ایران کے ادارہ حج کے عہدہ داروں اور کارکنوں نے آج ہفتے کے روز قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای سے ملاقات کی۔
قائد انقلاب اسلامی نے اس ملاقات میں فرمایا کہ ایرانی حجاج کرام کی رفتار و گفتار، حج کے با عظمت و افتخار آمیز عمل کے شخصی، روحانی، عبادتی، سماجی اور سیاسی پہلوؤں اور فرائض کا آئینہ ہونا چاہئے۔ قائد انقلاب اسلامی نے آج صبح اپنے اس خطاب میں صحیح اور کامل حج کو امت اسلامیہ اور انسانی معاشرے کے لئے ایک بہتا ہوا چشمہ قرار دیا اور فرمایا کہ امت مسلمہ کے مسائل و مشکلات اور عالمی برادری کے حقائق کے پیش نظر صحیح اور کامل صورت میں حج کی ادائیگي دوسرے کسی بھی زمانے سے زیادہ اہم اور ضروری ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے مسلمان قوموں میں بےمایگي، مایوسی اور کمزوری کا احساس پیدا کرنے کی اسلام دشمن طاقتوں کی کوششوں کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ حج میں امت اسلامیہ کی عظیم، اجتماعی، صحیح اور ذمہ دارانہ حرکت عالم اسلام میں امید و وقار اور قوت و طاقت کے جذبے کو دوبارہ بیدار کر سکتی ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے متعدد اسلام مخالف اور حقیقت دشمن فرقوں کی دین مبین اسلام کے مد مقابل صف آرائی کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ موجودہ حالات جنگ احزاب جیسے حالات ہیں اور حج میں امت اسلامیہ کے اتحاد و اقتدار کی جلوہ گری اسلام دشمن محاذ کے حوصلے پست کر سکتی ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے تسلط پسند طاقتوں کی جانب سے عالم اسلام کی کمزوریوں کی نشاندہی اور عالم اسلام میں در اندازی کی متواتر اور منصوبہ بند کوششوں کی جانب اشارہ کیا اور فرمایا کہ یہ طاقتیں مسلم امہ کی اختلافی باتوں کو مبالغہ آرائی کے ساتھ پیش کرنے پر پوری توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں چنانچہ مسلمانوں میں اتحاد کی روح پھونک دینے والا حج ان سازشوں کو ناکام بنا سکتا ہے۔ قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اتحاد و یکجہتی کو عالم اسلام کی انتہائی حیاتی ضرورت قرار دیا اور فرمایا کہ امریکی اور صیہونی عناصر گھات لگائے بیٹھے ہیں کہ جیسے ہی مسلمان ایک دوسرے کے قریب ہوں انہیں مختلف مسلکی، نسلی، فرقہ وارانہ اور دیگر بہانوں سے ایک دوسرے کی جان کا دشمن بنا دیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے اسلام کے خلاف سامراجی نظام کی دشمنی کے آشکارا ہو جانے کو عالم اسلام کی ہوشیاری و بیداری کا ایک سبب قرار دیا اور فرمایا کہ قومیں اور حکومتیں دشمن کی تفرقہ انگیز سازشوں اور شیطنت پر نظر رکھیں کیونکہ دوسری صورت میں اسلام پر سامراجی دشمنوں کی ضرب لگ جائے گی۔ قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے شیعہ اور سنی فرقوں میں قرامطہ اور ناصبی سے موسوم انحرافی اور انتہا پسندانہ فکروں کی تقویت و ترویج کو اختلاف اور تنازعہ پیدا کرنے کے مسلم امہ کے دشمنوں کا ایک حربہ قرار دیا اور فرمایا کہ اسلامی حکومتوں اور قوموں کو چاہئے کہ پوری ہوشیاری اور دانشمندی کے ساتھ عالم اسلام کی اہم ترین احتیاج کا ہم خیالی اور باہمی معاونت کے ساتھ تعین کریں اور اتحاد کے لوازمات اور ضروریات کی پابند رہیں۔ قائد انقلاب اسلامی نے مسئلہ فلسطین سمیت عالم اسلام کے اہم ترین مسائل کے سلسلے میں باہمی مذاکرات اور مفاہمت کے سلسلے میں حج میں موجود مواقع اور امکانات کی وضاحت کرتے ہوئے فرمایا کہ ایک سیاسی گروہ صیہونزم جس سے خود یہودی بھی متنفر اور بیزار ہیں ساٹھ سال سے زائد عرصے سے فلسطین کی اسلامی سرزمین اور مسلمانوں کے قبلہ اول پر غاصبانہ قبضہ جمائے بیٹھا ہے اور ہر روز جرائم کا ارتکاب کر رہا ہے تاہم اکثر اسلامی حکومتیں فلسطینی مسلمانوں کی فریاد سن کر بھی خاموش ہیں، چنانچہ حج کا عظیم موقع اس کمزوری و اختلاف کی وجوہات کی نشاندہی اور فلسطینی قوم کے لئے مسلمانوں کی ہم آہنگ حمایت کے سلسلے میں انتہائی موثر ثابت ہو سکتا ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے مکے و مدینے میں ایرانی زائرین کی عبادت و زیارت میں کچھ افراد کی جانب سے پیدا کی جانے والی مشکلات اور رکاوٹوں پر نکتہ چینی کرتے ہوئے فرمایا کہ اس (ہماری) طرف سے بھی بعض لوگ رد عمل کے طور پر نادرست کام انجام دیتے ہیں لیکن یہ رکاوٹیں اور ان پر ظاہر کیا جانے والا رد عمل فلسفہ حج کے منافی ہے۔ آپ نے ایرانیوں کے حج کی موجودہ کیفیت کو تیس سال قبل کے مقابلے میں بہت بہتر قرار دیا تاہم یہ بھی فرمایا کہ اتنی تبدیلی کافی نہیں ہے، یہ کوشش کی جانی چاہئے کہ ہر ایرانی حاجی کا عمل حج کی انفرادی، عبادتی، سماجی اور سیاسی رفتار و گفتار کا آئينہ اور مسلم امہ کے اتحاد و ہمدلی کا مظہر بن جائے۔ قائد انقلاب اسلامی نے حج کے سیاسی و سماجی پہلوؤں پر روشنی ڈالتے ہوئے دنیا کے مسلمانوں کی جانب سے پاکستان کے سیلاب زدہ افراد کی امداد کی ضرورت پر زور دیا اور فرمایا کہ ایران کے عوام اور حکومت نے اپنے پاکستانی پڑوسیوں کی کچھ مدد کی ہے جس کا خداوند عالم انہیں اجر و ثواب عطا کرے گا تاہم یہ امداد کافی نہیں ہے چنانچہ ایرانی حاجی سفر حج کے غیر ضروری اخراجات کو کم کرکے پاکستان کے سیلاب زدہ بھائیوں، بہنوں کی غمگساری کر سکتے ہیں اور اپنے قول و عمل سے دوسرے ممالک کے حاجیوں کو بھی مشکلات سے گھرے لوگوں کی مدد کی دعوت دے سکتے ہیں۔ قائد انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں حج کی بنحو احسن ادائیگي کے لئے ایران کےادارہ حج کی تیاریوں اور منصوبوں کو مفید اور انتہائي ضروری قرار دیا اور ادارہ حج کے عہدہ داروں اور اہلکاروں کو ان منصوبوں پر مکمل طریقے سےعملدرآمد اور خامیوں کی باریک بینی سے نشاندہی کی ہدایت کی۔
قائد انقلاب اسلامی کے خطاب سے قبل ایرانی حاجیوں کے سرپرست اور حج و زیارت ک امور میں قائد انقلاب اسلامی کے نمائندے حجت الاسلام و المسلمین قاضی عسکر نے اب تک کی تیاریوں اور منصوبوں کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ زائروں اور متعلقہ اہلکاروں کی سنجیدہ ٹریننگ، حج کی مشق، تبلیغ حج کے موضوع کی یونیورسٹی میں ایک سبجیکٹ کے عنوان سے منظوری، دیگر ممالک سے تعاون، تحقیقی امور پر خاص توجہ اور حج انسائیکلوپیڈیا کی تدوین وہ پروگرام ہیں جن پر کام کیا گياہے۔