انہوں نے اس سے کہا ہے اس طرح کا لباس پہن کر پہلی صف میں بیٹھنا مناسب نہیں ہے۔
میں نے نوجوان سے کہا کہ، آپ کو پہلی ہی صف میں بیٹھنا ہے آپ یہاں سے کہیں اور مت جایئے۔
میں نے حاجی صاحب سے سوال کیا کہ آپ کیوں کہہ رہے ہیں کہ یہ نوجوان پیچھے چلا جائے، یہ سب کو معلوم ہونا چاہئے کہ الٹی جیکٹ پہننے والا جدیدیت پسند نوجوان بھی نمازی ہو سکتا ہے اور نماز جماعت میں شرکت کرتا ہے۔
برادران ایمانی اگر ہمارے پاس دولت اور وسائل نہیں ہیں اگر ہمارے پاس دینے کو کچھ نہیں ہے تو کم از کم ہم اچھا اخلاق تو پیش کر سکتے ہیں۔
"فی صفۃ المومن بشرہ فی وجھہ و حزنہ فی قلبہ"
نوجوانوں سے خوش اخلاقی سے پیش آنا چاہئے تاکہ ان کا ذہن و دل متاثر ہو اور ان کی صحیح تربیت ہو سکے۔ (انجمن تبلیغات اسلامی کے عہدہ داران سے ملاقات کے دوران 16/6/1997)