قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے آج ستہرویں نماز کانفرنس کے شرکاء سے ملاقات میں نماز کی صحیح ادائیگی کے ساتھ ہی اس کے پیرائے اور روح پر بھرپور توجہ کو انفرادی اور سماجی اصلاح کا کلیدی ترین عنصر قرار دیا۔ آپ نے تاکید فرمائی کہ اسلامی علامتیں بالخصوص نماز اسلامی معاشرے کے مختلف شعبوں میں عیاں اور نمایاں رہنی چاہئے اور تمام امور میں اس کا لحاظ کیا جانا چاہئے۔
قائد انقلاب اسلامی نے شرعی واجبات کی ادائیگی اور حرام قرار دی جانے والی چیزوں سے اجتناب کو انسان کی سعادت و خوشبختی کے لئے انتہائی اہم قرار دیا اور فرمایا کہ ان عناصر میں سب سے بنیادی عنصر نماز ہے جو انسان کے سرکش نفس کو قابو میں رکھتی ہے۔
قائد انقلاب انسانی کا کہنا تھا کہ انسان کی خوشبختی و بد بختی کا دارومدار نفس کے سلسلے میں اس کے روئے پر ہے۔ آپ نے فرمایا کہ اگر ذکر خدا و تذکرہ الہی کے ذریعے اس باغی نفس کو نکیل لگانے میں کامیابی ملی تو انسان کمال کی بلندیوں پر فائز ہو جاتا ہے اور اگر یہ باغی نفس قابو سے باہر ہو جائے تو اس کا نتیجہ ظلم و جور، جرم و گناہ اور فقر و استکبار کی صورت میں نکلتا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ نفس پر قابو پانے کے لئے ذکر خدا و تذکرہ پروردگار کے ساتھ ہی انسان کے اندر اپنی محتاجی و نیاں اور اللہ تعالی کی عظمت و جلالت کے مقابلے میں اپنی حقارت کا احساس ضروری ہے۔ آپ نے فرمایا کہ اس احساس کے ساتھ پڑھی جانے والی نماز اور کئے جانے والے ذکر الہی سے انسان، گناہوں اور ممنوعہ باتوں سے دور رہتا ہے کیونکہ اس انداز سے کیا جانے والے ذکر الہی انسان کو مسلسل خبردار کرتا رہتا۔ یہی وجہ ہے کہ نماز کو دن میں کئی دفعہ ادا کرنے کا حکم ہے۔
آپ نے معاشرے میں صحیح انداز سے نماز کی ادائیگی کو انسان کی ذاتی و انفرادی طمانیت اور معاشرے میں امن و تحفظ کا موجب قرار دیا اور فرمایا کہ صحیح نماز وہ ہے جس کا پیرایا اور روح کامل ہو۔
قائد انقلاب اسلامی نے بے روح نماز کو کم اثر قرار دیا اور فرمایا کہ نماز کے پیرائے کو اس کی روح کے مطابق وضع کیا گيا ہے اس لئے معاشرے بالخصوص نوجوان نسل میں نماز کی تبلیغ کے وقت نماز کی شکل و روح کے کامل ہونے کے نکتے پر خاص توجہ دی جانی چاہئے۔
قائد انقلاب اسلامی نے مسلم نوجوان کے دل پر صحیح نماز کے اثرات اور اس کے اندر امید و معنویت پیدا کرنے کے سلسلے میں نماز کے کلیدی کردار کی جانب اشارہ کیا اور فرمایا کہ اگر انسان نوجوانی سے ہی صحیح انداز میں نماز ادا کرنے کی کوشش کرے تو آگے چل کر وہ پورے خضوع و خشوع سے نماز ادا کرنے کا عادی رہے گا۔
قائد انقلاب اسلامی نے میٹرو اسٹیشنوں، ریلوے اسٹیشنوں، بس اڈوں، ہوائی اڈوں، اور بڑی کالونیوں میں مساجد کی ضرورت پر تاکید فرمائی اور کہا کہ اندرون ملک اور بیرون ملک آمد و رفت کرنے والی پروازوں کا وقت بھی اس طرح رکھا جائے کہ مسافروں کو نماز ادا کرنے کا وقت مل جائے اور جن پروازوں کے سلسلے میں یہ ممکن نہ ہو ان میں پروازوں کے اندر ہی نماز کے لئے جگہ کا اہتمام ہونا چاہئے۔