قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ وحی الہی اور روحانیت و اخلاقیات پر استوار تمدن کے زیر سایہ ہی امت اسلامیہ سعادت و کامرانی کی منزل پر پہنچ سکتی ہے۔
ہفتے کے روز تہران میں قاریان و حافظان و اساتذہ قرآن کے اجتماع سے خطاب میں قائد انقلاب اسلامی نے قرآن و تعلیمات الہیہ کی روشنی میں روحانیت پر استوار تمدن کے قیام کو اسلامی جمہوریہ کا نصب العین قرار دیا۔ آپ نے مادہ پرست اور اخلاقیات و روحانیت سے بے بہرہ مغربی تمدن میں انسانوں کے استحصال کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ میانمار میں ہزاروں مسلمانوں کے قتل عام پر مغرب کا سکوت اخلاقیات و انسانی حقوق کے سلسلے میں اہل مغرب کے دعوؤں کے بے بنیاد ہونے کی دلیل ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ گزشتہ صدیوں کے دوران جہاں کہیں بھی مغربی تہذیب کے قدم پڑے ہیں وہاں فساد اور انسانوں کے استحصال کے علاوہ کوئی نتیجہ سامنے نہیں آیا ہے۔ قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ عزت و سربلندی، رفاہ و آسائش، مادی و روحانی پیشرفت، اخلاق حسنہ اور دشمنوں پر غلبہ صرف قرآنی تعلیمات پر عمل کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے اسلامی بیداری کی لہر کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ اگر مسلم قومیں اخلاقیات و روحانیت پر استوار تمدن کی داغ بیل رکھنے میں کامیاب ہو جائيں تو انسانیت کی سعادت و کامرانی کا راستہ ہموار ہو جائے گا۔
قائد انقلاب اسلامی نے قرآن سے انس میں عقل و جذبات کی باہمی آمیزش کو انتہائي سودمند قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ جب قرآن سے ماخوذ عقلی عقائد محبت و مودت میں گھل مل جائیں تو قرآنی تعلیمات پر عمل آوری کی راہ ہموار ہو جائے گی اور امت اسلامیہ کی پیشرفت و ترقی میں اضافہ ہوگا۔ قائد انقلاب اسلامی نے ملک کے اندر خاص طور پر نوجوانوں کے درمیان قرآن سے بڑھتے ہوئے انس پر اظہار مسرت کیا اور قرآنی مفاہیم کے بارے میں تفکر و تدبر اور ان پر عمل آوری کی ضرورت پر زور دیا۔
یاد رہے کہ ماہ مبارک رمضان کے پہلے دن قائد انقلاب اسلامی کی موجودگی میں محفل قرآن کا انعقاد ہواـ اس نورانی محفل میں قاریان و حافظان و اساتذہ قرآن نے آیات قرآنی کی تلاوت کی اور مختلف گروپوں نے ماہ مبارک کے موضوع پر نشیدیں پڑھیں اور اللہ تعالی کی حمد و ثنا کی۔