میں بیماری سے ابھی ابھی اٹھا تھا اور اسپتال سے گھر پہنچ کر آرام کر رہا تھا۔ گھر ہی سے حالات کی اطلاع بھی حاصل کرتا رہتا تھا۔ شہید رجائی، شہید باہنر اور دیگر احباب تشریف لاتے تھے اور حالات سے مجھے آگاہ کر جاتے تھے تاہم میں امور میں براہ راست سرگرم عمل نہیں تھا۔ 
رفتہ رفتہ مجھے افاقہ ہوا اور میں نے جلسوں اور اجلاسوں میں شرکت شروع کر دی۔ حادثے سے قبل والی شب میں نے رجائی مرحوم کے کمرے میں ایک اجلاس میں شرکت کی اور اہم امور پر تبادلہ خیال ہوا۔ اس طرح میں جائے وقوعہ سے دور رہا۔ بیماری کی وجہ سے کمزوری تھی اور میں گھر میں سویا ہوا تھا، بیدار ہوا تو میرے پاس موجود احباب مجھے سراسیمہ نظر آئے۔ میں نے وجہ دریافت کی تو بتایا گیا کہ دفتر وزیر اعظم میں بم دھماکہ ہوا ہے۔ میں نے سوال کیا کہ وہاں کون لوگ موجود تھے؟ جواب ملا کہ جناب رجائی اور جناب باہنر بھی حاضرین میں تھے۔ مجھے شدید تشویش لاحق ہو گئی۔ میں شدید نقاہت کے عالم میں ٹیلی فون تک گیا اور ادھر ادھر ٹیلی فون کرنا شروع کیا۔ لوگ مختلف طرح کی باتیں کر رہے تھے جس سے تشویش اور بھی بڑھ گئي۔ کوئي کہتا تھا کہ وہ بخیر و عافیت ہیں، کوئی کہتا تھا کہ بال بال بچ گئے، کوئی کہتا تھا کہ ان کی لاشیں نہیں مل سکی ہیں، کوئي کہتا تھا کہ انہیں اسپتال لے جایا گیا ہے۔ اسی عالم میں وقت گزرتا رہا یہاں تک کہ مجھے تفصیلی خبر ملی۔ 
اس وقت میری جو حالت ہوئي اس کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ دو عزیز ترین دوست، دو انقلابی جانباز، اسلامی جمہوریہ ایران کے صف اول کے دو عہدہ دار یکلخت جدا ہو گئے۔ مجھے شدید نقصان کا احساس ہو رہا تھا مجھے لگ رہا تھا کہ بہت بڑا خسارہ ہو گیا۔ مجھ پر غم و غصے کی کیفیت طاری ہو گئی۔ واقعے کے ذمہ داروں کے لئے شدید نفرت کا احساس ہو رہا تھا۔ اگلی صبح میں نقاہت کے عالم میں اٹھا اور تشییع جنازہ کے لئے پارلیمنٹ پہنچا۔ ڈاکٹر مجھے روک رہے تھے، کہہ رہے تھے میں دور رہوں لیکن مجھ میں برداشت اور صبر کا یارا نہ تھا۔ میں نے وہیں پارلیمنٹ میں ایک جذباتی تقریر بھی کی۔ لوگ مجھے سہارا دئے ہوئے تھے کہ کہیں گر نہ پڑوں چونکہ میری عجیب کیفیت تھی۔ بہرحال میرے لئے یہ بڑا تلخ واقعہ تھا۔ یہ کہنا شائد غلط نہ ہو کہ اس وقت تک میری زندگی کا یہ سب سے تلخ واقعہ تھا۔ سات تیر کا واقعہ بھی میرے لئے تلخ ترین واقعہ ہو سکتا تھا لیکن اس وقت میں بیہوش تھا۔ اس وقت مجھے کچھ معلوم نہیں ہو سکا۔ بعد میں رفتہ رفتہ واقعے کی تفصیلات سے آگاہی ہوئي۔ لیکن یہ ناگہنای سانحہ تھا۔