*عربوں سے مفاہمت کے پیچھے صیہونیوں کا مقصد آشتی نہیں انہیں اپنے تسلط میں جکڑنا ہے

عربوں سے صیہونیوں کے مذاکرات عیاری پر مبنی ہیں۔ صیہونیوں کا ارادہ عربوں کے ساتھ اپنے مسائل حل کرنے کا نہیں ہے۔ ان کا ارادہ ہے کہ اس مصیبت کو دور کریں اور دوبارہ جارحیت کا سلسلہ شروع کریں۔ اس لئے کہ صیہونیوں کا توسیع کا منصوبہ ابھی پورا نہیں ہوا ہے، ابھی انھیں مزید کچھ علاقے اپنے قبضے میں لینے ہیں۔ جب جغرافیائی اعتبار سے وہ اپنی پوزیشن مستحکم کر لیں گے تو پھر عرب ممالک کے کلیدی، اقتصادی و مالیاتی وسائل پر ہاتھ ڈالنے کی باری آئے گی۔ وہ انھیں بھلا کب سکون کا سانس لینے دیں گے؟  جیسے ہی ان کے پاس طاقت آئی وہ عربوں کی درگت بنا دیں گے۔ افسوس کہ عرب رہنماؤں نے ان مسائل پر کبھی سوچا ہی نہیں۔ انھوں نے ملکوں اور اقوام کے مفادات اور ان کے مستقبل کے بارے میں کبھی غور ہی نہیں کیا۔ البتہ اس عمل میں امریکہ کے دباؤ کا بہت زیادہ اثر رہا ہے۔

17 جنوری 1997

 

*فلسطین کو نجات دلانے کا دعوی کرکے جو لوگ امریکہ اور صیہونی حکومت سے معاہدے کر رہے ہیں وہ جھوٹے ہیں

غاصب صیہونیوں سے دشمنی اور ساتھ ہی صیہونی حکومت کی ہمہ جہتی پشت پناہی کرنے والوں سے دوستی ناممکن ہے۔ جو لوگ اس خیال میں ہیں کہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے راستے سے فلسطین کو نجات دلا سکتے ہیں وہ بڑی افسوسناک غلط فہمی میں مبتلا ہیں۔ جس طرح صیہونی حکومت کی مدد سے فلسطین کو نجات نہیں دلائی جا سکتی اسی طرح امریکی حکومت اور اس کے اتحادیوں کی مدد سے بھی فلسطین کو نجات نہیں دلائی جا سکتی۔ جو بھی اقدام غاصب حکومت کی پشت پناہی کرنے والوں پر تکیہ و اعتماد کا باعث بنے وہ یقینا کھلی ہوئی کجروی اور بڑی غلطی ہے۔ اگر کوئی صیہونی حکومت کی مخالفت کا دعوی کرتا ہے لیکن اس قضیئے میں صیہونی حکومت کے اتحادیوں کی آواز سے آواز ملاتا ہے، ان پر اعتماد کرتا ہے جان لینا چاہئے کہ وہ جھوٹ بول رہا ہے۔ یہ ممکن ہی نہیں ہے۔

4 دسمبر 1990

*صیہونی حکومت کو تسلیم کرنا ملت فلسطین کے ساتھ سب سے بڑی خیانت

ان دنوں خلیج فارس کے کچھ ساحلی ممالک نے اپنی تاریخ اور عرب ممالک کی تاریخ کی سب سے بڑی خیانت کا ارتکاب کیا ہے۔ یعنی اسرائیل کہ جو ایک اسلامی ملک اور ایک عرب قوم پر قابض ہے اس کے غاصبانہ قبضے اور ظلم کی حمایت کی ہے۔ اسرائیل کو تسلیم کرنے کا یہی مطلب ہے۔ وہ اسرائیل کا بائیکاٹ ختم کرکے مسلم اقوام اور عرب اقوام سے  خیانت کر رہے ہیں اور سب سے بڑی خیانت ملت فلسطین کے ساتھ کر رہے ہیں۔ کیا ان ملکوں کی قومیں اپنے سربراہوں کی خیانت کو نظر انداز کر دیں گی۔

5 اکتوبر 1994

*اسرائیل سے آشتی کے لئے بے چین عناصر کے شرمناک موقف اور عرب رہنماؤں کی رضامندانہ خاموشی ملت فلسطین کے خلاف مظالم میں تعاون ہے

بیشتر عرب ممالک کے سربراہوں کی رضامندی کی چغلی کرنے والی خاموشی جو بسا اوقات صریحی خیانت پر مبنی ہوتی ہے، اس کے علاوہ ملت فلسطین کی قیادت کے دعویداروں کے خائنانہ اور شرم ناک موقف اس فریب، ظلم، جارحیت اور خیانت کی زنجیر کی کڑیاں ہیں جو اسلامی سرزمین فلسطین کو ہمیشہ غاصبانہ قبضے رکھنے اور وہاں آباد مظلوم و ستمدیدہ قوم کو ہمیشہ اسیر و آوارہ وطن بنائے رکھنے کے لئے تیار کی گئی ہے۔

13 اپریل 1990

* جو بھی حکومت صیہونیوں سے مذاکرات کرے گی وہ خود اپنے عوام اور علاقے کی اقوام کی نظروں سے گر جائے گی

مسلم اقوام صیہونی حکومت کے ساتھ ذلت آمیز آشتی کو ہرگز برداشت نہیں کریں گی۔ امریکی اگر اس خیال میں ہیں کہ مشرق وسطی کے مسئلے کو اس شکل میں حل کر لیں گے تو یہ ان کی بھول ہے۔ انھیں یاد رکھنا چاہئے کہ جو بھی حکومت غاصب صیہونی حکومت کے ساتھ مذاکرات کی میز پر بیٹھی اپنے عوام کے درمیان اس کی پوزیشن ختم ہو جائے گی اور علاقے میں عدم استحکام روز بروز بڑھتا جائے گا۔ قومیں اپنے راستے پر گامزن رہیں گی اور قوموں سے تضاد رکھنے والی حکومتوں کا وہی انجام ہوگا جو کل ہم نے کیمپ ڈیوڈ کے مذاکرات میں شریک لوگوں کا دیکھا ہے۔

31 جولائی 1991

 

*اللہ کی لعنت ہو ان پر جو مجرم صیہونی حکومت کے ساتھ آشتی کے معاہدے پر دستخط کر رہے ہیں

اللہ اور اس کے نیک بندوں کی لعنت ہو اس ہاتھ پر جس نے اسرائیل کے ساتھ پہلے امن معاہدے پر دستخط کئے اور اپنی سیاہ دنیاوی زندگی اور آخرت میں اپنے انجام کو فرعون جیسا بنا لیا۔ نیک بندوں، فرشتوں، انبیا اور اولیا کی لعنت ہو ان لوگوں پر جو اسی راہ پر گامزن ہیں۔ خاص طور پر ان لوگوں پر جنہوں نے مظلوم فلسطینی قوم کو جھوٹی آس دلائی مگر انھیں مصیبتوں کی تاریکی میں دھکیل کر اپنے لئے وقتی عیش و عشرت حاصل کیا ہے۔

4 جون 1990

*فلسطین کے مسئلے کی واحد راہ حل مزاحمت ہے

مسئلہ فلسطین کا حل کیا ہے؟علاج ہے استقامت اور شجاعانہ مزاحمت۔ فلسطینی عوام، فلسطینی افراد اور فلسطینی تنظیمیں اپنے فداکارانہ جہاد کے ذریعے صیہونی دشمنوں اور امریکہ پر عرصہ حیات تنگ کر دیں۔ یہی واحد راستہ ہے اور تمام دنیائے اسلام کو چاہئے کہ ان کی مدد کرے۔ تمام مسلم اقوام کو چاہئے کہ فلسطینیوں کی پشت پناہی کریں، حمایت کریں۔ یہی علاج ہے۔ البتہ مجھے یقین ہے کہ مسلح فلسطینی تنظیمیں استقامت کا مظاہرہ کریں گی اور مزاحمت کو آگے بڑھائیں گی۔ راہ حل مزاحمت ہی ہے۔

5 فروری 2020