قائد انقلاب اسلامي نے اسلامي بيداري کي عظيم تحريک ميں خواتين کے کردار کي اہميت پر زور ديا ہے-
خواتين اور اسلامي بيداري کي عالمي کانفرنس ميں شريک ايراني اور غير ملکي نمائندہ خواتين نے بدھ کو تہران ميں قائد انقلاب اسلامي سے ملاقات کي- اس موقع پر خطا ب کرتے ہوئے قائد انقلاب اسلامي آيت اللہ العظمي سيد علي خامنہ اي نے فرمایا کہ اسلامي بيداري کي عظيم تحريک ميں خواتين کا کردار بے مثال ہے-
آيت اللہ العظمي سيد علي خامنہ اي نے ايران ميں اسلامي انقلاب کي کاميابي اور دوام ميں خواتين کے کردار کي جانب اشارہ کرتے ہوئے يہ بات زور ديکر کہي کہ اسلامي بيداري کي مبارک تحريک کے دوران خواتين کے کردار کي تقويت اور اس کا دوام بلاشبہ، مسلم اقوام کے لئے برکتوں کا باعث بنے گا-
قائد انقلاب اسلامي نے تہران ميں اسلامي بيداري کانفرنس ميں دنيا کے پچاسي ملکوں کي دانشور خواتين کي شرکت کو ، مسلم خواتين کي ايک دوسرے سے شناسائي کا بہترين موقع قرار ديتے ہوئے فرمایا کہ اس اجلاس کے نتيجے ميں پيدا ہونے والي شناسائي اور دوستي کو مسلم خواتين کے تشخص کے احياء کا راستہ ہموار کرنے کا پيش خيمہ بننا چاہيے-
آيت اللہ العظمي سيد علي خامنہ اي نے مسلم خواتين کو اسلامي تشخص سے دور کرنے کي غرض سے کي جانے والي مغرب کي سو سالہ پيچيدہ اور ہمہ گير کوششوں کي سمت اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ دانشور مسلم خواتين کي جانب سے اپنے تشخص کے احيا کے لئے کي جانے والي کوشش، مسلم امہ کي سب سے بڑي خدمت ہے کيونکہ مسلم خواتين ميں تشخص، آگاہي اور بصيرت کا احساس اسلامي بيداري کي تحريک اور امت مسلمہ کي سربلندي کي جدوجہد ميں موثر کردار ادا کرے گا-
آيت اللہ العظمي سيد علي خامنہ اي نے عورت کے بارے ميں مغربي طرز فکر کو توہين آميز قرار ديتے ہوئے فرمایا کہ مغرب والے اپني ثقافت کي گہرائيوں ميں خواتين کو استعمال کی ایک چیز اور مرد کي تسکين کا ذريعہ سمجھتے ہيں اور انہوں نے اس مقصد کے حصول کے لئے تمام وسائل صرف کر ديئے ہيں-
آپ نے فرمایا کہ افسوس يہ ہے کہ مغرب نے خواتين کے بارے ميں اس طرح کے لچر، ناقص اور گمراہ کن نظريات کو آزادي کا نام ديا ہے بالکل اسي طرح جيسے انہوں نے قتل و غارتگري، ملکوں کي لوٹ مار، فوج کشي اور جنگ کو حريت پسندي ، انساني حقوق اور جمہوريت جيسے فريب کارانہ نام دے رکھے ہيں-
قائد انقلاب اسلامي نے خواتين کے بارے ميں اسلامي نظريات کو مغربي نظريات کے بالکل برخلاف قرار ديا اور يہ بات زور ديکر کہي کہ اسلام خواتين کو عزت و احترام کي نگاہ سے ديکھتا ہے، ان کو ترقي و پيشرفت کا ایک بازو سمجھتا ہے اور اس کے لئے ایک الگ تشخص کا قائل ہے-
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے مختلف علمی، سیاسی اور انتظامی شعبوں میں ایران کی صاحب ایمان اور اعلی استعداد کی مالک خواتین کی بھرپور شراکت کے کامیاب تجربے کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ اسلامی فضا میں عورت کو علمی نشونما میسر آتا ہے اور تعمیری سیاسی شخصیت ملتی ہے اور وہ بنیادی ترین سماجی مسائل میں ہراول دستے کا جز قرار پاتی ہے، آپ نے تاکید کے ساتھ فرمایا کہ اس کے باوجود وہ اپنی تمام تر نسوانی خصوصیات کے ساتھ ایک عورت ہی رہتی ہے اور اس پر فخر بھی کرتی ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے مغربی سماجوں میں انتشار اور ٹوٹ پھوٹ کا شکار خاندانوں اور نامعلوم ولدیت کے بچوں کی تعداد میں اضافے کو عورت کے سلسلے میں مغرب کے خاص نقطہ نظر کا منفی نتیجہ قرار دیا اور فرمایا کہ مغرب کو اسی نقطہ نظر کی بنا پر اور بھی تباہ کن عواقب کا سامنا کرنا پڑے گا اور سماجی تغیرات کے تدریجی عواقب کے باعث اس کا شیرازہ بکھر کر رہ جائے گا۔
قائد انقلاب اسلامی کے مطابق اسلامی نقطہ نگاہ سے عورت اور مرد مشترکہ انسانی خصوصیات کے اعتبار سے یکساں ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ عورت اور مرد اپنی جسمانی ساخت اور خصوصیات کے مطابق انسانیت کے علو و رفعت اور تاریخ کے سفر میں خاص کردار ادا کرتے ہیں جبکہ نسل انسانی کو تسلسل عطا کرنے والی ہستی یعنی عورت کا کردار مرد سے زیادہ اہم ہے۔ آپ نے فرمایا کہ خاندان اور جنسی روابط کے لئے وضع کئے گئے خاص اسلامی ضوابط کا اس نقطہ نگاہ سے مطالعہ کرنے اور جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے عورت کے کردار کو نمایاں اور درخشاں بنانے کے تعلق سے عالم اسلام کی دانشور اور نمائںدہ خواتین کی ذمہ داریوں کو بہت اہم قرار دیا اور ایران میں گزشتہ تینتیس برسوں کے دوران مختلف مواقع پر عورتوں کے کلیدی کردار کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ سماجی تغیرات، انقلابی تحریکوں اور اسلامی بیداری میں بھی عورتوں کا کردار بہت فیصلہ کن ہے کیونکہ جب کسی سماجی تحریک میں عورت آگاہانہ شرکت کرتی ہے تو اس تحریک کی فتح یقینی ہو جاتی ہے چنانچہ یہ اٹل سچائی مصر، لیبیا، بحرین، یمن اور عالم اسلام کے دیگر خطوں میں جاری تحریکوں میں خواتین کی شراکت کے تسلسل اور اس کی تقویت کو انتہائی ضروری بنا دیتی ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے اسلامی بیداری کی تحریک کو حیرت انگیز اور بے نظیر قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ یہ تحریک ممکنہ خطرات کی صحیح نشاندہی اور خدشات کے سد باب کی صورت میں تاریخ کی موجودہ روش کو دگرگوں کر سکتی ہے۔ آپ نے شمالی افریقا اور دیگر علاقوں میں جاری اسلامی تحریک کی قدردانی کی۔
آپ نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ سامراجي طاقتيں جن ميں امريکہ اور اسرائيل سرفہرست ہيں اسلامي بيداري کي عظيم تحريک کے سامنے حواس باختہ ہو گئي ہيں اور اسے روکنے اور اپنے مذموم مقاصد کے مطابق اسے اس کے اصلی راستے سے منحرف کرنے کي غرض سے ايڑي چوٹي کا زور لگا رہي ہيں-
آپ نے فرمایا کہ اگر مسلم اقوام ان سازشوں کا ڈٹ کر مقابلہ کريں اور ميدان عمل ميں بھرپور طريقے سے موجود رہيں تو سامراجي طاقتوں پر ان کی فتح يقيني ہے، کيونکہ تمام سامراجي طاقتيں مل کر بھي ايماني طاقت کو زير نہيں کر سکتيں-
قائد انقلاب اسلامی نے گزشتہ تینتیس سال کے دوران دین اسلام اور ایران کے دشمنوں کی جانب سے جاری سازشوں اور شکست خوردہ اقدامات کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ مغربی حکومتیں اس وقت ایران کے خلاف عائد پابندیوں کا بڑا ڈھنڈورا پیٹ رہی رہیں تاہم انہیں یہ ادراک نہیں ہے کہ تیس سال کی انہیں پابندیوں کے نتیجے میں انہوں نے ملت ایران کو ہر طرح کے بائیکاٹ کا مقابلہ کرنے پر قادر بنا دیا ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ایرانی عوام نے گزشتہ تین عشروں کے دوران جان و مال اور اپنے جگر پاروں کی قربانی دیکر سازشوں کا مقابلہ اور پابندیوں کا سامنا کیا ہے اور انہی حالات میں ترقی کی منزلیں بھی طے کی ہیں چنانچہ آج ہم تیس سال قبل کی نسبت سو گنا زیادہ پیشرفت حاصل کر چکے ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے مختلف شعبوں میں وطن عزیز کی حیرت انگیز پیشرفت کا حوالہ دیتے ہوئے عالم اسلام کی ممتاز خواتین سے فرمایا کہ آج سربلند اور باوقار ایرانی خاتون ترقی کے ہر میدان میں موجود ہے اور ملک کی تعلیم یافتہ ممتاز خواتین ایران کی انتہائی انقلابی اور صاحب ایمان خواتین کے زمرے میں آتی ہیں جبکہ مغرب ہزاروں تشہیراتی حربوں اور نشریاتی حملوں کے ذریعے اس حقیقت کو مسخ کرنے کی ناکام کوشش کر رہا ہے۔
آيت اللہ العظمي سيد علي خامنہ اي نے اسلامي جمہوريہ ايران کو فلسطين کي حمايت ترک کرنے پر مجبور کرنے کي غرض سے بلا وقفہ جاری مغربي ملکوں کي ناکام کوششوں کي جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ ايران شيعہ اور سني اختلافات جيسي گمراہ کن باتوں کو بالائے طاق رکھ کر اپنے تمام مسلمان بھائيوں کے ساتھ کھڑا رہے گا-
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ملت ایران اور اسلامی جمہوری نظام لطف پروردگار سے ملت فلسطین اور تمام بیدار انقلابی اقوام کی پشت پناہی کے لئے آمادہ ہے اور ایسے تمام گروہوں کی حمایت کرتا ہے جو امریکا اور صیہونزم کے خلاف سینہ سپر ہیں اور ایران اس سلسلے میں کسی بھی طاقت کے دباؤ میں اپنے موقف سے پیچھے ہٹنے والا نہیں ہے۔
اس ملاقات میں خواتین اور اسلامی بیداری سے معنون بین الاقوامی کانفرنس کی سکریٹری محترمہ حجازی نے اپنے خطاب میں دنیا کے پچاسی ممالک کی مختلف شعبوں میں سرگرم عمل ایک ہزار دو سو نمائندہ خواتین کی شرکت کا حوالہ دیا اور کانفرنس اور مختلف کمیشنوں میں زیر بحث آنے والے موضوعات کی رپورٹ پیش کی۔
اس ملاقات میں عالمی کونسل برائے بیداری اسلامی کے سربراہ ڈاکٹر علی اکبر ولایتی نے بھی حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے گزشتہ سال سے تاحال اسلامی بیداری کے موضوع پر چار بین الاقوامی کانفرنسوں کے انعقاد کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کونسل کی کوشش یہ ہے کہ ان کانفرنسوں کے ذریعے اسلامی بیداری کے نظریئے کی بنیادوں کو تقویت پہنچائے۔
اس موقعہ پر کانفرنس میں شرکت کے لئے آنے والی مختلف دانشور خواتین نے اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ اسرائيلی قید میں سخت دور سے گزرنے والی ہنا محیی صابر الشلبی، مصر کی ایک یونیورسٹی کے اکیڈمک بورڈ کی رکن ڈاکٹر نجلی محمد کامل، تیونس کی لا پروفیسر اور سیاسی رہنما ڈاکٹر ہاجر عبد الکافی، یمن کی سیاسی کارکن حوریہ محمد احمد، عراقی صحافی انسجام عبد الزہرہ جواد، لیبیا کی الزیتونیہ یونیورسٹی کے اکیڈمک بورڈ کی رکن وجدان میلاد، بحرین کے چودہ سالہ شہید علی شیخ کی والدہ اور لبنان کے معروف مذہبی رہنما سید عباس موسوی شہید کی بیٹی بتول الموسوی نے اپنی تقاریر میں حسب ذیل نکات پر روشنی ڈالی۔؛
- علاقے میں پھیلی اسلامی بیداری کی لہر پر ایران کے اسلامی انقلاب کے عمیق اثرات
- علاقے کی اسلامی تحریکوں میں عورتوں کا نمایاں کردار
- اسلام کی بنیاد پر عرب اور مسلم ممالک کے اتحاد و یگانگت کی ضرورت
- مسلم خواتین کے تجربات اور نظریات کے باہمی تبادلے کی ضرورت
- اسلامی تشخص اور ثقافت کی تحریف کی مغربی سازشوں کا مقابلہ
- قیام حسینی اور حضرت زینب سلام اللہ علیہا کی استقامت کو انقلابی خواتین کے لئے اسوہ حسنہ قرار دیا جانا۔