قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے بدھ کی صبح ایران کے ایٹمی توانائی کے ادارے کے سربراہ، اعلی عہدیداروں اور ایٹمی سائنسدانوں سے ملاقات میں فرمایا کہ ایٹمی سائنس و ٹکنالوجی کے میدان میں نوجوان سائنسدانوں کی سب سے بڑی اور عظیم کامیابی ملک میں قومی وقار کے احیاء، دباؤ کے سامنے ثابت قدمی کے لئے ایک قوم کی توانائی اور استکباری طاقتوں کی علم و دانش کے شعبے پر اجارہ داری کے سد باب کے لئے دنیا و علاقے کی اقوام کے سامنے کامیاب نمونے کی پیشکش ہے۔ آپ نے فرمایا کہ ملت ایران کبھی بھی ایٹمی ہتھیار بنانے کی کوشش میں نہیں رہی اور نہ آئندہ یہ کام کرے گی اور پوری دنیا پر ثابت کر دیگی کہ ایٹمی اسلحہ طاقت کی دلیل نہیں ہے بلکہ کوئی بھی قوم اپنی اعلی انسانی اور افرادی صلاحیتوں کو بنیاد بناکر ایٹمی ہتھیاروں پر استوار رعونت و دبدبے کو ختم کر سکتی ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے ملک میں ماہر اور لیاقت مند افرادی قوت کی موجودگی کو نعمت الہی قرار دیا اور فرمایا کہ ایٹمی ٹکنالوجی کے میدان میں نوجوان سائنسدانوں کی کامیابی کے مختلف پہلو ہیں لیکن اس کا سب سے اہم پہلو یہ ہے کہ اس سے ملت ایران کے اندر قومی وقار کا جذبہ بیدار ہوا اور اسے قومی عزت نفس ملی۔ قائد انقلاب اسلامی نے ملک میں قومی عزت نفس کے جذبے کو اسلامی انقلاب کا مرہون منت قرار دیا اور فرمایا کہ ملت ایران اور ایرانی نوجوانوں کے سلسلے میں یہ تاثر عام کرنے کی کوشش جاری ہے کہ وہ کچھ بھی انجام نہیں دے سکتے لیکن علم و دانش کے میدان میں ملنے والی ہر کامیابی یہ نوید اپنے ساتھ لاتی ہے کہ ملت ایران سب کچھ انجام دینے پر قادر ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے سائنسی اور خصوصا جوہری شعبے کی کامیابیوں کو ملک کے مستقبل اور قومی مفادات کے لئے حیاتی شئے قرار دیا اور فرمایا کہ دنیا کے چند ممالک جنہوں نے ناحق طریقے سے علم و دانش کے میدان پر اپنی اجارہ داری قائم کر رکھی ہے اور خود کو عالمی برادری سے تعبیر کرتے ہیں، آج وہ قوموں کے ہاتھوں اس اجارہ داری کو ختم ہوتے دیکھ کر ہراساں ہیں چنانچہ ملت ایران کے خلاف ان کے شور شرابے اور ہنگامے کی ایک اہم وجہ یہی خوف ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے علم و دانش کو جبر و استبداد کے لئے استعمال کو انسانیت کے خلاف بہت بڑا جرم قرار دیا اور فرمایا کہ اگر قومیں جوہری، خلائی و فضائی اور سائنسی و صنعتی شعبوں میں ترقی کرنے میں کامیاب ہو جائیں تو پھر عالمی طاقتوں کے پاس اپنا تسلط اور اجارہ داری قائم کرنے کا کوئی راستہ نہیں رہ جائےگا۔
قائد انقلاب اسلامی نے ایران میں دنیا کی بڑی طاقتوں کی علم و دانش کے شعبے کی اجارہ داری کے خاتمے کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ اللہ تعالی کی ذات پر توکل کرتے ہوئے اور ہنگامہ آرائی کو درخور اعتناء نہ سمجھتے ہوئے جوہری ٹکنالوجی سمیت مختلف شعبوں میں سنجیدگی کے ساتھ پیشرفت کا عمل جاری رکھنا چاہئے۔ قائد انقلاب اسلامی نے بڑی طاقتوں کا اصلی مقصد ایران کی سائنسی پیشرفت کے عمل کو روکنا قرار دیا اور فرمایا کہ بلا شبہ ہمارے مد مقابل کھڑے ممالک کے پالیسی ساز اور منصوبہ ساز بخوبی واقف ہیں کہ ایران جوہری ہتھیار بنانے کی جانب نہیں بڑھ رہا ہے کیونکہ اسلامی جمہوریہ ایران فکری اور شرعی لحاظ سے ایٹمی ہتھیار کی ساخت اور نگہداشت کو گناہ عظیم سمجھتا ہے اور اس کا ماننا ہے کہ اس طرح کے ہتھیار رکھنا فعل عبث اور نقصانات کا حامل عمل ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ایران پوری دنیا پر یہ ثابت کر دینا چاہتا ہے کہ بس ایٹمی ہتھیار بنا لینے سے کوئی طاقتور نہیں بن جاتا بلکہ ایٹمی ہتھیار پر استوار طاقت کو متزلزل کیا جا سکتا اور ملت ایران ایسا کرکے دکھائے گی۔ قائد انقلاب اسلامی نے زور دیکر کہا کہ پابندیاں، دباؤ، دھمکی اور ٹارگٹ کلنگ کروانے سے کوئی نتیجہ حاصل ہونے والا نہیں ہے اور ملت ایران علمی ترقی کی شاہراہ پر یونہی رواں دواں رہے گی۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ یہ پابندیاں اور دھمکیاں ایک لحاظ سے استکباری طاقتوں کی کمزوری کی علامت اور دوسری طرف ملت ایران کے استحکام و اقتدار کی نشانی ہیں کیونکہ دشمن کی برہمی کو دیکھ کر ایرانی عوام بخوبی ادراک کر لیتے ہیں کہ انہوں نے صحیح ہدف اور درست راستے کا انتخاب کیا ہے اور انہیں اسی راستے پر گامزن رہنا چاہئے۔ قائد انقلاب اسلامی نے ایٹمی مسئلے کو دشمن کا ایک بہانہ قرار دیا اور فرمایا کہ پابندیاں تو اسلامی انقلاب کی فتح کے فورا بعد سے ہی عائد کی جاتی رہی ہیں جبکہ ایٹمی مسئلہ تو حال کے چند برسوں میں موضوع بحث بنا ہے، بنابریں ان کی آنکھ میں کانٹے کی طرح وہ قوم کھٹکتی رہتی ہے جو آزاد اور خود مختار ہو، ظلم برداشت نہ کرے، ظالم کے کرتوت کا افشاء کرے اور ساری دنیا کی اقوام میں یہ منادی کرے کہ اس نے یہ کامیابی حاصل کی ہے اور آئندہ بھی مزید کامیابیاں حاصل کرے گی۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ جب کوئی قوم اپنی داخلی توانائیوں کی بنیاد پر آگے بڑھنے کی ٹھان لیتی ہے تو کوئی بھی رکاوٹ اس کی پیشرفت کو روک نہیں سکتی۔
قائد انقلاب اسلامی نے ملک کے جوہری سائنسدانوں کو سائنسی پیشرفت کے راستے میں حوصلہ و ہمت بلند رکھنے کی سفارش کی اور فرمایا کہ ایٹمی صنعت کا معاملہ مختلف قومی منصوبوں میں اس کے بروئے کار لائے جانے تک محدود نہیں ہے بلکہ یہ مسئلہ نوجوانوں، سائنسدانوں اور قوم کو عزم و قوت ارادی عطا کرتا ہے کیونکہ قوم کو پرجوش اور ثابت قدم بنائے رکھنا بہت اہم ہدف ہے۔
اس ملاقات کے آغاز میں قائد انقلاب اسلامی کے خطاب سے قبل ایٹمی توانائی کے ادارے کے سربراہ ڈاکٹر فریدون عباسی نے جوہری صعنت میں حاصل ہونے والی کامیابیوں کی بریفنگ دی۔