ایک اقدام تو کوفہ و شام میں قیدی کی حیثیت سے تھا، جس کے دوران آپ نے حقائق کو برملا کیا، سچائی کو آشکارا کرنے والے خطبے دئے۔ دوسرا اقدام اربعین کے موقع پر زیارت کے لئے کربلا تشریف آوری تھی۔ وہ پہلا چہلم تھا، دوسرا چہلم تھا یا جس سال کا بھی چہلم رہا ہو (روایتوں کے اختلاف کی جانب اشارہ ہے)۔ زیارت کے لئے آپ کا تشریف لانا یہ درس دیتا ہے کہ اہم، موثر اور جذباتی لگاؤ والے واقعات کو بھلا دینے کی بعض عناصر کی کوششوں کو ہرگز کامیاب نہیں ہونے دینا چاہئے۔ ان شاء اللہ یہ عناصر کامیاب نہیں ہوں گے۔ جب تک قومیں بیدار ہیں، جب تک حق گو زبانیں موجود ہیں، جب تک زیور ایمان اور جوش و جذبے سے آراستہ قلوب موجود ہیں، کوئی بھی ان واقعات کو پس پشت نہیں ڈال سکتا، چنانچہ تاحال یہ کوششیں ناکام ہی رہی ہیں۔ یہ مخاصمانہ و معاندانہ جذبے صدر اسلام سے لیکر بعد کے ادوار تک موجود رہے یعنی عباسی خلیفہ متوکل نے بھی واقعہ عاشورا کے تقریبا ایک سو ستر یا ایک سو اسی سال بعد قبر حضرت امام حسین علیہ السلام کو مسمار اور اس کی نشانی کو مٹا دینے کی کوشش کی۔

7 جنوری 2015