انہوں نے کہا کہ گزشتہ برسوں کے دوران ہم نے اپنے داخلی اجلاسوں میں رہبر انقلاب اسلامی سے اس طرح کے جملے کئی سنے تھے، خاص طور پر آپ نے سنہ 2000 میں صیہونی حکومت پر حاصل ہونے والی فتح کے بعد کہا تھا کہ اگر ملت فلسطین، لبنان کی مزاحمتی تحریک اور علاقے کی قومیں اپنے فرائض پر بخوبی عمل کریں اور ہم اسی راستے پر آگے بڑھتے رہیں تو یقینا اسرائیل اس علاقے میں زیادہ دن باقی نہیں رہے گا۔

رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای کی تقاریر و تصنیفات اور گوناگوں علمی، سیاسی، سماجی ثقافتی کاوشوں کی جمع آوری اور ان کی نشر و اشاعت کے ادارے کو تفصیلی انٹرویو دیتے ہوئے سید حسن نصر اللہ کا کہنا تھا کہ جارحانہ اور جنگ  پسندانہ ماہیت کی وجہ سے صیہونی حکومت شام، لبنان، عراق یہاں تک کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے لئے بہت بڑا خطرہ ہے۔

سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ اسرائیل کے پاس اس وقت دو سو سے زائد ایٹمی وار ہیڈ ہیں اور یہ حکومت مستقل طور پر علاقے پر اپنے تسلط کا دائرہ وسیع تر کرنے کی فکر میں مصروف رہی ہے۔

حجت الاسلام سید حسن نصر اللہ کا کہنا تھا کہ اسرائیل اس علاقے میں امریکہ کے بازو کا کام کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ بات درست نہیں ہے کہ اسرائیل ایک خود مختار حکومت ہے۔ سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ اسرائیل اس علاقے میں ایک فوجی چھاونی کی طرح ہے جو امریکی مفادات کی تکمیل کے لئے کام کرتی ہے اور اسرائیل کا وجود، اس کی بقا، اسرائیل کی قوت، آشتی یا کسی اور ذریعے اس کی  پوزیشن کا استحکام علاقے کے تمام ممالک، ایران  سے لیکر پاکستان، یہاں تک کہ وسطی ایشیا کے ممالک اور ترکی وغیرہ کے لئے بہت بڑا سیکورٹی خطرہ ہے۔

سید حسن نصر اللہ کا کہنا تھا کہ صیہونی حکومت کی عمر کے بارے میں رہبر انقلاب اسلامی کی پیشین گوئی بالکل سنجیدہ مسئلہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ اعداد و شمار، جائزے، تخمینے اور اطلاعات سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ واقعہ (اسرائیل کی نابودی) رونما ہونے والا ہے،  تاہم یہ یونہی نہیں ہوگا بلکہ اس کی کچھ شرطیں ہیں۔

سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ اس مہم کے عملی جامہ پہننے کی شرط یہ ہے کہ علاقے میں اسلامی مزاحمت اپنی سرگرمیاں جاری رکھے، اسرائيل کے سامنے ہتھیار نہ ڈالے اور اسلامی جمہوریہ ایران علاقے میں اسلامی مزاحمتی محاذ کی حمایت جاری رکھے۔ انھوں نے کہا کہ اگر ہم اپنی مزاحمت جاری رکھیں اور اس راہ پر اپنا سفر جاری رکھیں تو زمینی حالات و آثار یہ کہتے ہیں کہ اسرائیل 25 سال تک اس علاقے میں باقی نہیں رہ پائے گا۔

حزب اللہ لبنان کے سکریٹری جنرل کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے اندر جو کمزوریاں ہیں وہ مہلک ہیں، اسی لئے میرا یہ نظریہ ہے کہ اس حکومت کی بقا کے خلاف قومی ارادے اور اجتماعی عزم کے زیر سایہ علاقائی و بین الاقوامی تغیرات اسی سمت میں مڑ جائیں گے۔ سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ میں ان لوگوں میں ہوں جنہیں موجودہ نسل کی عظیم طاقت کا پورا یقین ہے اور ان شاء اللہ یہ نسل فلسطین میں وارد ہوگی، قدس میں نماز ادا کرے گی اور اسرائیل کا وجود مٹ چکا ہوگا۔

اپنی تفصیلی گفتگو میں سید حسن نصر اللہ نے اسرائیل کے بارے میں امام خمینی رحمۃ اللہ کے نظرئے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کا نظریہ یہ تھا کہ اگر ہم علاقے میں امن و سلامتی چاہتے ہیں، اگر پرامن ماحول میں زندگی بسر کرنا چاہتے ہیں، اگر اپنے قومی اقتدار اعلی اور ارضی سالمیت کی حفاظت کرنا چاہتے ہیں اور اگر علاقے کے تمام ممالک حقیقی اقتدار اعلی اور آزادی سے بہرہ مند ہونا چاہتے ہیں تو ان میں سے کوئی بھی چیز اسرائیل کا وجود باقی رہنے کی صورت میں ممکن نہیں ہوگی۔