عوام، دیندار، امانت دار، سماجی مساوات کے حامی، بد عنوانیوں سے بیزار، محروم طبقات کے حقوق کے محافظ، قومی مفادات کے پاسدار اور دشمن سے فاصلہ برقرار رکھنے والے صلاحیت مند افراد کا انتخاب کرکے ایک طاقتور، اسلامی اقدار کی پابند اور ملک و قوم کے لئے مفید پارلیمان تشکیل دیں گے۔ آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ایران میں انتخابات کے انعقاد، اس میں عوام کی شرکت اور صلاحیت مند افراد کے انتخاب کی عالمی سامراج کی جانب سے مخالفت کا حوالہ دیتے ہوئے چودہ مارچ کے انتخابات میں عوام کی بھرپور شرکت کو متاثر کرنے کی دشمنوں کی سیاسی و تشہیراتی مہم کو اسلام اور اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ دنیا کی تسلط پسندطاقتوں کی دشمنی کا مظہر قرار دیا اور فرمایا کہ سامراجی طاقتوں کو علم ہو چکا ہے کہ ایرانی قوم ، امت مسلمہ کی بیداری اور اقتدار اعلی کی علمبردار بن گئی ہے اسی لئے وہ ہر اس چیز کی مخالفت کر رہی ہیں جو ایرانی قوم کی پیش رفت اور فلاح و بہبود کی زمین ہموار کرے۔قائد انقلاب اسلامی نے امریکی حکام کے اس بیان کی جانب اشارہ کیا جس میں انہوں نے کہا ہے کہ انتخابات میں ایرانی عوام کی شرکت کو متاثر کرنے کی غرض سے سلامتی کونسل میں ایران مخالف قرارداد منظور کرائي گئي ہے، آپ نے فرمایا کہ جو لوگ جمہوریت کے بڑے بڑے دعوے کرتے ہیں، ایران میں انتخابات اور جمہوری عمل کی آشکارہ مخالفت کر رہے ہیں کیوں کہ وہ آگاہ ہیں کہ اسلامی نظام کا جمہوری عمل ایرانی قوم کی پیشرفت اور اقتدار کی راہ ہموار کر رہا ہے تاہم شجاع اور آگاہ ایرانی قوم، انقلاب کے بعد رونما ہونے والے تمام واقعات کی مانند اس بار بھی انتخابات میں بھرپور شرکت کرے گی اور اسلامی نظام کو کمزور کرنے اور ایران پر دباؤ بڑھانے کی عالمی سامراجی طاقتوں کی سازشوں کو نقش بر آب کر دے گی۔قائد انقلاب اسلامی نے حکومت اور پارلیمنٹ کی خدمات کے سلسلے میں عوام کے درمیان شکوک و شبہات ایجاد کرنے کی دشمنوں کی تشہیراتی مہم کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ میدان عمل میں ہر لحظہ ایرانی عوام کی موجودگی کے مخالف عناصر انتخابات کی شفافیت کو مشکوک بنانا چاہتے ہیں لیکن میں پورے یقین کے ساتھ کہہ رہا ہوں کہ اب تک جتنے بھی انتخابات ہوئے ہیں آزاد و شفاف رہے ہیں اور جمعے کے دن ہونے والے انتخابات بھی ایسے ہی ہوں گے۔قائد انقلاب اسلامی نے آٹھویں دور کے پارلیمانی انتخابات کی سب سے اہم بات عوام کی بھرپور شرکت قرار دیا اور فرمایا کہ گزشتہ تیس برسوں میں ہر مرحلے پر عوام کی فیصلہ کن شراکت اور تعاون ملک و حکومت کی عزت و افتخار کا ضامن رہا ہے اور اس سےروز بروز انقلاب کی اقدار اور امنگوں پر نکھار آیا ہے۔ آپ نے عوام کے دلوں میں ایمان کے استحکام اور اور پائدار دینداری کو اسلامی انقلاب کا سب سے اہم ثمرہ قرار دیا اور فرمایا کہ، سماجی مساوات، بد عنوانی کا مقابلہ، دینی جمہوریت اسی طرح عوام پر ذاتی، حکومتی اور جماعتی نظریات کا مسلط نہ کیا جانا اور اسلامی قوانین کے دائرے میں عوام کو حاصل ازادی انتخاب، اسلامی انقلاب کی اقدار ہیں اور آٹھویں پارلیمنٹ کی تشکیل بھی اللہ تعالی کی مدد و اعانت اور عوام کی ہمت و بیداری کے نتیجے میں عمل میں آئے گی۔ آپ نے فرمایا کہ عوام کو چاہئے کہ پوری ہوشیاری، تحقیق اور ماہر، آگاہ اور قابل اعتماد افراد کے مشورے سے دیندار، ایماندار، مساوات کے حامی، بدعنوانیوں کے مخالف، محروم طبقات کے محافظ، انقلابی و اسلامی اقدار اسی طرح امام خمینی(رہ) کی روش کے پابند افراد کو پارلیمنٹ میں پہنچائیں اور ایسے افراد کو ووٹ دیں جو دشمنوں سے واضح طور پر فاصلہ رکھتے ہوں۔ آپ نے آٹھویں پارلیمانی انتخابات کے بارے میں امریکی حکام کی بے چینی کو ان کی نادانی کی علامت قرار دیا اور فرمایا کہ اس کے نتیجے میں مسلم قومیں ایران کے انتخابات پر خصوصی توجہ دیتی ہیں اور دیکھتی ہیں کہ ایرانی قوم نے کیسے افراد کا انتخاب کیا ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے دشمنوں کے نازیبا الفاظ اور غیظ و غضب سے ذرہ برابر بھی متاثر نہ ہونے کی امام خمینی (رہ) کی ہدایت کو یاد دلاتے ہوئے کہا کہ ہمارے امام کا نظریہ یہ تھا کہ قوم کے دشمن کسی کی بھی تعریف بلا وجہ نہیں کرتے۔ قوم کو چاہئے کہ امام کی اس بات کو ہمیشہ ذہن میں رکھے۔قائد انقلاب اسلامی نے اپنی تقریر میں اسی طرح پیغمبر اسلامی کی ہجرت اور ولادت با سعادت کے مہینے ربیع الاول کی آمد پر مبارک باد پیش کی اور پیغمبر اسلامی کی عظیم شخصیت کے سلسلے میں فرمایا کہ اگر مسلمان اس عظیم خزینے میں غور کریں اور پیغمبر اسلامی کی سیرت کے پابند بن جائيں تو دنیا میں مسلم امہ کو وہ مقام حاصل ہو جائے گا کہ پھر دنیا کی کوئي بھی طاقت مسلمانوں سے دھمکی آمیز لہجے میں گفتگو کرنے کی جرئت نہیں کر سکے گی۔ قائد انقلاب اسلامی نے اسلام کے مقابلے میں صیہونیوں اوران کے زیرنگیں حکومتوں کی صف آرائی اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی ذات والا صفات پر مسلسل منصوبہ بند حملوں کی جانب اشارہ کیا اور فرمایا کہ دنیا کا سامراجی نظام، آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی تعلیمات پر مسلمانوں کی توجہ اور اس کے حتمی نتیجے یعنی امت مسلمہ کی بیداری اور ڈیڑھ ارب کی آبادی والے اسلامی معاشرے کی تقویت سے ہراساں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی ذات اقدس پر بار بار تشہیراتی حملے کئے جا رہے ہیں۔ آپ نے ایران کو پرچم اسلام بلند کرنے اور پیغمبر اسلام کی تعلیمات پر عمل کرنے والا مثالی ملک قرار دیا اور فرمایا کہ، انسانی حقوق، جمہوریت، اور ایٹمی توانائی، ایران پر دباؤ ڈالنے کے امریکی حربے ہیں البتہ دنیا کے عوام امریکی اور صیہونی حکومتوں کی حقیقت سے واقف ہو چکے ہیں اور غزہ، فلسطین اور عراق کے المئے دیکھنے کے بعد، امریکہ اور اسرائیل کو انسانیت کا سب سے بڑا دشمن سمجھتے ہیں۔ قائد انقلاب اسلامی نے ایذارسانی پر پابندی عائد کرنے والے قانون کی امریکی صدر کی جانب سے آشکارہ مخالفت کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ انسانی حقوق کی حفاظت کے دعوے کرنے والے حکام سرکاری اور رسمی طور پر ایذارسانی کے علمبردار بن گئے ہیں اور انہیں حقائق کے نتیجے میں امریکہ مردہ باد کا جو نعرہ ایران سے بلند ہوا تھا آج مسلمان اور حتی غیر مسلم اقوام کا مشترکہ نعرہ بنتا جا رہا ہے۔قابل ذکر ہے کہ اس اجتماع میں ملک کے مختلف شہروں کے عوامی وفود، خانہ بدوشوں، اور شہدا کے اہل خانہ کی بڑی تعداد موجود تھی۔