اسلامی جمہوریہ ایران عید سعید فطر کے دن نور و روشنی اور مناجات و عبادت کا پیکر بن گیا اور ایران کے با ایمان عوام نے ایک مہینے کی روزہ داری اور عبادت و پرستش کے بعد اللہ تعالی سے محمد و آل م محمد علیہم السلام کی تمام نیکیوں اور حسنات کو بطورعیدی طلب کیا۔
اس عظیم قومی و دینی مناسبت سے تہران کے یکتا پرست عوام نے قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای کی امامت میں عید فطر کی نماز ادا کی۔ قائد انقلاب اسلامی نے نماز کے خطبوں میں امت اسلامیہ اور عظیم ملت ایران کو عید فطر کی مبارکباد پیش کی اور ماہ رمضان سے بہرہ مند ہونے کے موقعے کو بہت بڑی نعمت قرار دیا اور سب کو اس نعمت عظمی کی قدردانی اور ماہ رمضان سے حاصل ہونے والے گراں قدر معنوی سرمائے کی حفاظت کی دعوت دی۔
آپ نے الگ الگ رفتار و گفتار اور مزاج و پسند کے مختلف عوامی طبقات اور خاص طور پر نوجوانوں کی ذکر و عبادت کی محفلوں میں شرکت کو اللہ تعالی سے انسانوں کی فطری و ذاتی محبت کا دلکش نظارہ قرار دیا اور فرمایا کہ ایران کے با ایمان عوام اللہ تعالی سے ماہ رمضان میں قائم ہونے والے رابطے کی حفاظت اور اس رشتے کی تقویت کے ذریعے اپنے اندر عروج و تکامل کی بنیادوں کو مضبوط کریں گے اور ایسی قوم تمام مادی و معنوی میدانوں میں ہمیشہ کامیابی سے ہمکنار رہے گی۔ قائد انقلاب اسلامی نے نماز عید کے دوسرے خطبے میں ماہ رمضان میں مختلف عوامی طبقات منجملہ اساتذہ، طلبہ، حکام، ملازمین، سرمایہ کاروں اور دیگر طبقات کے افراد سے اپنی ملاقاتوں کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ ایران کی بلند ہمت، پر عزم اور جوش و جذبے سے سرشار قوم حتمی طور پر ترقی و پیشرفت اور افتخار و عزت کی تمام بلندیوں کو سر کرے گی۔ قائد انقلاب اسلامی نے یوم قدس کی مناسبت سے ملت ایران کی شاندار ریلیوں کو اسی عزم و ارادے کی جلوہ گاہ قرار دیا اور فرمایا کہ اسلام اور امام (خمینی رحمت اللہ علیہ) کے دشمن گزشتہ اکتیس برسوں میں یوم قدس سے عوام کی دلچسپی میں کمی دیکھنے کے متمنی تھے لیکن ایران کی وقت شناس قوم نے اس سال ایشیا، مشرق وسطی، افریقا، یورپ اور امریکا کے مسلمانوں کے درمیان سب سے پیش پیش اور زیادہ جوش و جذبے کے ساتھ میدان میں قدم رکھے۔
قائد انقلاب اسلامی کے بقول مسئلہ فلسطین کو طاق نسیاں کی زینت بنا دینے کی امریکا اور اسرائیل کے دیگر حامیوں کی کوششوں اور اسرائیل کے مجرمانہ اقدامات کے باعث ملت ایران میں یوم قدس کے جلوسوں میں شرکت کا جذبہ اور بھی قوی ہو گيا۔ قائد انقلاب اسلامی نے مسئلہ فلسطین کو عالم اسلام کا سب سے بڑا مسئلہ قرار دیا اور صیہونیوں کے جرائم اور غزہ و غرب اردن میں فلسطینیوں کے خلاف ان کی وحشیانہ کارروائیوں کے تسلسل کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ ملت فلسطین کے دشمن اور جارح صیہونیوں کے حامی افراد نے ان کے جرائم پر پردہ ڈالنے کے لئے واشنگٹن میں اجلاس کیا اور اس کا نام آشتی کانفرنس رکھ دیا لیکن سوال یہ ہے کہ کس سے آشتی؟ اور مقبوضہ فلسطین کے حقائق کو مد نظر رکھتے ہوئے کیا بنیادی طور پر اس آشتی کا کوئی مفہوم ہے؟ قائد انقلاب اسلامی نے بیت المقدس کو یہودی شہر کا رنگ دینے کی سازش کو بہت بڑا جرم قرار دیا اور اس پر صیہونیوں کے اصرار کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ مسلمان قوموں اور حکومتوں کو چاہئے کہ اس سازش کے جواب میں اپنے سنگین فریضے پر عمل کریں۔ آپ نے صیہونی حکومت اور اس کے حامیوں کے شدید دباؤ اور سازشوں کے مقابلے میں ملت فلسطین کی استقامت و پائیداری کی تعریف کرتے ہوئے فرمایا کہ آج ملت فلسطین کسی بھی دوسرے دور سے زیادہ پر عزم اور ثابت قدم نظر آ رہی ہے اور بلا شبہ صیہونیت کا جعلی وجود فلسطین سے مٹ جائے گا۔
قائد انقلاب اسلامی نے نماز عید کے خطبے میں پاکستان میں آنے والے سیلاب کو عالم اسلام کا سب سے ہنگامی مسئلہ قرار دیا اور اس تباہ کن سیلاب کے بھیانک پہلوؤں پر روشنی ڈالتے ہوئے پاکستان کی مسلمان قوم کے درد و غم پر افسوس ظاہر کیا اور دنیا بھر کے مسلمانوں سے پاکستان کے مومن اور مصیبت زدہ عوام کی مدد کی اپیل کی۔ قائد انقلاب اسلامی نے پاکستان کے سیلاب زدہ عوام کی ایران کے عوام اور حکومت کی جانب سے کی جانے والی مدد کو ناکافی قرار دیا اور فرمایا کہ ایران کے عوام اور حکام، دیگر اسلامی حکومتیں اور قومیں، اسلامی تنظیمیں منجملہ او آئی سی اور دنیا بھر کے مسلمان اپنی پوری توانائیوں کے ساتھ پاکستان کے عوام اور حکومت کی مدد کے لئے آگے آئیں اور سیلاب زدگان کی گوناگوں ضروریات کی تکمیل کی کوشش کریں۔ آپ نے بعض جارح طاقتوں اور موقع پرست عناصر کی پاکستان میں عدم استحکام پھیلانے کی کوششوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا کہ بعض لوگ پاکستان کو اپنی فوجی چھاونی میں تبدیل کر دینے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن ہمیں پاکستان کے عوام اور حکام سے امید ہے کہ اپنے فرائض پر عمل کرتے ہوئے اس دشوار مرحلے سے ملک کو بنحو احسن آگے لے جائیں گے۔