آپ نے فرمایا کہ الحاج قاسم سلیمانی کی شہادت اور روحانیت کی ایک عظیم برکت وہ قیامت خیز فضا تھی جو ایران اور عراق کے شہروں میں جلوس جنازہ میں نظر آئی۔

اس انداز سے الوداع کہنا ساری دنیا والوں کے سامنے یہ ثابت کر گیا کہ انقلاب زندہ ہے۔ اس عظیم شہید کی روح نے ایران کو اور علاقے کو جو کچھ دیا ہے اس کے سامنے میں سر تعظیم خم کرتا ہوں۔

رہبر انقلاب اسلامی نے اسلام و ایران کے عظیم کمانڈر الحاج  قاسم سلیمانی کی شہادت کا ذکر کرتے ہوئے اس عظم شہید کو بہت اچھا ساتھی، عظیم اور شجاع انسان قرار دیا جو اپنی خوش قسمتی سے عالم ملکوت سے متصل ہو گیا۔

رہبر انقلاب اسلامی نے جنرل قاسم سلیمانی کی خصوصیات کی تشریح کرتے ہوئے شجاعت اور مدبرانہ صلاحیت کو شہید کمانڈر کی دو عظیم خصوصیات قرار دیا اور کہا کہ کچھ لوگوں کے یہاں شجاعت ہوتی  ہے لیکن شجاعت کے استعمال کے لئے ضروری مدبرانہ صلاحیت نہیں ہوتی، بعض لوگوں میں مدبرانہ صلاحیت ہوتی ہے لیکن اقدام اور عمل کی جرئت نہیں ہوتی، وہ دل و جگر نہیں ہوتا۔

براہ راست نشر ہونے والا یہ خطاب نو جنوری انیس و چھپن میں شہر قم میں ہونے والے عوامی قیام کی سالگرہ پر انجام پایا۔

رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نےشجاعت، بصیرت اور راہ خدا میں اخلاص کو شہید جنرل قاسم سلیمانی کی ممتاز خصوصیات میں شمار کیا ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ بعض لوگوں میں شجاعت ہوتی ہے لیکن ان میں صحیح تدبیر اور سوجھ بوجھ کے ساتھ کام کرنے کی توانائی نہیں پائی جاتی۔ آپ نے فرمایا کہ اسی طرح بعض لوگوں میں بصیرت اور سوجھ بوجھ ہوتی ہے لیکن ان کے اندر میدان عمل میں قدم رکھنے کی جرائت اور شجاعت نہیں ہوتی۔ لیکن شہید جنرل قاسم سلیمانی کے اندر بصیرت، سوجھ بوجھ  اور تدبیر بھی پائی جاتی تھی اور اسکے ساتھ ساتھ خطرات میں کود پڑنے کی شجاعت بھی موجود تھی ۔

رہبر انقلاب اسلامی نے اخلاص کو شہید جنرل قاسم سلیمانی کی سب سے بڑی خصوصیت قرار دیا اور فرمایا کہ وہ اپنی سوجھ بوجھ، بصیرت و تدبیر اور شجاعت کو راہ خدا میں استعمال کرتے تھے۔

آپ نے جنرل قاسم سلیمانی کے رفیق اور انکے ساتھ شہید ہونے والے عراق کی عوامی رضاکار فورس الحشد الشعبی کے ڈپٹی کمانڈر شہید ابو مہدی المہندس کی محبوب شخصیت کی جانب اشارہ کیا اورانہیں استقامتی محاذ کا ایک نورانی اور مؤثر چہرہ قرار دیا۔

رہبر انقلاب اسلامی نے اسی کے ساتھ عراق میں امریکا کے عین الاسد فوجی اڈے پر ایران کے میزائل حملے کی جانب ایک مختصر اشارہ کیا اور فرمایا کہ گزشتہ شب دشمن کے منہ پر ایک طمانچہ رسید کیا گیا، یہ ٹھیک ہے، لیکن فوجی نقطہ نگاہ سے یہ کافی نہیں ہے۔

آپ نے فرمایا کہ اس علاقے میں امریکا کی فتنہ انگیز موجودگی ختم ہونا چاہئے ۔ رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ امریکی اس خطے میں جنگ لائے، اختلاف و فتنہ اور تباہی لائے اور انہوں نے خطے کے بنیادی ڈھانچے کو تباہ کر دیا۔

آپ نے فرمایا کہ امریکی جہاں بھی گئے یہی کیا لیکن ہم فی الحال اپنے علاقے کی بات کر رہے ہیں۔ رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ امریکی ایران میں بھی وہی کرنا چاہتے ہیں اور اسی لئے مذاکرات پر اصرار بھی  کر رہے ہیں۔  آپ نے فرمایا کہ امریکیوں سے مذاکرات ان کی مداخلت کا پیش خیمہ ہوں گے۔

رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ایک بار پھر خطے  میں امریکا کی موجودگی ختم ہونے پر زور دیا۔ آپ نے فرمایا کہ اس خطے کی اقوام کو امریکا کی موجودگی برداشت نہیں ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے دشمن شناسی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے فرمایا کہ دشمن سے مراد امریکا اور صیہونی حکومت ہے ۔ آپ نے فرمایا کہ سامراجی نظام سے ہماری مراد صرف حکومتیں نہیں ہیں بلکہ اس نظام میں سامراجی حکومتوں کے ساتھ ساتھ  وہ کمپنیاں ، لٹیرے اور ظالم بھی شامل ہیں جو ہر اس مرکز کے مخالف ہیں جو ظلم و غارتگری کا مخالف ہو۔

آپ نے دشمن کی دشمنی کی ماہیت کی جانب اشارہ کیا اور فرمایا کہ دشمن کی ہم سے دشمنی کوئی موسمی نہیں ہے بلکہ یہ ایک ذاتی اور دائمی دشمنی ہے۔