قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا ہے کہ کسی بھی نظام اور قوم کی حقیقی مضبوطی اللہ تعالی پر توکل، دانشمندی، خود اعتمادی، استقامت کی طاقت پر بھروسہ اور پائیداری کی توانائی میں اضافہ ہے۔
آج مسلح افواج کی کمان کے سربراہ ، فوج اور سپاہ پاسداران انقلاب کے کمانڈروں اور اعلی فوجی و پولیس افسروں نے قائد انقلاب اسلامی اور مسلح فورسز کے سپریم کمانڈر آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای سے ملاقات کی۔ اس موقع پر قائد انقلاب اسلامی نے مسلح فورسز کو قوم اور ملک کا قلعہ قرار دیا اور اس کی دائمی مضبوطی کی ضرورت پر تاکید فرمائی۔ قائد انقلاب اسلامی نے دنیا کے موجودہ حالات اور طاقت، ظلم، جہالت اور نفس پرستی کے غلبے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ ایسی دنیا میں مسلح فورسز کی طاقت و استحکام، دائمی ہوشیاری اور مدبرانہ و شجاعانہ عمل کی اہمیت اور بھی بڑھ جاتی ہےـ قائد انقلاب اسلامی نے دلکش نعروں کے در پردہ جاری بعض طاقتوں اور ان کے سربراہوں کے ظالمانہ و جارحانہ اقدامات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ آج جو حقیقی معنی میں جنگ پسند ہیں صلح کا ورد ان کی زبان پر جاری ہے اور یہی لوگ جن کی نظر میں انسانوں کی کوئی وقعت و قیمت نہیں ہے انسانی حقوق کے عملبردار بنے بیٹھے ہیں ـ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ بعض حکومتیں اور ان کے سربراہ اپنی پالیسیوں کو رو بہ عمل لانے کے لئے جارحیت کرنے، دہشت گرد تنظیمیں بنانے اور دہشت گردوں کی حمایت کرنے جیسے پلید ترین کام کرتے ہیں لیکن عالمی رائے عامہ کے سامنے امن پسندی اور انسان دوستی کی نقاب اپنے چہرے پر ڈال لیتے ہیں اور بظاہر بڑی سنجیدہ باتیں کرتے ہیں۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ فریب دہی، دورغ گوئی، خفیہ مظالم سے معمور دنیا میں بعض حکومتیں طاقت کے کھوکھلے ستونوں پر تکیہ کرکے بے قابو ہو جاتی ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ اس کی مثال امریکی صدر کا حالیہ اظہار خیال ہے جس میں انہوں نے ملت ایران کو اشارے و کنائے میں ایٹمی حملے کی دھمکی دی ہےـ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ یہ بیان بڑا حیرتناک ہے اور دنیا کو چاہئے کہ اسے نظر انداز نہ کرے کیونکہ اکیسویں صدی میں، جو انسانی حقوق کی حمایت اور دہشت گردی کے خلاف جنگ کے دعوؤں کی صدی ہے، ایک ملک کا سربراہ ایٹمی حملے کی دھمکی دیتا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی کے بقول اس طرح کے بیان امریکا کے نقصان میں ہیں، آپ نے فرمایا کہ اس طرح کے بیانوں کا مطلب یہ ہے کہ امریکی حکومت ایک شر پسند اور نا قابل اعتماد حکومت ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ امریکیوں نے گزشتہ برسوں میں یہ پرچار کرنے کے لئے کہ اسلامی جمہوریہ ایران ایٹمی مسئلے میں قابل اعتماد نہیں ہے ایڑی چوٹی کا زور لگا دیا جبکہ آج واضح ہو گيا کہ ناقابل اعتماد وہ حکومتیں ہیں کہ جن کے پاس ایٹم بم موجود ہیں اور جو بڑی بے حیائی سے دوسروں کو ایٹمی حملے کی دھمکی دیتی ہیں بنابریں امریکی صدر کا یہ بیان شرمناک ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ایسی دنیا میں بہت ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے اور ان حالات میں فوجی اور دفاعی آمادگي سے بھی زیادہ اہم ذہنی و روحانی آمادگي اور گردبادوں کے مقابلے میں قوم کا عزم و ارادہ اور استقامت و پائیداری کا جذبہ ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ کسی بھی نظام کے استحکام کا دار و مدار ایمان، قدرت و استقامت، عزم محکم اور اس بات پر ہوتا ہے کہ پر کشش باتوں کے فریب میں نہ آئے۔
آپ نے گردباد میں دوام نہ ہونے کی حقیقت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ تیس سال گزرنے کے بعد آج ملت ایران تمام شعبوں میں زیادہ طاقتور اور پائیدار بن چکی ہے اور اس نے ثابت کر دیا ہے کہ وہ گوناگوں دشمنیوں اور مخالفتوں کا سامنا کرنے کی طاقت رکھتی ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں مسلح فورسز کو اپنی دفاعی اور جنگي صلاحیتوں کے ارتقاء کے لئے ضروری اقدامات کرنے کی سفارش کی اور فرمایا کہ مسلح فورسز کو چاہئے کہ خطروں کی جانب سے ہمیشہ ہوشیار اور تیار رہیں اور اس کا لازمہ یہ ہے کہ منصوبہ بندی کی جائے اور دفاعی و فوجی اقدامات اور تربیت کو سنجیدگی سے لیا جائے۔ قائد انقلاب اسلامی نے مسلح فورسز کی ایک خصوصیت ان کے پاس مقدس دفاع کے امید افزا تجربات کا موجود ہونا قرار دیا اور روحانیت و بصیرت کے ارتقاء اور دینی عقیدے کی گہرائی کی ضرورت پر زور دیا۔
اس ملاقات میں قائد انقلاب اسلامی کے خطاب سے قبل مسلح فورسز کی مشترکہ کمان کے سربراہ جنرل فیروز آبادی نے مسلح فورسز کی آمادگی اور صلاحیتوں کے سلسلے میں بریفنگ دی اور کہا کہ مسلح فورسز اپنی آمادگی اور ہوشیاری کو برقرار رکھتے ہوئے دگنی محنت کے ساتھ فوجی و دفاعی شعبے میں اپنی آمادگی و تربیت کو ارتقاء بخشنے اور جہاد و رضاکاری کے جذبے کی تقویت کے لئے پرعزم ہیں۔
اس ملاقات کے اختتام پر قائد انقلاب اسلامی کی امامت میں نماز ظہرین ادا کی گئی۔