آپ نے سائنس و ٹیکنالوجی کے میدان میں اسلامی ممالک کی پیش رفت منجملہ ایٹمی شعبے میں ایران کی قابل تعریف کامیابی کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ عالم اسلام کے دشمن یہ جانتے ہوئے بھی کہ ایران کی ایٹمی سرگرمیاں پرامن مقاصد تک محدود ہیں، اس کی مخالفت کر رہے ہیں کیونکہ ایرانی قوم کی یہ پیشرفت بہت اہم ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے اسلامی ممالک کے لیے سلامتی کونسل میں ایک مستقل نشست مختص کیے جانے کی ضرورت پر زور دیا اور فرمایا کہ وسیع پیمانے پروسائل اور ذخائر سے مالامال ہونے کے باوجود عالم اسلام اپنے دفاع کے لیے ضروری طاقت سے محروم ہے لہذا اس مقصد کے حصول کے لیے اسلامی ممالک کو چاہیے کہ عملی اقدام کریں اور تصوراتی رکاوٹوں اور جغرافیائی، نسلی اور دینی اختلافات کو فراموش کردیں۔ مسلمانوں کے درمیان تفرقہ اندازی اور شیعہ سنی اختلافات کو ہوا دینے کے لیے دشمنوں کی جانب سے کی جانے والی سرمایہ کاری کا حوالہ دیتے ہوئے قائد انقلاب اسلامی آیۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ افسوس کا مقام ہے کہ عالم اسلام میں بعض سیاستداں، دانشور اور علما اس جال میں پھنس گئے ہیں؛ ان سب کو یاد رکھنا چاہیے کہ عالم اسلام کی تقویت کا واحد راستہ، اسلامی ممالک کا اتحاد اور قلبی و عملی تعاون ہے۔ اس ملاقات میں ایران کے صدر ڈاکٹر محمود احمدی نژاد بھی موجود تھے۔ اس موقع پر کومور کے صدر احمد عبداللہ محمد سامبی نے قائد انقلاب اسلامی سے اپنی ملاقات پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے ایران سے اپنے ملک کے تعلقات کے فروغ پر زور دیا-