میں کئی دفعہ ذکر کر چکا ہوں کہ امریکہ ہمیں جو جنگی طیارے اور دیگر وسائل فروخت کرتا تھا ان کے بارے میں شرط یہ ہوتی تھی کہ کسی بھی طرح کی مرمت اور تعمیر خود امریکی کریں گے ہمیں پرزو کو ہاتھ لگانے کی اجازت نہیں تھی۔ ان وسائل کو فروخت کرنے کا طریقہ بھی بڑا عجیب تھا۔ اس زمانے میں ایران اور امریکہ کا ایک مشترکہ فنڈ ہوا کرتا تھا۔ انقلاب کے اوائل میں جب میں وزارت دفاع میں گیا اور وہاں کام میں مصروف ہوا تو مجھ پر یہ حقیقت منکشف ہوئی۔ اس کے بعد میں نے پارلیمنٹ میں جاکر اس مسئلے کو اٹھایا۔ امریکیوں نے آج تک اس کا جواب نہیں دیا ہے۔ ایک فنڈ تھا جس کا مخفف تھا F.M.S۔ ایران کی حکومت اسی فنڈ میں پیسے جمع کروا دیتی تھی اور ایران کو کیا سامان فروخت کیا جانا ہے، کس قیمت پر بیچنا ہے اور فنڈ سے پیسے نکالنے کا کیا طریقہ ہے یہ سب کچھ امریکیوں کے اختیار میں تھا! جب انقلاب کامیاب ہوا تو اس فنڈ میں اربوں ڈالر کی رقم موجود تھی جس کے بارے میں آج تک امریکیوں نے جواب نہیں دیا ہے۔ وہ پیسہ انھوں نے ملت ایران کو لوٹایا نہیں ہے۔

امام خامنہ ای 

12 مارچ 2001