نوجوان نسل اور اسلامی بیداری کے زیر عنوان تہران میں منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس کے شرکاء نے آج قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای سے ملاقات کی۔ اس موقعے پر قائد انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں آمریت کے خلاف اس خطے کی اقوام کی تحریک کو صیہونیوں کی عالمی ڈکٹیٹر شپ کے خلاف جدوجہد کا مقدمہ قرار دیا۔
قائد انقلاب اسلامی نے نوجوانوں کو امت مسلمہ کا بہترین سرمایہ قرار دیا اور کانفرنس میں شرکت کے لئے دنیا کے تہتر ملکوں سے آنے والے سیکڑوں نوجوانوں سے خطاب میں فرمایا کہ عالم اسلام کے نوجوانوں کی بیداری نے پوری دنیا کی مسلم اقوام کی بیداری کی امیدوں میں اضافہ کر دیا ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے دنیا پر صیہونیوں اور استکباری طاقتوں کے انتہائی خطرناک، بدعنوان، پیچیدہ اور شیطانی نیٹ ورک کے تسلط کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ علاقے میں پٹھو حکومتوں کے خلاف عوامی انقلابات عالمی صیہونزم کی آمریت کے خلاف انسانی معاشرے کی جد و جہد کا ایک حصہ ہے اور انسانی معاشرہ تاریخ کے انتہائی پیچیدہ موڑ سے گزرتے ہوئے اس خطرناک تسلط سے رہائی حاصل کرے گا۔ آپ نے فرمایا کہ یہ عظیم تبدیلی پروردگار عالم کے سچے وعدے کے مطابق قوموں کی آزادی اور الہی و معنوی اقدار کی بالادستی پر منتج ہوگی۔
قائد انقلاب اسلامی نے ان لوگوں کی جانب بھی اشارہ کیا جو یہ سمجھتے ہیں کہ ممکن ہے کہ عالمی صیہونزم کے آمرانہ تسلط سے رہائی نہ مل سکے۔ آپ نے فرمایا کہ پہلے جب صیہونی حکومت کی فوج پر حزب اللہ کی فتح کے بارے میں کوئی بات کرتا تھا یا پھر مصر کے طاغوت کی ذلت و رسوائی یا شمالی افریقہ میں تبدیلی کی کوئي بات کرتا تھا تو بہت سے لوگوں کے حلق سے یہ باتیں نہیں اترتی تھیں، اسی طرح اسلامی جمہوریہ ایران کی استقامت و کامیابی اور ترقی و پیشرفت پر بعض افراد یقین کرنے کو تیار نہیں ہوتے تھے لیکن اللہ تعالی کی لا متناہی قدرت نے ان حیرت انگیز کامیابیوں، انقلابات اور تبدیلیوں کی صورت میں اپنا شاندار جلوہ پیش کیا۔ قائد انقلاب اسلامی نے اسلامی ملکوں میں رونما ہونے والے واقعات کو نجات و سعادت کے سفر کی شروعات سے تعبیر کیا اور فرمایا کہ اہم بات یہ ہے کہ حاصل ہونے والی کامیابیوں کو آخری منزل نہ سمجھا جائے بلکہ اپنی جد و جہد اور قوموں کے عزم و ارادے پر اعتماد، اللہ تعالی کی ذات پر توکل کے ساتھ تسلط پسند طاقتوں اور ان کے مہروں کے خلاف تحریک جاری رکھی جائے۔ قائد انقلاب اسلامی نے مصر، تیونس، لیبیا اور دیگر اسلامی ملکوں میں قوموں کے انقلابات سے استکباری طاقتوں کو پہنچنے والے نقصانات اور ان پر لگنے والی کاری ضربوں کی تلافی کے لئے ان طاقتوں کے ذریعے کی جاری کوششوں کا جائزہ لیا۔ آپ نے فرمایا کہ دشمن، ناپاک منصوبے اور سازشیں تیار کرنے میں مصروف ہے اور اسلامی اقوام، خاص طور پر مسلم ملکوں کے نوجوانوں کو جو اسلامی بیداری میں کلیدی رول کے حامل ہیں، ہوشیاری اور بیداری کے ساتھ دوسروں کے تجربات سے استفادہ کرنا چاہئے اور اس بات کی اجازت نہیں دینی چاہئے کہ عالمی استبدادی نیٹ ورک ان کے انقلابوں کو ستوتاژ کرے۔
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے امریکہ اور دیگر اسلام دشمن طاقتوں کی سازشوں کے مقابلے میں اسلامی جمہوریہ ایران کے بتیس سالہ تجربات کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ سامراجی طاقتوں نے اسلامی جمہوریہ ایران کو شکست دینے کے لئے جو بھی ہو سکتا تھا انجام دیا لیکن انہیں اب تک تمام مراحل میں ایرانی عوام کے ہاتھوں شکست فاش کا سامنا کرنا پڑا ہے اور شکست و رسوائی کا یہ سلسلہ آئندہ بھی ان کا مقدر بنے گا۔ قائد انقلاب اسلامی نے امت اسلامیہ کے درمیان اختلاف و تفرقہ پیدا کرنے کی دشمن کی سازشوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ اسلامی بیداری کی تحریک شیعہ و سنی کے فرق کو قبول نہیں کرتی بلکہ تمام مذاہب کے پیروکار مکمل اتحاد و یکجہتی کے ساتھ جدوجہد کے میدان میں ڈٹے ہوئے ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے مسلمان رائے عام میں دو غلط خیالات رائج کرنے کی استبدادی طاقتوں کی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ امت اسلامیہ کے دشمنوں نے مسلمان قوموں پر کمزوری اور عاجزی کا احساس مسلط کرکے اور عالمی طاقتوں کے ناقابل تسخیر ہونے کا تاثر دیکر تقریبا دو صدیوں تک مسلم اقوام کو پسماندگی میں مبتلا کئے رکھا لیکن اب امت اسلامیہ بیدار ہو چکی ہے اور اس نے سمجھ لیا ہے کہ دونوں ہی خیالات صد در صد غلط ہیں اور مسلم اقوام اسلامی تہذیب و ثقافت کی شوکت و جلالت کا احیاء کرنے پر قادر ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے مسلم اقوام کے بے شمار اشتراکات کا حوالہ دیا اور فرمایا کہ مسلم اقوام کے درمیان آپس میں کچھ فرق بھی ہیں اور جغرافیائی، تاریخی اور سماجی فرق کی وجہ سے تمام اسلامی ممالک کے لئے کوئی واحد آئیڈیل نہیں ہے لیکن سب سے اہم نکتہ یہ ہے کہ صیہونیوں اور امریکیوں کے شیطانی تسلط کے سب مخالف ہیں اور اسرائیلی نامی سرطان کو تحمل کرنے پر کوئی بھی تیار نہیں ہے۔ آپ نے گوناگوں واقعات کے سلسلے میں فیصلہ کرنے کے لئے ایک معیار کی نشاندہی کرتے ہوئے فرمایا کہ جہاں بھی امریکہ اور اسرائیل کے مفاد میں کوئی منصوبہ اور نقل و حرکت انجام دی جا رہی ہو وہاں فورا ہم ہوشیار ہو جاتے ہیں اور اسے قوموں کے مفادات کے منافی اغیار کی سرگرمیوں کی حیثیت سے دیکھتے ہیں۔ اسی طرح جہاں بھی صیہونیت مخالف اور استکبار مخالف کوئي تحریک نظر آتی ہے تمام مسلمان اقوام اس کی حمایت اور تقویت کرتی ہیں اور اس کی پشت پناہ اور مددگار بن جاتی ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے مثال پیش کرتے ہوئے بحرین کے عوام کو الگ تھلگ کرنے کی عالمی تشہیراتی اداروں کی کوششوں کا حوالہ دیا اور فرمایا کہ مغربی یا مغرب کے اشاروں پر کام کرنے والے ذرائع ابلاغ تفرقہ اور اختلاف کی آگ بھڑکا کر بحرین کے مسئلہ کو شیعہ سنی تنازعے کی شکل دینا چاہتے ہیں حالانکہ دیگر اسلامی ملکوں میں جاری عوامی تحریکوں اور اس تحریک میں کوئی فرق نہیں ہے۔
قائد انقلاب اسلامی کے مطابق تاریخ بشر اس وقت انتہائی اہم موڑ اور عظیم تبدیلی کے دہانے پر کھڑی ہے۔ آپ نے فرمایا کہ انسانیت مارکسزم، لبرلزم، ڈیموکریسی اور سیکولر نیشنلزم جیسے گوناگوں مکاتب فکر سے گزرتے ہوئے ایک نئے دور کے نقطہ آغاز پر پہنچ چکی ہے جس کی سب سے نمایاں علامت قوموں کا اللہ تعالی کی جانب متوجہ ہونا، اس کی قدرت بیکراں کا سہارا طلب کرنا ہے۔
اس ملاقات میں قائد انقلاب اسلامی کے خطاب سے قبل اسلامی بیداری عالمی اسمبلی کے سکریٹری جنرل ڈاکٹر علی اکبر ولایتی نے تقریر کرتے ہوئے اسلامی بیداری اور نوجوان کے زیر عنوان منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس میں تہتر ممالک کے بارہ سو انقلابی نوجوانوں کی شرکت کا حوالہ دیا اور بتایا کہ کانفرنس کے شرکاء نے چھے خصوصی کمیشنوں میں اسلامی بیداری کی فکری بنیادیں اور اس کی پیشرفت کے عوامل اسلام کی حکمرانی، آئیڈیل، کامیابیاں اور نوجوان عالمی استکبار، امریکہ اور صیہونزم کا اسلامی بیداری کی لہر سے مقابلہ نوجوان، فلسطینی مزاحمت اور اسلامی بیداری اسلامی بیداری کو لاحق خطرات، اس سے پیدا ہونے والے مواقع اور اسلامی بیداری کا مستقبل جیسے موضوعات کا جائزہ لیا۔